امام خمینی (رح) کی اپنے بیٹے کو وصیت

امام خمینی (رح) کی اپنے بیٹے کو وصیت

مخلوق خدا کی خدمت کرنے میںخود کو کبھی طلبگار نہ جانو جبکہ حق یہ ہے کہ وہ لوگ ہم پر احسان کرتے ہیں

امام خمینی (رح) کی اپنے بیٹے کو وصیت

 

حضرت امام خمینی (رح) نے اپنے بیٹے کو وصیت کرتے ہوئے چند اخلاقی اور عرفانی نصیحت جو ایک اچھے عالم، رہنما اور باپ کو اپنے فرزندوں کے لئے کرنا چاہیئے۔ امام فرماتے ہیں:

میرے عزیز بیٹے! پہلے مرحلہ اور پہلی فرصت میں جس بات کی میں تمھیں وصیت کررہاہوں وہ یہ ہے کہ اہل معرفت کے مقامات کا انکار نہ رکنا کیونکہ یہ جاہلوں کا شیوہ ہی اور اولیائے الہی کے مقامات کے منکرین کی معاشرف سے بچو کیونکہ یہ لوگ حق کے راستہ کے راہزن اور ڈاکو ہیں۔

میرے بیٹے خود پرستی اور خودپسندی سے بچنا کیونکہ یہ شیطان کی میراث ہے۔ ہمت کرو اور نفسانی خواہشات اور ہوا و ہوس کہ جس کی کوئی حد و حصر نہیں ہے، پر کنٹرول کرنا اور خداوند عالم (جل و علا) سے مدد مانگنا کیونکہ اس کی مدد اور سہارے کے بغیر کوئی کہیں نہیں پہونچا ہے اور نماز، عارفوں کی معراج اور عاشقوں کا سفر اس مقصد تک پہونچنے کا ذریعہ ہے۔

میرے عزیز! باقی بچی جوانی سے استفادہ کرو کیونکہ بوڑھاپے میں سب کچا ہاتھ سے نکل جاتی ہے (کچھ اس کے قابو میں نہیں رہتا) یہاں تک کہ آخرت اور خدا کی جانب توجہ شیطان کے بڑے مکر و فریب اور اس کے نفس امارہ کا جال ہے کہ وہ انسانوں کو خدا و آخرت کی جانب توجہ کے بارے میں صلاح اور اصلاح کی بات کا بوڑھاپے میں وعدہ دیتا ہے(یعنی ابھی بہت وقت ہے بوڑھے ہوگئے تو کرلینا اتنی جلدی کیا ہے و غیرہ و غیرہ) تا کہ انسان کی جوانی غفلت میں گذرجائے اور بوڑھوں کو طول عمر کا وعدہ دیتا ہے۔ میرے بیٹے! ہم تو خدا کے شکر اور اس کی لامتناہی نعمتوں کے شکر سے عاجز ہیں۔ پس کیا بہتر ہوگا کہ ہم اس کے بندوں کی خدمت کرنے سے غفلت نہ کریں کیونکہ ان کی خدمت حق کی خدمت ہے۔

مخلوق خدا کی خدمت کرنے میںخود کو کبھی طلبگار نہ جانو جبکہ حق یہ ہے کہ وہ لوگ ہم پر احسان کرتے ہیں کیونکہ وہ لوگ خداوند جل و علا کی خدمت کا ذریعہ ہیں اور ان کی خدمت کرنے میں شہرت اور محبوبیت کے چکر میں نہ پڑو؛ کیونکہ یہ خود ہی شیطان کا حیلہ ہے۔ کوشش کرو کہ ہر وہ کام اور عمل جو تمہیں اس خدا سی قریب تر کرے اسے انتخاب کرو کہ اس میں اس کی رضا اور خوشنودی ہے۔ مخلوق الہی کی خدمت اللہ و رسول کو بہت پسند ہے اور اللہ کے نبی (ص) نے پوری عمر خلق خدا کے درمیان اور ان کی خیر خواہی اور نجات و بھلائی میں گزاری ہے۔ شہرت اور عوام کے درمیان مقبول ہونے کا جذبہ انسان کو خدا و رسول سے دور کردیتا ہے۔

خداوند عالم خود ہی اپنی اطاعت کرنے والے کو پل بھر میں مشہور اور شہرہ آفاق بنادیتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ ہم خدا کے لئے کچھ کریں۔

ای میل کریں