امام خمینی(ره) و انقلاب اسلام کی اخلاقی صفات عراقی تجزیہ کار کی نظر میں
عراقی ماہر سیاسی امور «جمعه العطوانی» اور «افق» تحقیقی مرکز کے ڈایریکٹرامام خمینی(ره) کے حوالے سے لکھتا ہے: امام خمینی کی خصوصیات انہیں دیگر مراجع اور عرفاء سے منفرد دکھاتے ہیں۔
امام خمینی(ره) ان چیدہ رہنماوں میں بے نظیر رھنما تھے جس میں متعدد صفات بیکوقت جمع تھیں۔
امام خمینی(ره) نے باطنی خوبیوں کی بناء پر ظاہری میدان میں انقلابی روش کو اپنایا اور اس سے محرومین عالم کے لیے قیام کیا اور نائب امام کے طور پر امت کی ذمہ داری سنبھالی۔
اسی بناء پر جو شخص امام خمینی(ره) کی اول سے لیکر آخر تک فرمودات کو سنتا یا دیکھتا ہے وہ مشاہدہ کرتا ہے کہ امام کو صرف اپنی عوام کی فکر نہ تھی بلکہ عالمی سطح پر وہ سب کی فکر کرتے تھے. امام کی سیرت سے معلوم ہوتا تھا کہ وہ خدا کی ذات پر مکمل یقین رکھتے ہیں؟
امام خمینی اس بات پر تاکید کرتے تھے کہ سیاسی حوالے سے انقلاب کی وجہ سے رونما تبدیلیوں سے زیادہ اہم وہ تبدیلی ہے جو جوانوں میں روحانی طور پر رونما ہوئی ہے. شاہی دور میں تمام تر کوشش کی گئی تھی کہ انسانوں ک پاک فطرت کے برعکس انہیں گمراہی و بداخلاقی میں ڈل دیا جائے مگر امام کے آنے سے ایمانی طاقت لوٹ آئی۔
امام کے مطابق جوانوں کا کفن پہن کر شہادت کے لیے آمادگی کا اعلان ایسی تبدیلی ہے جو خدا کے لطف کے بغیر ممکن نہ تھا گویا امام خمینی(ره) کے مطابق امریکہ سے وابستہ نظام کی تبدیلی سے بڑھکر یہ معنوی تبدیلی زیادہ اہم تھی ۔
جو لوگ امیرالمومنین(ع) کی یوں تعریف کرتے ہیں کہ: «فَهُمْ وَالْجَنَّةُ كَمَنْ قَدْ رَآهَا فَهُمْ فِيهَا مُنَعَّمُونَ وَهُمْ وَالنَّارُ كَمَنْ قَدْ رَآهَا فَهُمْ فِيهَا مُعَذَّبُونَ؛ گویا یہ لوگ جنت کو دیکھتے اور اسی فضاء میں رہتے اور اس سے استفادہ کرتے ہیں» امام اس کے مظہر تھے۔
لہذا اسی بنیاد پر امام تمام کامیابیوں کو خدا کی ذات کا اثر بتاتے اور خود کے لیے اہمیت کا قایل نہ تھے وہ فرماتے تھے: «ایسی تبدیلی بشر کے بس کی بات نہیں جو ملت کے اندر یوں بڑھی تبدیلی لائے اور جو اس بات کو اپنی ذات کا اثر بتائے وہ جاہل ہے
امام خمینی(ره) کے ایمان کامل کا یہ اثر ہے کہ وہ ہر کام کے لیے خدا کی ذات کو عامل بیان کرتے ہیں ورنہ عام طور پر لیڈر حضرات ان مواقعوں پر ہر کام کے لیے خود اپنی ذات کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں.