اسلامی مزاحمت کی کامیابی کا آغاز

اسلامی مزاحمت کی کامیابی کا آغاز

جنوبی لبنان سے غاصب اسرائیل کی واپسی نے خطے میں طاقت کا توازن تبدیل کردیا

اسلامی مزاحمت کی کامیابی کا آغاز

 

آج سے بیس سال قبل یعنی 25 مئی 2000ء کو لبنان کے مجاہدین نے جس کامیابی اور فتح کی داغ بیل ڈالی تھی، اب اس کے نتائج مشرق وسطیٰ میں باآسانی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ غاصب صیہونی حکومت نے تقریباً بائیس سال تک جنوبی لبنان کی سرزمینیوں پر غاصبانہ قبضہ جمائے رکھا۔ لبنان کے اندر مزاحمت کی مختلف کارروائیاں چلتی رہی ہیں۔ ایک مرحلے میں تو بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینیؒ نے لبنان کی آزادی کے لیے باقاعدہ مجاہدین کو جنوبی لبنان روانہ کیا۔ ایرانی مجاہدین اور لبنانی مجاہدین نے لبنان کی ارضی سالمیت کے لیے کئی مشترکہ کارروائیاں انجام دیں اور یہ سلسلہ حزب اللہ لبنان نے جاری رکھا۔

حزب اللہ کے مجاہدین کی سرفروشی، قربانی، ایثار اور جرات و بہادری اس وقت کھل کر سامنے آئی، جب 25 مئی 2000ء کے دن ٖغاصب صیہونی حکومت نے لبنان کی سرزمین سے واپسی کا ارادہ کیا۔ عالمی سطح بالخصوص مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی فوج کو ایک ناقابل تسخیر فوج سمجھا جاتا تھا اور ماضی میں کئی عرب ممالک ملکر بھی غاصب صیہونی حکومت کو اس کے ناپاک ارادوں سے باز بہ رکھ سکے۔ لیکن حزب اللہ کے مجاہدین نے اپنے جذبے اور شجاعت سے اسرائیل کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور انہیں خاک چاٹنے پر مجبور کر دیا۔

جنوبی لبنان سے غاصب اسرائیل کی واپسی نے خطے میں طاقت کا توازن تبدیل کر دیا اور صیہونی حکومت کے مستقبل کے تمام خواب ریزہ ریزہ ہوگئے۔ اسرائیل لبنان پر قبضے کے بعد دیگر عرب ممالک پر بھی اپنا تسلط قائم کرکے عراق، شام، ایران وغیرہ کو تقسیم در تقسیم کرنے کا خواہشمند تھا۔ لیکن 25 مئی 2000ء کی تاریخ میں لبنانی مجاہدین نے غاصب صیہونی حکومت کے راستے میں ایسا مضبوط بند باندھ دیا کہ گریٹر اسرائیل کی خواہشمند صیہونی حکومت اب غزہ کے مجاہدین پر حملہ کرنے سے پہلے بھی کئی بار سوچتی ہے۔

ای میل کریں