سوشل ویلفیئر

سوشل ویلفیئر اور معاشرتی امن و امان اور سماجی خدمات کا دن

سوشل ویلفیئر سوسائٹی اپنے اغراض و مقاصد تک رسائی اور اسے عملی کرنے کے لئے ضروری تدابیر اپناتی ہے

سوشل ویلفیئر اور معاشرتی امن و امان اور سماجی خدمات کا دن

 

ایران کی جنتری کے مطابق ہر سال 15/ جولائی کو سوشل ویلفیئر اور معاشرتی امن و امان اور سماجی خدمات کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ایران ملک کی سوشل ویلفئیر سوسائٹی سن 1980ء کی قانونی لائحہ کے مطابق 3، 21 اور 29 اصول کے مفاد کو عملی جامہ پہنانے اور سماجی عدالت قائم کرنے کے لئے بنائی گئی ہے۔

سوشل ویلفیئر سوسائٹی اپنے اغراض و مقاصد تک رسائی اور اسے عملی کرنے کے لئے ضروری تدابیر اپناتی ہے۔ اس سوسائٹی کے اغراض مقاصد؛ ضرورتمند بچوں اور بے سرپرست عورتوں اور بچوں، بیواؤں، سفر میں ناچار ہوئے لوگوں نیز جسمانی اور ذہنی معذور افراد کی تقویت کرنا اور صعب العلاج بیماریوں میں مبتلا، نشہ کے عادی اور سماجی خلل ڈالنے والوں کی مشکل حل کرنا ہے۔ اسی طرح سماجی خطروں اور مجبوریوں کی روک تھام کرنا ہے۔ تا کہ انسانی کرامت اور اقدار کا تحفظ ہوسکے۔ اس کے لئے علماء اور ہر طبقہ کے نیک اور اچھے لوگ آگے بڑھے ہوئے ہیں تا کہ انسانیت کا ثبوت دے سکیں اور اللہ کے بندوں کی خدمت کرکے خدا کی خوشنودی حاصل کرسکیں۔

بلا شبہ جسمانی اور ذہنی سلامتی ایک معاشرہ کی ترقی اور پیشرفت کی اصلی بنیاد ہے۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے حفظان صحت اور سوشل ویلفیئر پروگراموں کو اجراء کرنے کے لئے بہت سارے ممالک میں توسیع ہوئی ہے۔ شیرخوار بچے سے لیکر بوڑھوں تک اس دائرہ میں آکر سہولتیں حاصل کرتے ہیں۔ اس قسم کے ادارے غذائی اشیاء اور صحیح و سالم اشیائے خورد و نوش اور فضائے زندگی کو ہر طرح کی آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لئے کوشش کررہے ہیں تا کہ بہت سارے لاعلاج امراض اور جسمانی اور ذہنی معذور افراد کی صحت و تندرستی کا بند و بست ہوسکے۔

حضرت امیر المومنین علی (ع) نے نہج البلاغہ میں فرمایا ہے: جان لو کہ بلاؤں میں سے ایک بلا فقر اور ناداری ہے اور ناداری اور بے چارہ گی سے زیادہ سخت جسمانی بیماری ہے اور اس سے بھی زیادہ دشوار قلبی بیماری ہے۔

صحت و تندرستی کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے رسولخدا (ص) کا یہ جملہ کافی ہے کہ آنحضرت (ص) نے فرمایا: جب شب قدر آئے تو ہم لوگ خدا سے کیا طلب کریں تو آپ نے فرمایا: عافیت کی درخواست کرو۔

حضرت امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں: انسان کے لئے ہر اس چیز کا کھانا حرام ہے جو اس کے جسم کے لئے نقصان دہ ہے اگر اضطرار اور کوئی مجبوری نہ ہو۔ بنابریں احادیث اور روایات کی روشنی میں جسمانی، اخلاقی بیماریوں اور اسی طرح سماجی خطروں اور فسادات کی روک تھام کرنا ضروری ہے اور حفظان صحت اور جسمانی و ذہنی روک تھام کا آغاز بچپن سے ہوتا ہے۔

اسلام کی اعلی اقدار ثقافت اور ایرانی عوام کی ذہنی ترقی کی وجہ سے ہر طبقہ سے وسیع پیمانہ پر انفرادی اور اجتماعی اور معاشرتی خدمات ہوتی رہتی ہیں اور اس کام میں علماء اور اہل خیر مومنین کی بڑی جماعت شریک ہے۔ مساجد اور امام بارگاہوں سے لیکر چھوٹے بڑے سارے ادارے پیش قدم رہتے ہیں اور سماج کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہوئے معاشرہ کو آگے بڑھانے اور پر سکون ماحول بنانے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔

خداوند عالم ہم سب کو نیک کاموں کے کرنے اور سماج کی خدمت کرنے کی توفیق اور موقع عنایت کرے۔ آمین۔

ای میل کریں