کسی کی بات نہ کی جائے
ایک دن ایک صاحب بہت ہی خوشی خوشی اور قابل احترام شخصیت بن کر امام خمینی (رح) کے گھر پر آئے اور آپ کے مہمان خانہ میں بیٹھ گئے تا کہ امام سے ملاقات کریں۔ امام کی عادت یہ تھی کہ حرم جانے سے آدھا گھنٹہ پہلے مہمان خانہ میں آکر بیٹھتے تھے اور جسے جو کہنا تھا وہ کہتا تھا۔ اس جلسہ میں انے والے اس شخص نے بھی قصہ سنانا شروع کیا اور گفتگو کے دروان ایک جملہ کہا کہ کسی حد تک نشانہ ایک جگہ پر تھا۔ امام نے فورا میری طرف نظر کی اور معنی دار حرکت کی تو میں نے اپ کے جوتے آمادہ کردیئے کہ مجلس سے نکل کر حرم چلے جائیں۔ امام نے ان سے کہا: میں راضی نہیں ہوں کہ یہاں پر کسی کے بارے میں گفتگو ہو۔ جبکہ اس بندہ خدا نے ابھی تک کسی کے بارے میں کوئی بات نہیں کہی تھی۔ وہ جناب اور طلاب اس بات پر ناراض ہوئے کہ امام آدھا گھنٹے سے پہلے ہی اس جلسہ کو چھوڑ کر کیوں چلے گئے؟ جبکہ 9/ بجے میں ابھی 20/ منٹ باقی تھے۔ اس رات امام کے راستہ میں پڑنے والی دوکان کے مالکوں کو حیرت ہوئی کہ امام آج رات 20/ منٹ پہلے کیوں حرم جارہے ہیں۔ یہ سب اس مجلس کو چھوڑنے کی وجہ سے تھا کہ امام نے محسوس کرلیا تھا کہ ممکن ہے اس جلسہ میں کسی کی غیبت ہوجائے گی۔
حجت الاسلام و المسلمین فرقانی