نوفل لوشاٹو میں امام خمینی رحمہ اللہ کے ساتھ تین امریکی سیاسی شخصیات کی ملاقات اور گفتگو
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اس ملاقات میں ڈاکٹر ابراہیم یزدی مترجم تھے، امام خمینی رحمہ اللہ نے شیعہ حکومت کی خارجہ پالیسی، اسلامی جمہوریہ میں بائیں بازو کی جماعتوں سے نمٹنے کے طریقہ کار اور لوگوں کے معاشرتی اور ثقافتی تعلقات پر ثقافتی سامراج کے اثرات کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی اصلاح کے طریقہ کار کا جواب دیا۔
سابق اٹارنی جنرل رمسی کلارک اور رچرڈ فالک، ریاست نیوجرسی میں پرنسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر اور اس کے محکمہ خارجہ کے مطالعے کے سربراہ کے ساتھ امریکی مذہبی تنظیموں کے نمائندے ڈین لوئی نے جنوری 1979 کے اوائل میں ایران کی صورتحال کا قریب سے جائزہ لینے کے لئے تہران کا دورہ کیا۔
تہران کا دورہ کرنے کے بعد وہ واپسی پر پیرس رکے اور انہوں نے 26 جنوری 1979 کو امام خمینی رحمہ اللہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ڈاکٹر ابراہیم یزدی مترجم تھے،امام خمینی رحمہ اللہ نے شیعہ حکومت کی خارجہ پالیسی، اسلامی جمہوریہ میں بائیں بازو کی جماعتوں سے نمٹنے کے طریقہ کار اور لوگوں کے معاشرتی اور ثقافتی تعلقات پر ثقافتی سامراج کے اثرات کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی اصلاح کے طریقہ کار کا جواب دیا۔ اور آخر کار ایران میں اقتدار کی منتقلی کی خواہش، ایران میں عدالت کے نفاذ اور ایران اور امریکہ کے عوام کے مابین مناسب اور دوستانہ تعلقات کے جواب میں امام خمینی رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمیں امید ہے اور اس کے علاوہ انہوں نے ایران کے معاملات میں مغربی طاقتوں بالخصوص امریکہ کی نامناسب مداخلت کی بھی مذمت کی۔
شیعوں کی حکومت اور خارجہ پالیسی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں امام خمینی رحمہ اللہ نے فرمایا: اسلام کے آغاز سے ہی ہر دور میں شیعہ مزاحمت کے مظہر اور حق کے دفاع کی علامت کے طور پر رہے ہیں، لیکن سب سے اہم بات یہ کہ شیعوں نے کسی پر کبھی ظلم و ستم نہیں کیا ہے۔ امام خمینی رحمہ اللہ نے شیعہ منصوبے کا خلاصہ ان دو جملوں میں کیا: نہ ظلم کرو اور نہ ہی ظلم کو برداشت کرو۔ شیعوں اور اسلام کا عمومی منصوبہ یہی ہے بس۔
اسلامی جمہوریہ میں بائیں بازو کی جماعتوں سے نمٹنے کے طریقہ کار کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے بارے میں امام خمینی رحمہ اللہ نے فرمایا: سبھی معاملات مسائل سے ناآشنائی کی وجہ سے ہیں اور اگر وہ افراد تمام معاملات سے واقف ہو جائیں تو اختلافات ختم ہو جائیں گے اس کے باوجود ہم اظہار عقیدہ کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتے ہیں۔ ہم تمام مذاہب اور عقائد کو آزادی دیتے ہیں لیکن اگر وہ بغاوت کرنا چاہیں اور قوم کا رخ بدلنا چاہیں اور ظالم کا ہاتھ تھامنا چاہیں تو انہیں اس چیز کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سامراجی ثقافت کے اثرات کے جواب میں امام خمینی رحمہ اللہ نے فرمایا: اس سلسلہ میں ہمیں بہت سی مشکلات کا سامنا ہے اور ان میں سے بیشتر عالمی بڑی طاقتوں کی وجہ سے ہیں ان شاء اللہ ہم خود کو آزادی دلائیں گے تا کہ ہمیں ہر طبقے میں آزادی مل جائے۔