ایران اور مقاومت کی پالیسی کامیاب
چند دن پہلے اقتدار سے محروم ہونے والے سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جوبائیڈن کی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ اسرائیل اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے ایران کے خلاف دباؤ میں مزید اضافہ کرے۔ مائیک پومپیو نے ٹرمپ انتظامیہ کی خارجہ پالیسی، ایران کے خلاف دباؤ کے نتائج اور خاص طور پر بعض عرب ملکوں کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کے قیام کو بڑی کامیابی قرار دیا۔ پومپیو کا کہنا تھا کہ اگر بائیڈن انتظامیہ اسرائیل اور عرب ملکوں کے درمیان تعلقات کا دائرہ وسیع کرنا چاہتی ہے تو بقول ان کے ایران کے خلاف دباؤ میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ سابق امریکی وزیر خارجہ نے سابق امرکی صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی اور خاص طور پر ایران کے مخالف اقدامات کی تعریف ایسے وقت میں کی ہے، جب اکثر امریکی تجزیہ نگاروں نے ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کو ناکام قرار دیا ہے اور اسے امریکہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والی پالیسیوں کے مترادف قرار دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایران کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ کی ناکامی کو کسی طور چھپایا نہیں جاسکتا۔
حقائق اس بات کی اجازت نہیں دے ر ہے کہ مائیک پومپیو اپنی چار سالہ ناکام خارجہ پالیسی سے پیدا ہونے والی شرمندگی کو چھپا سکیں۔ مائیک پومپیو کی چار سالہ ناکام خارجہ پالیسی کو جس معیار پر بھی پرکھا جائے ناکام ہے، بالخصوص ایٹمی معاہدے سے علیحدگی امریکہ کے مفاد میں نہیں رہی۔ دوسری طرف اس وقت علاقے میں امن و ثبات کے قیام کے حوالے سے ایران کے جو اقدامات ہیں، وہ قابل قدر ہیں، اس راہ میں حاصل ہونے والی کامیابیاں ناقابل انکار ہیں اور حتی دشمن بھی مشرق وسطیٰ میں ایران کے مثالی کردار کے بارے میں اعتراف پر مجبور ہوئے ہیں اور امریکہ کی خارجہ پالیسی کے مقابلے میں ایران اور مقاومت کی پالیسی کو کامیاب قرار دے رہے ہیں۔