دہشتگردوں سے سمجھوتہ کیوں؟
تحریر: سویرا بتول
پاکستان میں ایک بار پھر دہشتگرد تنظیمیں فعال ہورہی ہیں، ایک خاص سازش کے تحت تکفیری عناصر کو پروان چڑھایا جا رہا ہے تاکہ ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دی جاٸے۔پہلے وہ خبریں جسے سن کر انسانیت خوفزدہ ہوجاتی تھی اب وہ باتیں علی الاعلان دہراٸی جارہی ہیں جبکہ اِس کے برعکس ہمیں ایسے بھیانک تجربات سے سیکھناچاہیےتھا۔ کالعدم سپاہ صحابہ جو کروڑوں انسانوں کی قاتل تنظیم ہے، اس دہشتگرد تنظیم کا چرچہ خاص و عام کو معلوم ہے، ان خونخوا درندوں کی دہشتگردی بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ،اب وہ کھلِ عام پابندی ختم کروانے کا مطالبہ کررہی ہے۔ یہ مٹھی بھر تکفیری عناصر ایک بار پھر ملکی امن و امان کو چیلنج کرتے ہوٸے دوبارہ منظم ہورہے ہیں اور اگر یہی صورتحال جاری رہی تو ملکی امن و امان شدید خطرے کا شکار ہوسکتا۔
کبھی افلاک سے نالوں کے جواب آتے تھے
ان دنوں عالم افلاک سے خوف آتا ہے
رحمت سید لولاک پہ کامل ایمان
امت سید لولاک سے خوف آتا ہے
ہم بارہا عملاً اور قولا یہ بات کہتے آ رہے ہیں کہ پاکستان کو اصل خدشہ روز بروز پروان چڑھتی تکفیری فکر اور ناصبیت سے ہے۔یہ دو ایسے عناصر ہیں جو بدقسمتی سے اپنا اثرورسوخ روز بروز بڑھا رہے ہیں تاکہ وطنِ عزیز کی جڑوں کو کھوکھلا کیا جاسکے اور دنیا کے سامنے خالص اسلام محمدی کا اصل چہرہ ایک دہشتگرد مذہب کے طور پر متعارف کروایا جاٸے۔یوں کہا جاٸے کہ داعش جیسے بھڑیے سے لڑنے کے لیے آج پھر کسی قاسم سلیمانی کی ضرورت ہے تو بے جا نہ ہوگا۔
کوئی اندازہ کر سکتا ہے اُس کے زور بازو کا!!!!
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
اسلام محبت کا دین ہے، امن و سلامتی کا درس دیتا ہے دہشتگردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں مگر اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ دہشتگردوں کے خلاف قیام کی بجائے ان کو پناہ دی جارہی ہے۔ تحریک لبیک پاکستان کی دہشتگردی سب کے سامنے ہے جس طرح قانون کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں اس طرح کوئی ملک امن تنظیم نہیں کرتی، تحریک لبیک سے پابندی ہٹانے کی بعد دہشتگرد چاہے وہ طالبان ہوں یا سپاہ صحابہ، لشکر جنھگوی ہوں یا انصار الإسلام، ان ملک دشمن تنظیموں کی طرف سے ایسا ردعمل سامنے آنا تھا۔
لہذا تحریک لبیک جیسی تنظیموں کو چھوٹ دینا ملکی سلامتی کے خلاف ہے اور پاکستان کا قانون بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کسی شدت پسند تنظیم جو کالعدم ہوچکی ہو اس سے پابندی ہٹائی جائے؟ خدارا حکومت ہوش کے ناخن لے، ادارے سوچیں وہ کیا کرنے جارہے ہیں؟ ورنہ ماضی کی تاریخ سب کو یاد ہے ؟ نہ ادارے محفوظ رہیں گے، نہ سیاسی نام نہاد رہنماء موجود رہیں گے اور نہ ہی پاکستان میں کوئی شہری محفوظ رہ پائے گا۔ خدارا اس صورتحال کو سمجھا جائے؟ دہشتگرد تنظیموں سے سمجھوتہ سراسر ملک دشمنی ہے۔
افسوس ہے گلشن کو خزاں لوٹ رہی ہے
شاخ گل تر سوکھ کے اب ٹوٹ رہی ہے