اللہ تعالی کیسے انسان کو پسند کرتا ہے؟
تمام عبادتیں ایک وسیلہ ہیں۔ساری دعائیں ایک وسیلہ ہیں سارے وسیلے اس لئے ہیں تانکہ انسان کی دلی تمنائیں ظاہر ہوسکیں اور ان تمناوں کو ظاہر کرنے کا وسیلہ اس کے ہونٹ ہیں اور ان تمناوں کا اصلی ہدف یہ ہے کہ انسان ایسا انسان بنے جو خداوند متعال کی نگاہ میں پسندیدہ ہو کیوں کہ انسان کی بھی مختلف اقسام ہیں یا فطری انسان ہے یا حقیقی انسان ہے یا الہی انسان ہے ان میں الہی انسنا خدا وند متعالی کا پسندیدہ ہے انسان الہی انسان اس وقت بنتا ہے جس اس کا ہر کام اللہ کے لئے ہو اس کے ہر کام میں رضایت الہی شامل ہو اللہ تعالی نے سارے انبیاء بھی اسی لئے بھیجے تھے تانکہ وہ انسان کو الہی بنا سکیں لہذا دعا ضروری ہے ہمیں ہر حال میں پروردگار کی بارگاہ میں دعا کرنی چاہیے اور کبھی بھی لوگوں کو دعا سے جدا نہیں کرنا چاہیے ایسا نہیں کہ اب ہم قرآن کریم کی تلاوت کر رہے ہیں تو ہمیں دعا کی ضرورت نہیں ہے لوگوں کو دعا کے ذریعے خدا سے انس پیدا کرنا چاہیے اور جو اللہ تعالی سے انس پیدا کر لیتے ہیں ان کی نظر میں دنیا کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی قرآن اور دعا ایک دوسرے سے الگ نہیں ہیں جیسے پیغمبر اور قرآن ہیں ویسے دعا اور قرآن ہیں۔
اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی (رح) نے دعا کی اہمیت اور فضیلت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ تمام عبادتیں ایک وسیلہ ہیں۔ساری دعایں ایک وسیلہ ہیں سارے وسیلے اس لئے ہیں تانکہ انسان کی دلی تمنائیں ظاہر ہوں اور ان تمناوں کو ظاہر کرنے کا وسیلہ اس کے ہونٹ ہیں اور ان تمناوں کا اصلی ہدف یہ ہے کہ انسان ایسا انسان بنے جو خداوند متعال کی نگاہ میں پسندیدہ ہو کیوں کہ انسان کی بھی مختلف اقسام ہیں یا فطری انسان ہے یا حقیقی انسان ہے یا الہی انسان ہے ان میں الہی انسنا خدا وند متعالی کا پسندیدہ ہے انسان الہی انسان اس وقت بنتا ہے جس اس کا ہر کام اللہ کے لئے ہو اس کے ہر کام میں رضایت الہی شامل ہو اللہ تعالی نے سارے انبیاء بھی اسی لئے بھیجے تھے تانکہ وہ انسان کو الہی بنا سکیں لہذا دعا ضروری ہے ہمیں ہر حال میں پروردگار کی بارگاہ میں دعا کرنی چاہیے اور کبھی بھی لوگوں کو دعا سے جدا نہیں کرنا چاہیے ایسا نہیں کہ اب ہم قرآن کریم کی تلاوت کر رہے ہیں تو ہمیں دعا کی ضرورت نہیں ہے لوگوں کو دعا کے ذریعے خدا سے انس پیدا کرنا چاہیے اور جو اللہ تعالی سے انس پیدا کر لیتے ہیں ان کی نظر میں دنیا کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی قرآن اور دعا ایک دوسرے سے الگ نہیں ہیں جیسے پیغمبر اور قرآن ہیں ویسے دعا اور قرآن ہیں۔
اسلامی تحریک کے رہنما نے فرمایا کہ ائمہ اطہار علیھم السلام کی منسوب ساری دعائیں قرآن کی زبان ہیں دعائیں قرآن کریم کی تفسیراور شرح ہیں انبیاء علیھم السلام نے بہت سارے مسائل کو دعا کی شکل میں بیان کیا ہے یہی دعائیں اورخدا کی طرف توجہ انسان کو غیب کی طرف متوجہ کرتی ہے جو لوگ دعاوں پر تنقید کرتے ہیں انھیں دعا کی اہمیت اور فضیلت کے بارے میں علم نہیں اور دعا کی اہمیت کو جانتے ہوتے تو اس طرح ان کتب پر نقد نہ کرتے۔