مجالس عزا کی اہمیت

مجالس عزا کی اہمیت

ائمہ طاہرین(ع) کے فضائل ومصائب میں شیعوں کی طرف سے بر پا کی جانے والی مجالس عزا اپنے تمام تر نقائص کے باوجود پھر بھی قابل اہمیت ہیں

ائمہ طاہرین(ع) کے فضائل ومصائب میں  شیعوں  کی طرف سے بر پا کی جانے والی مجالس عزا اپنے تمام تر نقائص  کے باوجود پھر بھی قابل اہمیت ہیں  اور ہمیں  آج معاشرے میں  جو کچھ بھی اخلاقی اور دینی دستورات، فضائل اور مکارم اخلاق کے جلوے نظر آرہے ہیں، سب انہی مجالس عزا کا اثر ہیں۔ دین خدا اور تمام آسمانی قوانین کہ جو دراصل مذہب شیعہ ہی ہے جو حضرت علی(ع) اور اولی الامر(ع) کے مطیع افراد اور ان کی پیروی کرنے والوں  کا مذہب ہے۔ انہی مقدس مجالس عزا کے سائے میں آج تک قائم ہیں  اور اس کے بعد بھی ہمیشہ قائم دوائم رہیں  گے۔ یہ مجالس، عزاداری کے نام سے دین اور احکام الٰہی کی ترویج کررہی ہیں۔ اگر دوسرے مسالک کی آبادی کے مقابلے میں  شیعہ مذہب کی تعداد کو دیکھا جائے تو شیعہ بہت اقلیت میں  ہیں  اور اگر (شیعہ مذہب) کی بنیاد کہ جو دین کی سب سے بڑی اور عظیم بنیادوں میں سے ایک ہے، نہ رکھی جاتی تو دین حقہ کہ جو شیعہ مذہب ہی ہے، کا کوئی اثر باقی نہ رہتا اور باطل مذاہب ومسالک، دین حقہ کی جگہ لے لیتے کہ جن کی بنیادیں اور منصوبہ بندی ثقیفہ بنی ساعدہ میں  تیار کی گئی تھی اور جسے دین حق کی اساس کو منہدم کرنے کیلئے بنایا گیا تھا۔

جب خداوند عالم نے یہ دیکھا کہ صدر اسلام میں  کچھ موقع پرست افراد نے دین کی بنیادوں  کو متزلزل کردیا ہے اور انگلیوں  پر شمار کیے جانے والے چند افراد کے علاوہ کوئی اور نہیں  تھا جو میدان میں  موجود ہوتا تو اس نے حضرت امام حسین(ع) کو بھیجا کہ جنہوں  نے اپنی جاں  نثاری اور فداکاری سے امت کو بیدار کیا۔ خداوند عالم نے ان کے عزاداروں  کیلئے بہت عظیم ثواب مقرر کیا تاکہ یہ عزاداری (اور یہ ثواب) انہیں  بیدار رکھے اور وہ کسی بھی حالت میں  کربلا کی بنیادوں کو جو ظلم وجور کی بنیادوں  کو اکھیڑنے اور لوگوں  کو توحید وعدالت کی طرف دعوت دینے سے عبارت ہے، متزلزل نہ ہونے دیں۔ پس اس حالت میں  لازمی ہے کہ اس عزاداری کیلئے جو ان بنیادوں  اور اساس پر قائم کی گئی ہے، اس طرح کا عظیم ثواب مقرر کیا جائے تاکہ لوگ تمام تر سختیوں اور مشکلات کے باوجود اس سے دستبردار نہ ہوں  ورنہ لوگ (دشمن) حضرت امام حسین(ع) کی قربانی اور کوشش وجد و جہد کو بہت جلد پائمال کردیتے کہ جس کے نتیجے میں  پیغمبر اسلام(ص) کی جانب سے تشیّع کی بنیادوں  کو مستحکم کرنے کیلئے کی جانے والی کوششیں  اور جدوجہد کلی طورپر پائمال ہوجاتیں ۔

ائمہ طاہرین(ع) کی یاد منانے والی ان مجالس عزا نے کہ جن کو تم جیسے بے عقل لوگ بے مقصد و بیہودہ خیال کرتے ہیں  اور ہم بھی لوگوں  کی طرف سے ایجاد کردہ ان کے بعض نقائص کا اعتراف کرتے ہیں، اپنے تمام تر نقائص (کہ جو ہمارے ہی ایجاد کیے ہوئے ہیں) کے باوجود (اسلام کی) بہت زیادہ خدمت انجام دی ہے۔ ان مجالس عزا میں  ہونے والے مفید خطابات و بیانات اور اخلاقی گفتگو کے ذریعہ جو نیک اعمال کو انجام دینے والی ہماری حس و طاقت کو تقویت پہنچانے میں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہے، عوام الناس کو معنویت کی طرف متوجہ کرتے ہیں اور ان کے بہت سی اخلاقی و معاشرتی برائیوں کا قلع قمع ہوتا ہے۔

 

کشف الاسرار، ص ۱۷۳ و ۲۷۸

ای میل کریں