امام خمینی(رح)

حضرت امام مہدی (عج) کی دو اہم خصوصیات

حضرت امام مہدی (عج) کی ولادت با سعادت کے بارے میں دو خصوصیت ذکر کی ہیں: پہلی خصوصیت یہ ہے کہ حضرت مہدی (عج) کی ولادت با سعادت ایک اعتبار سے تمام عیدوں سے برتر ہے کیونکہ جو پیغام پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم لائے تھے اسے نشر و اشاعت کرنے کی آپؐ کو توفیق نصیب نہیں ہوئی اور خداوندمتعال نے اپنے محبوب کو جلد اپنے پاس بلا لیا

حضرت امام مہدی (عج) کی دو اہم خصوصیات

حضرت امام مہدی (عج) کی ولادت با سعادت کے بارے میں دو خصوصیت ذکر کی ہیں: پہلی خصوصیت یہ ہے کہ حضرت مہدی (عج) کی ولادت با سعادت ایک اعتبار سے تمام عیدوں سے برتر ہے کیونکہ جو پیغام پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم لائے تھے اسے نشر و اشاعت کرنے کی آپؐ کو توفیق نصیب نہیں ہوئی اور خداوندمتعال نے اپنے محبوب کو جلد اپنے پاس بلا لیا لیکن امام مہدی (عج) صحیح معنی میں اس کی نشر و شاعت کریں گے اور وہ پوری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہے لہذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ پندرہ شعبان امام مہدی علیہ السلام کی ولادت با سعادت اسلامی عیدوں میں سب سے بڑی عید ہے۔ دوسری خصوصیت یہ ہے کہ حضرت مہدی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی عید تمام اسلامی عیدوں کے برخلاف پوری انسانیت کی عید ہے۔ یعنی جب امام زمانہ علیہ السلام ظہور فرمائیں گے تو پوری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے لہذا اس اعتبار سے یہ عید تمام انسانوں کی عید ہے اور پوری انسانیت ان کی ہدایت سے بہرہ مند ہوگی

امام زمانہ (عج) کی دو غیبتیں ہیں ایک کا نام غیبت صغریٰ ہے اور دوسری غیبت کا نام غیبت کبریٰ ہے، غیبت صغریٰ کا زمانہ ۷۰ سے ۷۴ سال کا تھا اور اس کے بعد غیبت کبریٰ کا آغاز ہوتا ہے اور کب تک یہ غیبت رہی گی اس کا علم ہمارے پاس نہیں ہے اور خدا جب چاہے گا تو امام زمانہ علیہ السلام کو ظاہر کرے گا۔ امام زمانہ کی غیبت کا راز کیا ہے اس کے بارے میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے لیکن امام خمینی (رہ) نے امام علیہ السلام کی غیبت کو اپنی مخصوص ظرافت کے ساتھ بیان کیا ہے اس مقام پر ہم صرف اس کا نتیجہ بیان کر رہے ہیں وہ یہ کہ انبیاء کی بعثت کا ایک اہم مقصد دنیا میں عدل و انصاف قائم کرنا تھا جس کے بارے میں قرآن اور روایات میں بیان کیا گیا ہے اور انبیاء کا یہ اہم مقصد ابھی تک کچھ وجوہات کی بنا پر پورا نہیں ہوا ہے جیسا کہ ہم پوری دنیا میں ظلم و ستم کا مشاہدہ کر رہے ہیں، عدل و انصاف کا نفاذ ہر ایک انسان کے بس کی بات نہیں ہے بلکہ صرف وہی انسان پوری دنیا میں عدل و انصاف برپا کر سکتا ہے جو انسان خود عادل اور کامل ہو  اور وہ امام زمانہ علیہ السلام کے علاوہ کوئی اور نہیں ہو سکتا۔

ای میل کریں