فلسطینی جدوجہد نے حجت تمام کر دی، مزاحمتی محاذ میدان میں اتر پڑے، سید حسن نصراللہ

فلسطینی جدوجہد نے حجت تمام کر دی، مزاحمتی محاذ میدان میں اتر پڑے، سید حسن نصراللہ

سید حسن نصراللہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہر قسم کی صورتحال میں حتمی کامیابی کی جانب قدم بڑھاتے رہیں گے!

فلسطینی جدوجہد نے حجت تمام کر دی، مزاحمتی محاذ میدان میں اتر پڑے، سید حسن نصراللہ

 

اسلام ٹائمز۔ لبنانی مزاحمتی فورس حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے عالمی یوم القدس کے حوالے سے عرب چینل المیادین کے "المنبر الموحد" نامی پروگرام سے گفتگو میں تاکید کی ہے کہ امتِ مسلمہ کو چاہئے کہ وہ فلسطینی امنگوں کے حوالے سے اپنے موقف کو مکمل سچائی اور بہادری کے ساتھ بیان کرے۔ سید حسن نصراللہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک عرصے سے وقوع پذیر ہونے والے پے در پے واقعات کے باعث آج امت مسلمہ کے ہر فرد کے کاندھوں پر ایک عظیم ذمہ داری عائد ہوتی ہے؛ جیسا کہ ہم فلسطینی جوانوں کو قیام کرتے ہوئے دیکھتے ہیں اور جیسا کہ آج پوری فلسطینی قوم نے مسئلۂ فلسطین اور اسلامی مزاحمتی محاذ کے حوالے سے اپنے اٹل موقف کو کھل کر بیان کر دیا ہے۔

سید حسن نصراللہ نے تاکید کی یہ بات کہ آج فلسطینیوں نے اپنی امنگوں اور سرزمین سے ہاتھ اٹھا لیا ہے، صرف اور صرف افتراء اور فلسطینیوں کے حق میں ظلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں وقوع پذیر ہونے والے حوادث نے بخوبی ثابت کر دیا ہے کہ فلسطینی عوام اپنے حق کے حصول کے لئے ڈٹے ہوئے ہیں جس سے انہوں نے کبھی ہاتھ نہ کھینچا تھا جبکہ یہ مسئلہ فلسطینیوں کی مدد کے حوالے سے امتِ مسلمہ کی سنگین ذمہ داری کو مزید بھاری بنا رہا ہے۔ سید مقاومت نے فلسطینی شہر نابلس کے جنوب میں غاصب صیہونی فوجیوں پر ہونے والی فائرنگ، جس کے نتیجے میں 3 صیہونی فوجی شدید زخمی ہو گئے تھے، کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی فلسطینی عوام کی اپنے حق و حقوق کے حصول پر اصرار کی عکاسی کرتی ہے جبکہ جوان فلسطینی نسل اس مقصد کے حصول کے لئے تاحال ہر قسم کی جانثاری کو تیار ہے۔

سید حسن نصراللہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہر قسم کی صورتحال میں حتمی کامیابی کی جانب قدم بڑھاتے رہیں گے! انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ (سابق و انتہاء پسند امریکی صدر) ڈونلڈ ٹرمپ اور خطے میں اس کے چیلوں کی حکومت کا خاتمہ اور (صیہونی سازش) "صدی کی ڈیل" کی کھلی شکست خطے میں وقوع پذیر ہونے والے اہم واقعات میں سے ہیں جبکہ حال ہی میں وقوع پذیر ہونے والے دوسرے واقعات نے مزاحمتی محاذ کے پاس موجود فرصتوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج خطے کی نئی صورتحال اور دشمن کی جانب سے شکست اور بند گلی میں پہنچ جانے کا اعتراف ان عوامل میں سے ہے جن کے بعد اب ہمیں اپنے پورے وجود کے ساتھ یہ محسوس کر لینا چاہئے کہ "قدس کی آزادی نزدیک ہے"۔

 

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے تاکید کی کہ مزاحمتی محاذ ہمیشہ سے فلسطینی قوم اور فلسطین کی امنگوں کے ساتھ کھڑا ہے جبکہ صیہونی رژیم کے گہرے اندرونی بحران ان عوامل میں سے ایک ہیں جن کے باعث (حاصل ہونے والی فرصتوں کے حوالے سے) ہماری ذمہ داری مزید سنگین ہو جاتی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے مختلف اسلامی عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل دوستی کے اعلانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کے ساتھ سازباز، مزاحمتی محاذ کی آواز کے بلند تر ہونے کا باعث ہے درحالیکہ (غاصب صیہونیوں کے ساتھ) سازباز کرنے والے ممالک (ماضی میں بھی) کبھی غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ مقابلے کے رستے پر نہ تھے کہ اب (سازباز کے نتیجے میں) اُن کے اپنے رستے سے ہٹ جانے کے باعث (مزاحمت کے) اس مسئلے پر کوئی (منفی) اثر پڑے گا۔

سید حسن نصراللہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی محاذ کو چاہئے کہ وہ اپنی وحدت میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرتے ہوئے پہلے سے بڑھ کر میدان میں حاضر رہے اور ہر طریقے سے اپنی قوت میں اضافہ کرے کیونکہ یہ مزاحمتی محاذ ہی ہے جس کے ہاتھوں مستقبل کی تقدیر لکھی جائے گی۔ انہوں نے غاصب صیہونی رژیم کو مخاطب کرتے ہوئے تاکید کی کہ آپ خود اپنی دینی و عقیدتی بنیادوں پر جانتے ہیں کہ اس (غاصب صیہونی) رژیم کا کوئی مستقبل نہیں اور یہ ہر صورت صفحۂ ہستی سے مٹنے والی ہے! انہوں نے کہا کہ میں اسرائیلیوں سے کہتا ہوں کہ تم نے اس معرکے میں اپنی تمام جدوجہد، کوششوں اور اپنے جوانوں کو برباد کرتے ہوئے ان کے خون کو رائیگاں بہایا ہے۔

 

سید مقاومت نے اپنی گفتگو کے آخر میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں عظیم کمانڈر اور بزرگ شہید حاج قاسم سلیمانی کی اعلی روح پر درود بھیجتا ہوں کہ جن کا نام، تصویر، روح اور تزویراتی سوچ ہمیشہ باقی رہے گی۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی کی موجودگی؛ ان کے پاکیزہ سانسوں کی صورت پوری طاقت کے ساتھ مزاحمتی محاذ کے تمام میدانوں میں ہمیشہ باقی رہے گی۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ جدوجہد کے میدان میں فلسطینی عوام کی موجودگی تمام عرب و مسلمان اقوام کے لئے "عظیم الہی حجت" ہے جبکہ دنیا میں ہر آزاد انسان کو چاہئے کہ وہ اپنی ذمہ داری کو پہچاننے کے بعد اپنی پوری طاقت اور تمام وسائل کے ہمراہ فلسطینی عوام کے شانہ بشانہ آ کھڑا ہو۔

ای میل کریں