شب قدر کونسی رات ہے
شب قدر وہ رات ہے جس میں قرآن نازل ہوا ہے اور جو ہزار مہینوں سے افضل ہیں اس رات میں تقدیریں لکھی جاتی ہیں اس رات کے مخصوص اعمال بیان کئے گئے ہیں ماہ مبارک کی شب قدر کی معنویت کو درک کرنے کے لئے علماء مختلف کتابوں میں اعمال اور دعائیں بیان کی ہیں تفسیر المیزان میں علامہ طبا طبائی شب قدر کے بارے میں فرماتے ہیں کہ قدر سے مراد تقدیر اور اندازہ گیری ہے اور شب قدر اندازہ گیری کی رات ہے خداوند متعال اس رات میں ایک سال کی تقدیریں لکھتا ہے اللہ تعالی اس رات میں موت، حیات،رزق اور انسانوں کی کامیابیوں کا فیصلہ کرتا ہے۔
جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق علامہ طبا طبائی تفسیر المیزان میں شب قدر کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ شب قدر وہ رات ہے جس میں قرآن نازل ہوا ہے اور جو ہزار مہینوں سے افضل ہیں اس رات میں تقدیریں لکھی جاتی ہیں اس رات کے مخصوص اعمال بیان کئے گئے ہیں ماہ مبارک کی شب قدر کی معنویت کو درک کرنے کے لئے علماء مختلف کتابوں میں اعمال اور دعائیں بیان کی ہیں تفسیر المیزان میں علامہ طبا طبائی شب قدر کے بارے میں فرماتے ہیں کہ قدر سے مراد تقدیر اور اندازہ گیری ہے اور شب قدر اندازہ گیری کی رات ہے خداوند متعال اس رات میں ایک سال کی تقدیریں لکھتا ہے اللہ تعالی اس رات میں موت، حیات،رزق اور انسانوں کی کامیابیوں کا فیصلہ کرتا ہے۔
قرآن کریم میں کوئی ایسی آیت نہیں جو واضح طور پر یہ بتاتی ہو کہ شب قدر فلاں رات ہے لیکن قرآن کریم کی چند آیتوں کو ایک ساتھ جمع کر کے یہ بات واضح ہو جاتی ہیکہ شب قدر ماہ مبارک کی راتون میں سے ایک ہے قرآن کریم میں ارشاد ہو رہا ہے ہیکہ انا انزلناه فی لیلة مبارکة اس آیت سے یہ بات ثابت ہوتی ہیکہ قران کریم ایک رات میں نازل ہوا ہے جبکہ دوسری آیت میں ارشاد ہو رہا ہیکہ شهر رمضان الذی انزل فیه القرآن ماہ مبارک وہ مہینہ ہے جس میں قرآن کریم نازل ہوا ہے سورہ قدر میں ارشاد ہو رہا ہے انا انزلناه فی لیلة القدر قرآن کریم کی ان آیتوں سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہیکہ ماہ مبارک کی ایک رات میں نازل ہوا ہے اور وہ رات شب قدر ہی ہے۔
اب سوال یہ ہیکہ شب قدر کون سی رات ہے اس کا جواب روایات سے ہی ملے گا ائمہ اطہار علیھم السلام سے منقول بعض روایات میں اس بات کا ذکر ہوا ہیکہ شب قدر ماہ مبارک رمضان کی انیسویں، اکیسویں اور تئیسویں شب میں سے ایک ہے اور اس رات کی عظمت کی وجہ سے اس کو مشخص نہیں کیا گیا تانکہ انسان اپنے گناہوں سے اس کی اہانت نہ کریں۔