ماہ ذی قعدہ کی اہمیت
پورے سال میں روز و شب ہیں جن کے بارے میں مخصوص عبادی اعمال کی وجہ سے دعاوں کی کتابوں میں فضیلت اور اہمیت ذکر ہوئی ہے اور مومنین کے لئے یہ ایام قیمتی موقع شمار ہوتے ہیں۔ حضرت آیت اللہ بہجت (رض) ہمیشہ ان روز و شب کو غنیمت شمار کرنے کی تاکید کرتے تھے۔
اس سلسلہ میں روائی کتابوں کی جانب رجوع کرنے اور ان میں ذکر شدہ اعمال کے بجا لانے کی تاکید فرماتے تھے۔ کتاب "اقبال الاعمال" میں ان ایام اور لیالی کے تفصیل کے ساتھ اعمال ذکر ہوئے ہیں۔ ابتدائی ایک عمل جو اس ماہ کے فضائل اور فوائد سے استفادہ کرنے کے لئےہے چاند دیکھنا اور چاند دیکھنے وقت دعا پڑھنا ہے۔ اس ماہ میں کچھ اوقات ایسے ہیں کہ خداوند عالم اپنے بندوں پر کرامات نازل کرتا ہے۔ اسلام میں اس ماہ کی فضیلت اور عظمت بیان کی گئی ہے۔
یہ مہینہ دعاؤں کی قبولیت کی مہینہ ہے۔ یہ ماہ حرمت والے مہینوں میں سے ایک جو عصر جاہلیت میں بھی قابل احترام تھا اور اسلام نے بھی اسے کافی اہمیت دی ہے اور عظمت بخشی ہے۔ اسلام نے اسے اتنی اہمیت اور عظمت دی ہے کہ اسلام کے دشمنوں سے بھی اس ماہ میں جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔ ہاں اگر اسلام دشمن عناصر مسلمانوں کو جنگ کرنے پر مجبور کریں اور وہ جنگ کا آغاز کریں تو پھر دفاعی صورت میں اپنا بچاؤ کرنا واجب ہوجاتا ہے۔
امام خمینی (رح) فرماتے ہیں: "جب بھی دفاعی جنگ میں دفاع اور اپنا بچاؤ کرنا واجب ہوجائے تو دفاع کرو خواہ ماہ حرام ہی کیوں نہ ہو۔" شاید اس ماہ میں جنگ بندی کا مقصد بھی یہ ہو کہ معاشرہ میں امن و امان اور سکون و قرار قائم ہو اور حج و عبادت کی توفیق حاصل ہو۔
اس ماہ میں ایک دن رسولخدا (ص) گھر سے نکلے اور فرمایا: اے لوگو! کون توبہ کرنا چاہتا ہے؟ سب نے کہا: ہم سب تو یہ کرنا چاہتے ہیں تو رسولخدا (ص) نے اس کے اعمال بتائے۔ روایت میں ہے کہ اگر کوئی شخص حرمت والے مہینوں میں تن دن پے در پے جمرات، جمعہ اور ہفتہ کے دن روزہ رکھے تو اس کے لئے 90/ سال کی عبادت کا ثواب لکھا جائے گا۔
جب علم و ادب، ثقافت اور تمدن سے عاری عصر جاہلی کے لوگ اس ماہ کی حرمت کا اس درجہ پاس و لحاظ رکھتے اور احترام و اکرام کرتے تھے تو ہم مسلمانوں کو اس کی تعظیم اور تکریم کرنے اور اس کے فضائل کا ادراک کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیئے بلکہ اس ماہ کی برکتوں، سعادتوں اور فیوضات و کرامتوں سے فیضیاب ہونا چاہیئے۔ خداوند سبحان کا بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں عقل و شعور دیا اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دی ہے اور ہر آن اور ہر لمحہ ہمیں اپنی انواع و اقسام نعمتوں سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دیتا رہتا ہے۔ ہمیں اپنی عقل اور خداداد صلاحیتوں استعمال کرکے اپنے اشرف مخلوقات ہونے کا ثبوت دینا چاہیئے۔ ہمیں غور کرنا چاہیئے کہ خداوند عالم نے دنیا میں بہترین نعمتیں انسانوں کے لئے رکھی ہے، اب یہ انسان پر ہے کہ وہ اس سے کتنا استفادہ کرتا ہے اور اس طرح استفادہ کرتا ہے۔ ہمیشہ خدا کا شکر ادا کرنا چاہیئے۔ اگر ہم نعمت وجود پر خدا کا شکر ادا کریں تو ادا نہیں کرسکتے، لہذا مسلمانو! اور انسانو! اپنے نعمت وجود کی قدر پہچانو، اپنی ہستی کا ادراک کرو اور خدا کے بتائے ہوئے صراط مستقیم اور راہ ہدایت پر گامزن ہوجاؤ۔