ولادت حضرت امام تقی الجواد (ع)
صبر و شکیبائی کا نمونہ، زہد و پارسائی کا جلوہ، حق و حقیقت کی مشعل، الہی جمال و کبریائی جلال کا پیکر شیعوں کے نویں امام اور رسولخدا (ص) کے جانشین حضرت امام محمد تقی (ع) 10/ رجب سن 195ء ھ ق کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے اور شاخسار امامت پر جلوہ گر ہوئے، امام والد گرامی حضرت امام رضا (ع) اور مادر گرامی "سبیکہ" ہیں جن کا امام رضا (ع) نے نام "خیزران" رکھا تھا۔ حضرت ہمیشہ آپ کو نیکی سے یاد کرتے اور پاکدامن خاتون اور بافضیلت شخصیت کے عنوان سے یاد کرتے تھے۔ آپ کی امامت ماہ مبارک رمضان سن 202 ھ ق یا آخر ماہ صفر سے شروع ہوئی ہے جب امام رضا (ع) کی طوس جو مشہد کے نام سے جانا جاتا ہے؛ میں شہادت کے بعد سے شروع ہوئی ہے اور آپ امت مسلمہ کی امامت اور رہبری کے مقام پر فائز ہوئے ہیں۔
آپ کا نام محمد، لقب جواد اور تقی ہے۔ آپ کے والد گرامی علی اور ماں کا نام خیزران ہے۔ ولادت : مدینہ منورہ ، مدت امامت: 17/ سال، مدت عمر: 25/ سال، روز شہادت: 30/ ذی القعدہ سن 220 ھ ق، آپ کے زمانہ کا حکم: معتصم عباسی اور قاتل بھی یہی ہے، مقام دفن: کاظمین عراق، چار بیٹے اور 7/ بیٹیاں تھیں۔
امام جواد (ع) نے اپنا بچپن اپنے والد گرامی کے زیر سایہ اور آغوش تربیت میں گذارا ہے اور اس وقت تمام بچوں کے خلاف غور و فکر میں گذرا نیز آپ کو بچوں کی بچگانہ سرگرمیوں نے اپنے آپ میں مشغول نہیں کیا۔ امام رضا (ع) نے بچپن ہی سے اپنے بیٹے کو تعلیم دینی اور علوم الہی کو حوالہ کرنا شروع کردیا۔ امام رضا (ع) کا یہ تعلیمی سلسلہ سفر اور حضر ہر جگہ جاری رہا دنیا کے تمام علماء اوردانشوروں نے آپ (ع) کے فضل و کرم، علم و حلم اور دیگر کمالات انسانی اور الہی کی تصریح کی ہے اور آپ کو آپ کے جد رسولخدا (ص) اور حضرت علی (ع) کی طرح تمام خوبیوں کا حامل جانتے ہیں اس کے علاوہ اہلسنت کے اکابر علماء نے بھی امام جواد (ع) کی اپنے زمانہ کے لوگوں پر فضیلت اور برتری کا اعتراف کیا ہے۔
نویں امام کی ولادت کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ شیعہ حضرات مدتوں سے بے صبری کے ساتھ آپ کی ولادت کے منتظر تھے۔ رسولخدا (ص) اور سابق ائمہ (ع) سے بے شمار روایات میں امام جواد (ع) کی ولادت کی خبر دی گئی ہے۔
ایران کے اسلامی انقلاب کے بانی اور محرک حضرت امام خمینی (رح) فرماتے ہیں: امام (ع) کا ہر ایک لقب آپ کی اخلاقی، روحانی، معنوی بلندی اور نفسانی و ذاتی فضائل و کمالات کی عکاسی کرتے ہیں اور اسی کی وجہ سے آپ (ع) دوسروں سے ممتاز رہے ہیں۔ آپ (ع) اپنے زمانہ کے پرہیزگار ترین فرد تھے اور جور و بخشش میں کوئی آپ کے ہم پلہ نهیں تھا۔
امام جواد (ع) کا زہد بھی آپ کے دیگر فضائل و کمالات کی طرح جلوہ گر تھا۔ جبکہ آپ کچھ عرصہ تک مامون کے قصر میں رہے ہیں اور خلیفہ کی ہر ممکن کوشش رہی کہ آپ کو مادی مظاہر کی جانب موڑ دے لیکن آپ کسی صورت ان مادی جلووں کی طرف راغب نہیں ہوئے۔
امام جواد (ع) کے شیعوں اور مسلمانوں کی اخلاقی اور تربیتی لحاظ سے تربیت کرنے کے بارے میں اقوال ہیں کہ ان جانب توجہ کرنی چاہیئے۔ امام (ع) فرماتے هیں: توبہ کرنے میں تاخیر نہ کرو، گناہ کی تکرار اور خدا کے مکر سے بچو اور مومن کو تین حقیقی ضرورتوں کی جانب توجہ دلاتے ہیں: خدا کی جانب سے توفیق، نفسانی واعظ (ضمیر و غیظ کرے) اور (دوسروں کی) نصیحت کو قبول کرے اور مادی زینتوں سے بچنے کی ترغیب دلاتے ہیں۔ ہم سب کو اپنے پاک و پاکیزہ ائمہ اور اللہ کے اولیاء کی پاکیزہ زندگی سے درس لینا چاہیئے اور انسانیت کی ترقی اور کمال کی کوشش کرنی چاہیئے۔