منجی بشریت کی ولادت باسعادت
روئے زمین خداوند سبحان کے آخری خلیفہ، رسولخدا (ص) کے جانشین اور شیعوں کے بارہویں امام حضرت حجت بن الحسن العسکری (ع) کی جمعہ کے دن 15/ شعبان سن 255/ یا 256/ قمری کو شہر سامراء میں سحر کے وقت ولادت ہوئی ہے۔ آپ اس دور میں پیدا ہوئے ہیں جب معتمد عباسی کی خلافت تھی۔
آپ کا نام نامی محمد اور کنیت ابوالقاسم ہے۔ آپ کے والد گرامی حضرت امام حسن العسکری (ع) ہیں جو شیعوں کے گیارہویں امام ہیں۔ آپ کی والدہ گرامی نرجس خاتون ہیںاور آپ کے بہت سارے اسماء ذکر ہوئے ہیں جیسے صیقل، سوسن، ریحانہ و غیرہ۔
آپ کی ولادت کے بارے میں رسولخدا (ص) اور ائمہ معصومین (ع) نے برسوں پہلے بشارت دی تھی۔ وہی ذات جو ظلم و جور سے بھری ہوئی دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گی، ہر طرف عدل و انصاف کا دور دورہ ہوگا، ظلم و جور کا خاتمہ ہوگا، انسانیت سکون کی سانس لے گی، دنیا میں امن و امان بحال ہوگا۔ اس مبارک اور طیب و طاہر مولود کی پیدائش ظالم اور ستمگر حکومتوں کے لئے چیلینج ہوگی اور ہر ممکن طریقہ سے اس نور الہی کو خاموش کرنے کی کوشش کریں گی۔ اس لئے اس وقت کی ظالم و جابر حکومت نے حضرت امام حسن عسکری (ع) کے گھر پر پہرے لگادیئے، جاسوس چھوڑ دیئے اور بچہ کے پیدا ہونے کی گھڑی کا انتظار کرنے لگے تا کہ جیسے ہی اس خانہ اقدس میں کوئی بچہ پیدا ہو فورا حکومت کو خبر کرکے اس نور الہی کو بجھادیں لیکن اللہ جسے رکھے اس کا کوئی کیا بگاڑ سکتا ہے اور خداوند عالم نے امامت اور نور ہدایت کے سلسلہ کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کرلیا تو اس ذات باری نے وہی کام کیا جو حضرت موسی (ع) کی ولادت کے سلسلہ میں کیا تھا یعنی ماں کا حمل ظاہر نہ ہوسکا۔
زندگی کے انفرادی اور اجتماعی و سماجی ہر شعبہ میں آپ (ع) کی سیرت اور طرز عمل وہی ہے جو رسولخدا(ص) اور ائمہ اطہار (ع) کی تھی۔ یعنی خداوند عالم کے جلال کے سامنے خاضع و خاشع اور عاجز ہیں۔ کبھی دنیا سے دل نہیں لگائیں گے، آپ کی خوراک اور پوشاک سادہ و معمولی ہے۔ آپ جود و بخشش کرنے والے ہیں۔ اپنی حکومت کے کارگزاروں اور کام کرنے والوں کی نسبت سخت اور ناتواں اور فقراء و مساکین کی نسبت مہربان ہیں. ہر حقدار کو اس کا حق مل کے رہے گا۔ آپ کی حکومت میں ذرہ برابر کسی پر ظلم نہیں ہوگا۔ آپ کے دور حکومت میں سارے لوگ مالدار اور بے نیاز ہوںگے۔ سارے فتنے و فسادات برطرف ہوجائیں گے اور ہر طرف امن و امان کا راج ہوگا، ہر طرف سکون اور سرور کا ماحول ہوگا، ہوا پرستی اور نفسانی خواہشات کی جگہ خداپرستی، ضلالت و گمراہی کی جگہ ہدایت اور کامیابی ہوگی۔ اندھیرا ختم ہوگا، ظلم و بربریت کی بساط سمیٹ جائے گی، ہر طرف عدل و انصاف اور عقل و شعور کا بسیرا ہوگا۔ اس نور عالم امکان کی آمد سے پوری دنیا کے چپہ چپہ پر نور ہی نور ہوگا۔
امام خمینی (رح) فرماتے ہیں کہ اس طرح کے ایام، ایام اللہ ہیں لہذا ایام اللہ کی قدر کرنی چاہیئے اور اس روز و شب میں اعمال کریں و دعائیں پڑھیں اور وظائف بجا لائیں اور اپنی نیکیوں میں اضافہ کریں۔ توبہ و استغفار کریں اور اپنے امام زمانہ (عج) کو راضی کریں۔
خداوند عالم تمام مومنین و مومنات کو ہر بلا و آفت سے محفوظ رکھے اور ہم سب کو آپ کا سچا منتظر قرار دے۔ آمین۔