امام خمینی (رح)

میں کسی چیز سے نہیں ڈرتا

کیا دیندار اس دنیا سے جانے سے خوفزدہ ہوتا ہے؟ اگر ہمارا آخرت پر ایمان ہو تو ہمیں راہ خدا میں قتل ہونے اور صف شہداء میں شامل ہونے پر شکر ادا کرنا چاہیے

میں کسی چیز سے نہیں ڈرتا

 

ہمارا کہنا یہ ہے کہ جناب آئین پر عمل کیجئے۔ اخبارات و جرائد آزاد ہیں، قلم آزاد ہے، ان کو مطالب تحریر کرنے دیجئے۔ اگر آپ دین رکھتے ہیں  تو دین پر عمل کیجئے۔ اگر آپ دین کو قدامت پرستی سمجھتے ہیں  تو آئین پر ہی عمل کریں، لکھنے دیجئے۔ (اطلاعات اخبار کا ایڈیٹر) منت وزاری کرنے لگا۔ میں نے اسے پیغام بھیجا کہ میں  ان افراد سے نہیں  ہوں جو حکم دے کر اس خیال سے سوجاتے ہیں کہ اب اس کے مطابق خود ہی عمل ہوجائے گا، بلکہ میں  اس کی نگرانی کرتا ہوں ۔

اگر خدانخواستہ میں  دیکھوں  کہ اسلام کا مفاد اس میں  ہے کہ میں  کوئی بات کروں  تو میں  وہ بات کئے بغیر نہیں  رہتا ہوں  اور اس کی پیروی کرتا رہتا ہوں  اور میں  کسی چیز سے نہیں  ڈرتا ہوں ۔ بحمد ﷲ تعالیٰ، خدا کی قسم میں  آج تک خوفزدہ نہیں  ہوا ہوں  (حاضرین کی جانب سے جذبات کا اظہار)۔ جس دن مجھے گرفتار کر کے لے جا رہے تھے اس دن بھی وہ خود ہی ڈر رہے تھے اور میں  ان کو تسلی دے رہا تھا کہ مت ڈرو! (حاضرین کا قہقہہ)۔ اگر ہم اسلامی مقصد کے سلسلے میں ، اس مقصد کے سلسلے میں  کہ جس کیلئے انبیاء  (ع) نے ہر خطرہ مول لیا، اولیاء (ع) قتل ہوئے، عظیم مسلمان علماء کو زندہ جلایا گیا، ان کے سر کاٹے گئے، انہیں  جیل میں  ڈالا گیا، دیس نکالا دیا گیا، طویل مدت تک زندان میں  قید کیا گیا، اگر ہم اسلام کے مقاصد کے سلسلے میں  خوفزدہ ہوجائیں  تو ہم دین نہیں  رکھتے ہیں ۔

کیا دیندار اس دنیا سے جانے سے خوفزدہ ہوتا ہے؟ اگر ہمارا آخرت پر ایمان ہو تو ہمیں راہ خدا میں  قتل ہونے اور صف شہداء میں  شامل ہونے پر شکر ادا کرنا چاہیے۔ اس میں  ڈرنے کی کونسی بات ہے؟ کس چیز سے ڈریں ؟ ڈرنا تو اس کو چاہیے کہ جس کے پاس اس دنیا کے علاوہ کوئی اور ٹھکانہ نہ ہو۔ خدائے تبارک وتعالیٰ نے ہم سے وعدہ کیا ہے کہ اگر تم میرے دین کے مطابق عمل کروگے تو تمہیں  اچھی جگہ ملے گی اور مجھے امید ہے کہ ہم ایسا ہی کریں گے اور ہم اس کے دین کے مطابق عمل کریں گے۔ ہم کس چیز سے خوفزدہ ہوں ؟ ہم، تم سے کیونکر خوفزدہ ہوں ؟ تم زیادہ سے زیادہ جان سے ہی تو مار سکتے ہو تو یہ تو ہماری سکون بھری زندگی کا آغاز ہوگا۔

ہم ان غلاظتوں  سے باہر چلے جائیں گے۔ ان دکھوں  اور مشقتوں  سے ہماری جان چھوٹ جائے گی۔ ہمارے آقا نے فرمایا ہے: {وَاﷲِ! لابنُ أبي طالبٍ آنَسُ بِالْمَوتِ مِنَ الطِّفْلِ بِثَدْي أمِّہ} ’’خدا کی قسم ابوطالب کا بیٹا، موت سے اتنا مانوس ہے کہ بچہ اپنی ماں  کی چھاتی سے اتنا مانوس نہیں  ہوتا‘‘۔ (نہج البلاغہ، خطبہ نمبر ۵) یہ آپ  ؑ کا فرمان ہے۔ ہم ایسا دعوی نہیں  کرسکتے ہیں ، لیکن ہم آپ  ؑ ہی کے شیعہ ہیں ۔

کوثر، ج ۱، ص ۱۲۰

ای میل کریں