ان کی خبر لی
ایسا وقت خودغرض، جاہل اور بے نام و نشان افراد قم اور نجف میں امام خمینی (رح) کو بدترین روحانی اذیت پہونچاتے اور تہمتیں لگاتے، افترا پردازی کرتے اور آپ کی توہیں کرتے تھے۔ جس کی مثال امام نے حوزہ اور روحانیت کے نام دیئے جانے والے پیغام میں دی ہے کہ جب میرے بچے کسی برتن میں مدرسہ فیضیہ میں پانی پی لیتے تھے تو لوگ اس برتن کو پاک کرنے کا حکم دیتے تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ امام فلسفہ کا درس دیتے تھے اور یہ بچے ایک فلسفی کے بچے تھے۔ لیکن امام انقلاب سے پہلے کہ مرجعیت کے علی الاطلاق اعلی منصب پر فائز تھے اور انقلاب کے بعد ہمہ جانبہ عروج اور اقتدار کے مالک ہوئے۔ پھر بھی آپ کے ذہن میں اکی بار بھی اس کی تلافی کرنے اور انتقام لینے کی بات نہیں آئی، بلکہ اس کے برعکس امام کے چاہنے والے اس گروہ کو ایک سیکنڈ زندہ دیکھنا نہیں چاہتے تھے اس کے باوجود امام نے سب سے پہلے ان کی خبر لی۔ ان کی مدد کی۔ اگر مریض تھے تو کسی کو اپنی طرف سے عیادت کے لئے بھیجا اور ان کی ذاتی مشکلات کو اپنی توانائی کے بقدر حل کرنے کی کوشش کی۔
حجت الاسلام و المسلمین رحیمیان