شہید عارف حسین الحسینی مجسم مبلغ اسلام تھے: مفکر اسلام حسین موسوی
ابنا۔ اصغریہ علم و عمل تحریک پاکستان کے چئیرمین مفکر اسلام انجنئیر سید حسین موسوی نے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی 32 ویں برسی کے موقع پہ ادارہ افکار عارف پاکستان نے بین الاقوامی آن لائن وڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد شہید عارف حسین الحسینی کی گفتار و کردار اسلام کی تبلیغ ہوا کرتی تھی، آپ جب بھی گفتگو فرماتے ان کا محور و مرکز اسلام ہوتا، آپ جب بھی کسی اجتماع پہ خطاب کرتے تو پہلے دین اسلام کے حقیقی روح کی ترجمانی فرماتے، اس کے معارف اور اس کے اثرات بیان فرماتے تھے جب کہ مسئلے کا حل یا اسکے طریقہ کار کو اسلام کے تناظر میں بیان کرتے تھے، ان کی زندگی دین کے دائرے میں ہوا کرتی تھی۔
مفکر اسلام انجنئیر سید حسین موسوی نے کہا کہ جب قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی قیادت میں تحریک تھی تب میں صوبہ سندھ میں عہدیدار تھا، اور قائد محترم سے میری پہلی مرتبہ ملاقات خیرپورمیرس کے شہر گمبٹ میں استقبال کے دوران ہوئی، جہاں پہ ان کے نورانی چہرے کا دیدار نصیب ہوا، وہی پہ تحریک کا اجلاس تھا تو آپ نے نماز مغربین باجماعت پڑھائی اور دعائے کمیل کی تلاوت کی تھی جو کہ میرے علم کے مطابق سندھ میں پہلی مرتبہ دعائے کمیل کا پروگرام تھا جو کہ شہید قائد نے تلاوت فرمایا تھا،
سید حسین موسوی نے مزید کہا کہ میں قائد محترم کے ساتھ سندھ میں دورے میں ہوتا تھا تو میں نے کئیں مرتبہ دیکھا کے قائد محترم نماز شب کے پابند ہوا کرتے تھے، بہت تھکاوٹ کے باوجود بھی شہید نے کبھی نماز شب قضا نہیں کی۔ آُپ کے اسلامی احکامات کے مطابق سیاست کرنے کے کئیں مثالیں موجود ہیں، ایک مرتبہ کراچی میں شہید قائد تشریف فرما تھے، ہمیں ملیر کی جانب کسی پروگرام میں جانا تھا تو گاڑی میں سفر کے دوران ہمارے ایک دوست نے قائد محترم سے پوچھا کے یہ جو دیواروں پہ نعرے لکھے ہوئے ہیں کیا ہم بھی تحریک کی اس طرح کی چاکنگ کر سکتے ہیں۔ تو قائد محترم نے فرمایا کہ اگر دیواروں کے مالکان آُپ کو اجازت نہیں دیتے تو یہ عمل حرام ہے۔ آُپ کی اس انداز نے بہت لوگوں کو اسلامی سیاست کی جانب متوجہ کیا، آُپ فرمایا کرتے تھے کہ ہمارہ ہر عمل اسلام کے اصولوں کی ترجمانی ہونی چاہیئے کیونکہ جو تحریک، تنظیم اسلامی قدریں پائمال کریں گی وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکیں گی۔