ایرانی عوام نے انتخابات میں بھرپور شرکت کر کے دشمن کے گھناؤنے منصوبوں کو ناکام بنا دیا ہے، آیت اللہ خامنہ ای

ایرانی عوام نے انتخابات میں بھرپور شرکت کر کے دشمن کے گھناؤنے منصوبوں کو ناکام بنا دیا ہے، آیت اللہ خامنہ ای

آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ایرانی صدر منتخب ہونے پر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کو مبارکباد پیش کی

ایرانی عوام نے انتخابات میں بھرپور شرکت کر کے دشمن کے گھناؤنے منصوبوں کو ناکام بنا دیا ہے، آیت اللہ خامنہ ای

 

اسلام ٹائمز۔ ایران میں یوم عدلیہ کے موقع پر نومنتخب ایرانی صدر و چیف جسٹس آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اپنے اعلی سطحی پیشہ ورانہ وفد کے ہمراہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ 28 جون 1981ء کے روز ایک دہشتگردانہ بم دھماکے میں اپنے 72 ساتھیوں کے ہمراہ شہید ہونے والے تب کے ایرانی چیف جسٹس آیت اللہ شہید ڈاکٹر بہشتی کے یوم شہادت کی مناسب سے اپنے خطاب میں آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے انہیں عالمی پائے کی متفکر و نظریہ پیش کرنے والی حقیقی انقلابی، مومن، دیندار اور انتہائی موثر شخصیت قرار دیا اور کہا کہ اسلامی عدالت کے قیام اور ایرانی آئین کی تدوین کے سنگین کارناموں کے باعث پوری ایرانی قوم کی گردن پر شہید بہشتی کا بھاری حق ہے جسے اچھی طرح پہچانا چاہئے جبکہ ان کے قاتل اس گھناؤنے جرم کا علی الاعلان اعتراف کرتے ہوئے فرانس اور دوسرے مغربی ممالک کی حمایت سے انسانی حقوق کے سماجی کارکن بنے بیٹھے ہیں درحالیکہ انسانی حقوق سے متعلق مغربی ممالک کے جھوٹے دعوے کی ڈھٹائی اور اس حوالے سے ان کی جانب سے جانے پہچانے دہشتگردوں کو دی جانے والی اہم ذمہ داری پر انسانیت حیران رہ جاتی ہے۔

 

آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ایرانی صدر منتخب ہونے پر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کو مبارکباد پیش کی اور عوام کے ساتھ منسلک رہنے کی ان کی حکمت عملی کو نکتۂ قوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بعد میں آنے والے عدلیہ کے حکام کو بھی چاہئے کہ وہ اس انتہائی اچھے، ضروری اور پربرکت کام کو جاری رکھیں۔ ایرانی سپریم لیڈر نے حالیہ انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کامیاب انتخابات کا انعقاد حقیقی طور پر ایک بڑا کارنامہ تھا جبکہ پوری دنیا کے تجزیہ نگاروں نے اس پر نظریں جما رکھی تھیں کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ان انتخابات کا کامیابی کے ساتھ انعقاد کتنا بڑا کارنامہ ہے۔ انہوں نے امریکہ و برطانیہ سمیت متعدد بدنام زمانہ مغربی ممالک کی جانب سے جاسوسوں کے ذریعے ایرانی عوام کو انتخابات سے دور رکھنے کی بھرپور کوششوں کو منفرد قرار دیا اور کہا کہ وہ اقتصادی مسائل یا بعض دوسری مشکلات کے ذریعے عوام کو انتخابات سے دور رکھنے کی امید لگائے بیٹھے تھے اور ان کا خیال تھا کہ ان انتخابات میں 20 یا 25 فیصد سے زیادہ ووٹ نہیں پڑیں گے جبکہ ایرانی عوام نے اپنی بھرپور شرکت سے دشمن کے تمام گھناؤنے منصوبوں پر پانی پھیر کر رکھ دیا ہے۔

 

ایرانی سپریم لیڈر نے انتخابات کے موقع پر امریکہ میں برپا ہونے والے طوفانِ بدتمیزی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی معاشرہ "اچھا نمونۂ عمل" نہیں کیونکہ سیاسی مسائل کے حوالے سے ادب و آداب اور اخلاقی و شرعی اصولوں کے مطابق، اہانت و تہمت سے دور رہ کر گفتگو کی جانا چاہئے نہ یہ کہ امریکیوں خصوصا ٹرمپ کے جیسی بدتمیزی اور توہین سے کام لیا جائے۔ انہوں نے ایرانی انتخابات کے بارے امریکی حکام کے، خلاف حقیقت بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی انتخابات دنیا بھر کی نظر میں بدنام ہو چکے ہیں جبکہ اب یہی بدنام زمانہ فریق اپنی رسوائی کے کچھ ماہ بعد ہی زبان درازی کرتے ہوئے ایرانی انتخابات پر تنقید کر رہا ہے درحالیکہ (انتخابات کے حوالے سے) وہاں برپا ہونے والے طوفانِ بدتمیزی کے بعد انہیں انتخابات کے بارے کوئی ایک لفظ بھی نہیں بولنا چاہئے۔ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آخر میں حالیہ صدارتی انتخابات کے دوران ایرانی حکام اور دوسرے انتخاباتی امیدواروں کی جانب سے روا رکھے جانے والے حسن سلوک کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات اور عوام کی جانب سے بھاری مینڈیٹ کے ساتھ اپنے پسندیدہ امیدوار کے انتخاب کے بعد اعلی حکومتی عہدیداروں اور دوسرے انتخاباتی امیدواروں کی جانب سے روا رکھا جانے والا حسن سلوک اور نومنتخب صدر کے ساتھ ملاقاتیں، اظہار خیال اور مبارکبادی کے پیغامات؛ ملک میں موجود ضروری اطمینان اور دلی آرام و سکون کی عکاسی کرتے ہیں۔

ای میل کریں