ایران نے یورنیم کی افزودگی کے ذریعہ یورپی فریقین کی بدعہدی کا منہ توڑ جواب دیا ہے، روسی تجزیہ کار آندرہ سیدوروف
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ماسکو سٹیٹ یونیورسٹی (ایم جی یو) کی عالمی سیاست کی فیکلٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایران میں یورنیم افزودگی کی سطح کو 20 فیصد تک بڑھانے کا اقدام، جوہری معاہدے کے مغربی فریقین کیجانب سے وعدہ نہ نبھانے کے رد عمل میں ہے۔ان خیالات کا اظہار "آندرہ سیدوروف" نے کیا۔
انہوں نے ایران میں یورنیم افزودگی کی سطح کو 20 فیصد تک بڑھانے کو ایک متوقع اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے دوسال کیلئے صبر و مزاحمت کا مظاہرہ کیا تا ہم یورپی فریقین نے جوہری معاہدے کے فریم ورک کے اندر اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل نہیں کیا؛ صبر کی کوئی حد ہوتی ہے اور ایران نے بھی یورپی فریقین کی بدعہدی کا جواب دیا ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ نے گزشتہ روز میں کہا ہے کہ ہم نے پارلیمنٹ کی منظوری سے 20 فیصد کی یورنیم افزودگی کے عمل کا آغاز کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپنی پارلیمنٹ کی منظوری سے 20 فیصد کی یورینم افزودگی کے عمل کا آغاز کیا ہے اور عالمی جوہری ادارے کو بھی اس حوالے سے اطلاع دی گئی ہے۔
ظریف نے کہا کہ یہ جوہری معاہدے کی شق نمبر 36 کے عین مطابق ہے جو دیگر فریقین کیجانب سے سالوں کے بعد اپنے وعدوں پر پور نہ اترنے کی وجہ سے اٹھایا گیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر دیگر فریقین اپنے وعدوں پر پوری طرح عمل کریں تو ہم بھی گزشتہ کی صورتحال پر واپس آسکیں گے۔
روسی عہدیدار نے مزید کہا کہ واشنگٹن نے ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی کیساتھ اس بین الاقوامی معاہدے کو بڑا نقصان پہنچا لہذا امریکہ کیجانب سے یہ توقع نابجا ہے کہ ایران قرارداد 2231 کیخلاف ورزی کے رد عمل میں کوئی اقدام نہ اٹھائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے کے فریقین نے بھی اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل نہیں کیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے کہا تھا کہ پابندیوں کی منسوخی سے متعلق اسٹرٹیجک اقدام اٹھانے کے سلسلے میں فردو جوہری تنصیبات میں گیس انجکشن کے عمل کا آغاز کیا گیا اور افزودہ یورنیم کی پہلی پروڈکٹ یو ایف 6 بھی تیار کیا گیا۔