انسان کا بے لگام ہونا
انسان پہلے ایک حیوان ہے، بلکہ حیوانات سے زیادہ بدتر۔ اگر انسان اپنی خواہشات نفسانی کے سائے میں پروان چڑھے اور یونہی آگے بڑھے تو درندگی، شہوت اور شیطنت میں کوئی حیوان انسان کے مثل نہیں ہوسکتا ہے۔ دوسرے حیوانات کی شیطنت، شہوت اور درندگی محدود ہے۔ انسان ایک ایسا موجود ہے جو اپنی خلقت کے اعتبار سے دیگر تمام موجودات سے بالاتر مقام کا حامل ہے لیکن دوسری طرف اس کی شہوت، غیض وغضب اور شیطنت ہے کہ ان کی بھی کوئی حد نہیں ہے۔ آپ دیکھتے ہیں کہ (فرض کریں کہ) ایک انسان اگر ایک گھر کا مالک بن جائے تو وہ دوسرے گھر کی تلاش میں چل پڑتا ہے۔ اگر پوری دنیا اس کے قبضہ قدرت میں ہو تب بھی وہ اس فکر میں ہے کہ چاند پر بھی قبضہ کرلے اور مریخ پر بھی تسلّط جمالے۔ نہ اس کی ہوس کی کوئی حد ہے اور نہ اس کی شہوت کی کہ ایک مقام پر جا کر سیر ہوجائے۔ ایک مقام مل جائے تو دوسرے مقامات کی تلاش میں ، دس مرتبے مل جائیں تو سو کی تلاش میں سرگردان رہتا ہے اور نہ اس کی لالچ کا دریا آرام پانے والا ہے کہ ایک ملک، دو ملک اور دس ممالک پر قانع ہوجائے۔ انبیاء اسی لیے آئے ہیں کہ اس کی خواہشات کو محدود کریں ، یعنی اسے لگام دیں ۔ یہ بے لگام حیوان کسی بھی محدودیت کا قائل نہیں ہے۔ انبیاء اگر اسے آزاد چھوڑ دیں اور اس کی تربیت نہ کریں تو اس کی کوئی حد نہیں ہے۔ یہ تمام چیزوں کو اپنے لیے ہی چاہتا ہے اور تمام چیزوں کو اپنے مقصد کیلئے قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔ انبیاء کی آمد کا مقصد یہی ہے کہ اس بے لگام حیوان کو لگام دیں اور قوانین کے زیر سایہ لے آئیں اور جب یہ قابو میں آجائے تو اسے راہ ہدایت دکھائیں تاکہ اس کی صحیح تربیت ہوسکے، ایک ایسی تربیت کہ جس کے ذریعہ سے وہ اپنے ممکنہ کمالات کی آخری منزل کو پاسکے کہ جو ہمیشہ اس کیلئے سعادت ہے۔
(صحیفہ امام، ج ۱۱، ص ۴۴۹)
انسان ایک قابل تربیت حیوان ہے
انبیاء کی آمد کی غرض یہ ہے کہ وہ انسانی نفوس کا تزکیہ وتربیت کریں اور کتاب خدا اور حکمت الٰہی کی تعلیم دیں اور انسان کی طبیعت ومزاج کو لگام دیں ۔ اس لیے کہ اگر انبیاء انسان کے مزاج کو لگام نہ دیں اور اس کی اصلاح نہ کریں تو وہ ہر چیز کو اپنے لیے ہی چاہنے لگے۔ انسان بھی اس عالم کے موجودات میں سے ایک موجود ہے اور ایک حیوان ہے، لیکن فرق یہ ہے کہ وہ قابل تربیت حیوان ہے۔ انسان میں جتنی بھی قوتیں اور صلاحیتیں ہیں ان میں سے کوئی ایک بھی محدود نہیں ہے۔ انسان کی شہوت محدود نہیں ہے اور دوسرے حیوانات کی مانند اس کی شہوت پرستی کی انتہا نہیں ہے، بلکہ انسان تو دوسرے تمام حیوانات سے بھی بدتر ہے۔ اسی طرح انسان کا غیض وغضب بھی لامحدود ہے خواہ وہ کسی بھی مسئلہ میں اپنے غصہ کا اظہار کرے یا نہ کرے۔
(صحیفہ امام، ج ۸، ص ۲۵۵)