انقلاب اسلامی کی کامیابی اور اسکی بقا کا راز اتحاد میں ہے:مولانا سید نجیب الحسن زیدی
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم،امام صادق علیہ السلام کی ولادت اور ہفتہ وحدت کی مناسبت سے موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی کے بین الاقوامی شعبہ کی جانب سے جمعرات کو ایک شعری پرگرام کا انعقاد کیا پراوگرام کا اغاز بین الاقوامی شہرت یافتہ قاری حجۃ الاسلام والمسلمین مولا سید کرار علی جعفری صاحب نے قرآن کریم کی تلاوت سے کیا۔
ان کے بعد دفتر قم کے معاون پژوھش حجۃ الاسلام والمسلمین حسن پویا صاحب نے مہمانوں کو خیر مقدم عرض کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی (رح) نے ہفتہ وحدت کی بنیاد رکھ کر عالم اسلام کو عملی طور پر اتحاد کی طرف دعوت دی ہے اور انہوں نے ہمیشہ اس بات کی تاکید کی ہے کہ اتحاد ہی میں عالم اسلام کی کامیابی ہے جناب حسن پویا کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو ایک دوسرے سے ہاتھ ملا کر ظالموں کا مقابلہ کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ اس وقت عالم اسلام کو اتحاد کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور اگر اسلامی ممالک متحد ہو جائیں تو دنیا کی کوئی بھی طاقت ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
ابتدائی تقریر کے بعد ہندو و پاک کے معروف شعرائے کرام نے اتحاد اور امام خمینی کے عنوان سے مختلف موضوعات پر اپنا اپنا منظوم کلام پیش کیا۔
کانفرنس کے آخر میں ہندوستان کے معروف اسکالر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید نجیب الحسن زیدی صاحب نے محفل کے آخر میں اتحاد بین المسلمین کے سلسلہ سے امام خمینی کی مساعی جمیلہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا امام خمینی کا انقلاب ایمانی بنیادوں پر تھا اور وہ اپنے ہدف میں مخلص تھے یہی وجہ ہے انہوں نے جہاں انقلاب کی کامیابی کو بیان کیا ہے وہاں اس بات کو ببانگ دہل کہا ہے کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی اور اسکی بقا کا راز اتحاد میں ہے چنانچہ وہ فرما تے تھے ہمارے انقلاب کی علت محدثہ و مبقیہ دونوں ہی وحدت کے اندر پوشیدہ ہیں اگر یہ انقلاب وجود میں آیا تو وحدت کی بنا پر اگر باقی ہے تو وحدت کی بنا پر مولانا نے وحدت کے مفہوم کی وضاحت کرتے ہوئے اختلاف رائے اور دو فکروں کے اختلاف کو فطری قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ امام خمینی رح وحدت در کثرت پر یقین رکھتے تھے آپ کا ماننا تھا کہ وحدت کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ دو لوگ ایک ہی طرح سوچیں بلکہ فکروں کے اختلاف کے ساتھ مقصد کی یکسانیت اہم ہے اسی لئے فکروں کے اختلاف کو مسترد نہ کرتے ہوئے امام خمینی رح نے ہمیشہ مختلف فکروں کا استقبال کیا ہے اور یہ اختلاف اگر ایمان کے محور پر ہو تو معاشرے کے نکھار کا سبب ہے اس لئے کہ انسان کی فکر جب ایمانی ہوتی ہے تو لوگ اپنی ذات کو محور نہیں بناتے بلکہ ذات حق کو محور بناتے ہیں اب وہ بظاہر الگ ضرور ہوتے ہیں لیکن ایمان کے محور پر آکر مختلف افکار کے حامل لوگ ایک ہو جاتے ہیں ۔
مولانا نے اتحاد و وحدت کے اہم اصولوں کو امام خمینی رح کی نظر سے بیان کرتے ہوئے کہق کہ اتحاد کی حقیقی بنیادوں کو اور وحدت کے اصولوں کو ہم بیان کرنا چاہیں تو کہہ سکتے ہیں 1- توحید 2- سیرہ پیغمبر ص 3- دینی اخوت4-اخلاق 5- معاد و قیامت یہ وہ بنیادی چیزیں ہیں جن پر قرآن و اہلبیت اطہار علیھم السلام کے تعلیمات کی روشنی میں متحد ہوا جا سکتا ہے ۔
مولانا نے انہیں بنیادوں پر اقلیتوں کے حقوق کی رعایت اور ان پر توجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا کہ امام خمینی رح نے ایمان کی بنیاد پر تشکیل ہونے والے معاشرے میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی بات شرعی ذمہ داری کے طور پر بیان کی ہے کسی مجبوری کے تحت نہیں چنانچہ امام خمینی صحیفہ نور میں ایک جگہ فرما تے ہیں: ہرگز ہم اہلسنت پر حاکم نہیں ہیں ہمیں ان پر سرداری نہیں کرنا ہے ہم سب انسانی حقوق میں یکساں ہیں یہ بات امام خمینی رح نے انقلاب سے پہلے کہی جہاں آپ فرما تے ہیں قانون بھی بنے گا اور عوام اسے منظور بھی کرے گی انشاء اللہ لیکن یہ حقیقت ہے کہ اسلام میں کسی گروہ یا شخص کو کسی دوسرے پر برتری حاصل نہیں.
اتحاد کے بنیادی محوروں کے ساتھ مولانا نے امام خمینی کی نظر میں اتحاد کی رکاوٹوں پر بھی روشنی ڈالی اور اس بات کو بیان کیا کہ امام خمینی کی نظر میں اتحاد کی سب سے بڑی رکاوٹ ہوائے نفسانی ہے اس لئے کہ جب انسان خواہشوں کا غلام ہو جاتا ہے تو بس اپنی ذات کے بارے میں سوچتا ہے اپنے حصار وجود میں قید ہو جاتا ہے پھر اسکے یہاں تنگ نظری پیدا ہو جاتی ہے وسعت ختم ہو جاتی ہے اسی لئے اپنے نفس پر کنٹرول کی ضرورت ہے.
کانفرنس کے آخر میں موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی کے شعبہ بین الاقوامی کے سرپرست جناب عبداللھی فرد نے شعرائے کرام اور تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان طلاب کے درمیان یہ ایک کامیاب پروگرام تھا جس میں شعرا کرام نے بہترین اشعار پیش کئے ہیں اور انشاء اللہ آئبدہ بھی اس طرح کے پروگرام منعقد ہوں گے۔