امام محمد تقی الجواد (ع) کی شہادت
رسولخدا (ص) کے جانشین اور شیعوں کے نویں امام، علم و حکمت کے آفتاب درخشاں، زہد و عبادت کے ماہ تاباں حضرت امام محمد تقی (ع) جن کا نام محمد بن علی، کنیت ابوجعفر ثانی؛ القاب تقی اور جواد ہے۔
آپ (ع) 10/ رجب سن 195 ھ ق کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ (ع) نے سن 203 ھ ق سے سن 220 ھ ق تک 17/ سال تک امامت کے فرائض انجام دیئے۔ آپ کے والد گرامی علی بن موسی الرضا (ع)، مادر گرامی سبیکہ خاتون ہیں۔ آپ کی بیویاں: سمانہ مغربیہ، ام الفضل بنت مامون عباسی۔ آپ (ع) کی اولاد: علی، موسی، فاطمہ اور امامہ ہیں۔ آپ کی عمر مبارک 25/ سال ہے۔
امام محمد تقی (ع) 7/ سال کی عمر میں منصب امامت پر فائز ہوئے اور بچپنے سے لیکر سات سال کی عمر تک گوناگوں حوادث اور تلخ واقعات کا سامنا کرتے رہے۔ امام جواد (ع) دیگر ائمہ اطہار (ع) کی دیگر توحیدی خالص اور واقعی علوم و معارف سے مالامال تھے۔ آپ علم و حکمت اور حقائق و معارف کے بحر بیکران تھے۔ آپ کی پوری زندگی رحمت اور کرامت سے لبریز تھی۔ ہر عصر اور زمانہ میں ظالم اور ستمگر حکام کو خدا کے خالص اور سچے بندوں کا وجود کھٹکتا رہا ہے۔ اسی کی ایک مثال یہ ہے کہ ظالم اور جابر عباسی حاکم معتصم نے منصوبہ بنایا اور آپ کی بیوی ام الفضل کی براہ راست مداخلت سے آپ کی بابرکت اور رحمت و کرامت سے بھری زندگی کا خاتمہ کردیا اور عالم انسانیت کو آپ کے فیوضات و برکات سے محروم کردیا۔ آپ سن 220/ ھ ق کو معتصم کی سازش سے شہید کرادیئے گئے اور اپنے جد بزرگوار امام موسی کاظم (ع) کے پہلو میں کاظمین میں دفن کردیئے گئے۔
حضرت امام خمینی (رح) فرماتے ہیں: جب مامون آپ (ع) کی پاکیزگی، پاکدامنی، عفت اور زہد و تقوی، عبادت اور پارسائی کو داغدار نہ کرسکا اگر چہ اس نے مخدوس کرنے اور داغدار بنانے کی ہر ممکن کوشش کرڈالی تھی تو اس نے آپ کو قتل کرنے کا فیصلہ کرلیا اور ایک رات مستی کے عالم میں آپ پر حملہ کردیا لیکن امام معجزانہ طور سے بچ گئے۔ امام جواد (ع) ظالموں اور ستمگر حکام کے ساتھ رہنے والوں سے بیزار تھے اور آپ نے اپنی بیزاری کا اظہار بھی کردیا تھا۔ مامون نے آپ کو مرکز خلافت میں کھینچنے کی ہر ممکن کوشش کی اور اپنے ہمراہ ظاہر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی لیکن امام (ع) نے اس کا کسی طرح سے تعاون نہیں کیا اور مدینہ واپس جانے کی خواہش ظاہر کردی، کیونکہ آپ بتانا یہ چاہتے تھے کہ میں نہ مامون کے ساتھ ہوں اور نہ ہی مرکز خلافت ہونے سے راضی ہوں۔ امام جواد (ع) نے مامون کی بیٹی سے شادی کرنے کی رضایت اس لئے دی تا کہ خود کو بھی محفوظ رکھ سکیں اور شیعوں کے لئے بہترین موقع فراہم کرسکیں کیونکہ دربار میں امام کی موجودگی سے شیعوں کو آزادی تھی۔
امام جواد (ع) اسلامی معاشرہ میں بلند و بالا مقام رکھتے تھے اور امامت سے متعلق امور میں وسیع پیمانہ پر سرگرمی دکھا رہے تھے۔ اس وجہ سے جب معتصم عباسی خلافت پر آیا تو اس نے حضرت کو بغداد بلایا تا کہ آپ پر نظر رکھے اور امام کے اثر و رسوخ کو کنٹرول کرے۔ اس ملعون نے امام کو شہید کرانے کے متعدد بہانے تلاش کئے۔ آخر کار آپ کی زوجہ ام فضل کے ذریعہ آپ کو زہر دلوا کر شہید کرانے میں کامیاب ہوگیا۔ آپ کی شہادت کی خبر عام ہوتے ہی چاہنے والوں اور اسلامی معاشرہ میں موجود آپ کے عاشقوں اور انسانیت کے دوستداروں میں کہرام مچ گیا، عالم اسلام سوگوار ہوگیا اور ہر طرف نالہ و شیون اور گریہ و زاری کی صدا آنے لگی۔ وا اماماہ وا جواداہ کی آواز سنائی دینے لگی۔