یوم القدس
یوم القدس یا عالمی قدس کا دن، ماہ رمضان المبارک کا آخری جمعہ کا دن ہے۔ امام خمینی نے سن 1399 ق کو اس دن کو رسمی اور قانونی طور پر فلسطین کی مظلوم اور بے سہارا عوام کی حمایت کے اعلان کا دن قرار دیا ہے اور دنیا کے تمام مسلمانوں کو پیغام دیا کہ اس دن سارے مسلمان صہیونسٹ کے ہاتھوں کو کاٹنے اور ان کے ظالمانہ رویوں کو روکنے اور مظلوموں کی حمایت کرنے اور ظلم و جور کے خلاف آواز اٹھانے کے لئے ماہ مبارک رمضان کے مبارک ترین دن روز جمعہ کو ان ظالموں، ستمگروں، خون چوسنے والوں اور انسانیت کو چیر چھاڑ کرنے والے درندوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں تا کہ ظالم کا حوصلہ پست ہو اور انکی انسانیت جاگے اور انسانوں کے ساتھ خون کی ہولی نہ کھیل پائیں۔
رمضان المبارک کا آخری جمعہ کا روز قدس کے عنوان سے بہت سارے روشن خیال افراد اور صاحبان فن و ہنر اور بیدار ضمیروں نے استقبال کیا۔ اس وقت ایران کے علاوہ پوری دنیا میں اس دن فلسطینی عوام کی حمایت اور نصرت میں جلوس نکالا جاتا اور احتجاج کیا جاتا ہے، لوگ سڑکوں پر آکر صہیونسٹ حکومتوں کی خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہیں اور فلسطینی مظلوموں کی حمایت کرتے ہیں۔
حضرت امام خمینی (رح) نے اس دن پیغام دیا:
میں برسوں سے غاصب اسرائیل کے خطروں سے لوگوں کو خبردار کررہا ہوں اور اس وقت اس غاصب اسرائیل نے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں پر اپنا وحشیانہ حملہ تیز کردیا ہے بالخصوص لبنان کے جنوب تا کہ فلسطینی مجاہدین کو نابود کردیں اور ان کے گھروں کو مسمار کررہے ہیں۔
میں تمام مسلمانوں بالخصوص اسلامی حکومتوں سے درخواست کررہا ہوں کہ اس غاصب حکومت کے ظلم کا خاتمہ کرنے اور ان کے ظالمانہ ہاتھوں کو کاٹنے اور فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کرنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔ اس کے لئے ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کا انتخاب اور اعلان کرتا ہوں کیونکہ ایام قدر میں سے ہے اور فلسطینی عوام کی سرنوشت کو معین کرے گا۔ یہ فلسطینی عوام کا قانونی حق ہے جو صہیونسٹ غاصب حکومت ان سے چھیننا چاہتی ہے۔ ہم خداوند عالم سے مسلمانوں کی کافروں پر کامیابی کی دعا کرتے ہیں۔ (صحیفہ امام، ج 9، ص 267)
دنیا کے تمام نیک اور اچھے انسانوں اور اعلی اقدار نمونوں نے ہمیشہ حق کی حمایت کی ہے اور حق و صداقت کی نصرت اور ترقی کی کوشش کی اور جب تک زندہ ہے اور مرنے کے بعد تک رہتی دنیا کو پیغام دے گئے کہ ہمیشہ حق اور مظلوم کے ساتھ رہنا اور ظالم کو کچلنے اور اس کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے اٹھ کھڑے ہونا، کبھی ظلم و جور کے خلاف خاموش نہ رہنا، باطل کو ابھرنے نہ دینا، ہمیشہ غلط کو غلط کہنا، سچائی کی تبلیغ و ترویج کرنا۔ یہی اللہ، رسول اور ائمہ اطہار (ع) اور اولیائے الہی کی سیرت رہی ہے۔
خداوند عالم سے عاجزانہ التجا ہے کہ ہمیں ہمیشہ حق کی حمایت اور ہمراہی کی توفیق دے اور باطل سے لڑنے اور اس کی سرکوبی کا حوصلہ عطا کرے۔ آمین۔