امام خمینی(رہ) اور تحریک بیداری اسلامی
تحریر: محمد علی جوہری
اس میں شک نہیں کہ 1979ء میں اسلامی انقلاب، انفجار نور بن کر عالمی سطح پر نور افشانی کرنے لگا اور بہت سی جابر حکومتوں کی سرنگونی کیلئے پیش خیمہ ثابت ہوا اور اس کے اثرات زیادہ تر عرب اور اسلامی ملکوں میں دیکھنے کو ملے۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کی بدولت جہاں ایک طرف بہت سے ممالک میں طاغوتی حکومتوں کے خلاف عوامی انقلاب کا آغاز ہوا، وہی امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کی پیغمبرانہ قیادت کے نتیجے میں اسلام کو سب سے زیادہ ترقی پسند دین کے عنوان سے متعارف کرانے کا بہترین موقع میسر آیا، جس کے نتیجے میں بہت سے غیر اسلامی ملکوں میں دین اسلام کو دوسرے مکاتب اور ادیان کے مقابلے میں وسیع پیمانے پر پذیرائی حاصل ہوئی اور دنیا کے باشعور اور پڑھے لکھے طبقے کے لوگ، اسلام کو تمام ادیان آسمانی میں آخری مکتب کے عنوان سے پہچاننے لگے اور یہ بنیادی اور اساسی نقطہ ہے، جس کو تحقق بخشنے کیلئے رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مبعوث بہ رسالت ہوئے تھے۔
قرآن کریم جیسی عظیم کتاب کا نزول بھی اسی پس منظر میں ہوا اور اسی تناظر میں یہ بات یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ اسلامی بیداری کا مسئلہ بہت قدمت رکھتا ہے اور اس کی تاریخ کی کڑیاں تاریخ اسلام سے ملتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں مختلف مقامات پر مسلمانوں کو اسلام دشمن عناصر کی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی تاکید کے ساتھ ان کی مکاریوں سے نمٹنے کے طریقوں کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ امیر کائنات حضرت علی علیہ السلام، نہج البلاغہ میں جہاں دشمن شناسی کے مبانی اور اصولوں کو بیان کرتے ہیں، وہیں دشمنوں کی جانب سے امت مسلمہ پر لگنے والے دھچکوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امت مسلمہ کی غفلت کو دشمنوں کے بڑے ہتھیار کے عنوان سے معرفی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور ان افراد کو جو اجنبی اور بیگانوں کے حملوں کے مقابلے میں سکوت اختیار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، انہیں سزا کا مستحق گردانتے ہیں۔
امام علی علیہ السلام کی سیرت کو اپناتے ہوئے عصر حاضر میں امت مسلمہ کی بیداری کے حوالے سے جن ہستیوں نے نمایاں کردار اپنایا ہے، ان میں حضرت امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کا نام سرفہرست ہے۔ امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) نے اسلامی اصولوں پر بھروسہ کرتے ہوئے غیر ملکی عناصر کو ملک سے نکال کر ملک کے اندر اسلامی قوانین پر مشتمل حکومت کا قیام عمل میں لائے اور بیداری کی موجودہ لہر جو اسلامی ملکوں سمیت دنیا کی بہت سی ریاستوں میں رونما ہوئی ہے یا رونما ہونے جا رہی ہے، انقلاب اسلامی کے ثمرات میں سے ایک ہے، جس کو امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) نے صدور انقلاب (انقلاب کو برآمد کرنے) کا نام دیا تھا۔
بلاشبہ حضرت امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) کا شمار دور حاضر کے ان عظیم رہبروں میں ہوتا ہے، جنہوں نے امت مسلمہ کے اندر بیداری اسلامی کی روح کو پھونکنے کیلئے انتھک کوشش کی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے بیانات میں جابجا بیداری اسلامی کے بارز جلوے دکھائی دیتے ہیں۔ امت مسلمہ کو دشمنوں کی مکاریوں سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں بیدار کرنا امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کا عظیم ہدف اور مقصد رہا ہے، امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں کامیاب ہونے والا اسلامی انقلاب، ابتدا ہی سے ستمدیدہ قوموں کا بھرپور حامی رہا ہے اور رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) نے اس انقلاب کو مظلوموں کا انقلاب قرار دیا ہے۔ اسی لئے اسلامی انقلاب نے مستضعفین، ستم دیدہ اور سامراج کے پنجے تلے ظلم سہنے والی قوموں کو متاثر کرنے، انہیں جارحیں، عالمی استکبار اور سامراجی ملکوں سے مقابلہ کرنے کا سلیقہ اور طریقہ سکھایا ہے۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) کی نظر میں توسیع پسند اور سامراجی ملکوں سے مقابلہ کرنے کا بے بدیل اور واحد راستہ استقامت اور پائیداری ہے، اسی وجہ سے اسلامی جمہوریہ ایران، جارحیت اور قبضے کا شکار قوموں کی حمایت کرتے ہوئے انہیں یہ سبق سکھاتا ہے کہ وہ جارحین کے ظاہری رعب و دبدبے اور فوجی طاقت سے مرعوب ہوئے بغیر بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے اہداف کے حصول تک استقامت اور جدوجہد پر مشتمل پروگرام جاری رکھیں۔ مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسلامی انقلاب نے گذشتہ چار دہائیوں میں بالعموم دنیا بھر کے تمام مستضعفین اور بالخصوص تمام مظلوم مسلمانوں کا بھرپور ساتھ دیا ہے، اسی وجہ سے موجودہ دور میں دنیا کی تمام مظلوم قوموں کے دلوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کو خاص احترام حاصل ہے اور عالمی استکبار اور ایران دشمن قوتوں کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی کی راہ میں حائل مختلف رکاوٹوں، پابندیوں، سیاسی دباو اور نفسیاتی جنگ کے باوجود، وہ ایران کے ساتھ تعلقات کو خاص اہمیت دیتے ہوئے اسے فروغ دینا چاہتی ہیں۔
کیونکہ رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) کے بقول "انقلاب اسلامی ایران، ایک مقدس تحریک ہے، جس نے دنیا کے ستمگروں اور جہاں خواروں کے خونخوار پنجوں کو ایران سے دور کر دیا ہے۔" اور اس ضمن میں دنیا کی مظلوم قوموں کیلئے عملی نمونہ پیش کرتے ہوئے بشمول مسلمین دنیا کے تمام مستضعفین کو متاثر کر دیا ہے اور اس اعتبار سے انقلاب اسلامی، جہاں ملت ایران کیلئے خداوند منان کی جانب سے ایک تحفہ الہیٰ ہے، وہیں بلا تردید دنیا کی دوسری دبی کچلی ملتوں کے لئے بھی ہدیہ غیبی ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کی دانشمندانہ اور حکیمانہ قیادت اور حکمت عملی کے نتیجے میں، علاقائی و بین الاقوامی سطح پر انقلاب اسلامی کو درپیش خطرات اور دشمنوں کی تمام تر معاندانہ سازشوں کے باوجود، اسلامی انقلاب کا یہ سفر پورے آب و تاب کے ساتھ بیداری کے جلوے بکھیرتا ہوا، اس وقت وائٹ ہاؤس کے دروازے تک پہنچ چکا ہے اور امید ہے کہ انقلابی اسلامی کا یہ عظیم سفر اپنے عظیم اہداف کو حاصل کرتے ہوئے امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف کے عالمی اور جہانی انقلاب تک جاری و ساری رہیگا۔ ان شاء اللہ