حضرت امام علی نقی علیہ السلام
22 ھجری میں امام محمد تقی علیہ السلام کی شھادت کے بعد آپ مسند امامت پر جلوہ افروز ہوئے. اس وقت آپ کی عمر آٹھ سال تھی، آپ نے 33 سال امامت کی، 41 سال اور چند مہینے اس دنیا میں زندہ رہے۔
امام ہادی علیہ السلام کی معرفت امام علیہ السلام کی زبانی:
ہمارے تمام آئمہ علیہم السلام صرف امت کے رہنما اور احکام قرآنی کے بیان کرنے والے نہیں تھے بلکہ شیعہ معارف کے مطابق امام علیہ السلام زمین پر اللہ کا نور، مخلوقات عالم پر اللہ کی حجت کاملہ، حیات کائنات کا محور، خالقِ اور مخلوق کے درمیان واسطہ فیض، روحانی کمالات کا آئنیہ نور، انسانی فضائل کا اعلٰی نمونہ، تمام اچھائیوں اور نیکیوں کا مجموعہ، علم اور قدرت خدا کا مظہر، بندگان خدا رسیدہ کا اعلٰی شاہکار، ہر طرح کے سہو و نسیاں سے پاک و صاف، رموز زمین، اسرار غیب، اور فرشتگان الٰہی کے راز داں، جن کی ولایت انبیاء و مرسلین سے بالا تر، جن کی حقیقت ان کے علاوہ کسی اور کے لئے قابل درک نہیں ہے، یہ پرودگار عالم کا خاص عطیہ ہے۔
جس سے صرف حضرت محمد و آل محمد علیہم السلام سے مخصوص رکھا، طمع کرنے والے کا یہاں گزارا نہیں ہے۔ آسمان امامت کے دسویں آفتاب، ہمارے مولی، ہمارے ولی و سرپرست حضرت امام ابو الحسن علی نقی علیہ السلام نے ہم شیعوں پر یہ احسان غظیم فرمایا کہ، زیارت جامعہ کبیرہ کی شکل میں معرفت امام علیہ السلام کا لامحدود اور پیش قیمت خزانہ ہمیں عطاء فرمایا۔ معارف خداوندی کے چمن کھلائے، اور علم و دانش کے گوہر روشن کئے اور اپنے دوستوں کو ان کی عقل و فہم کے مطابق رموز امامت سے روشناس کرایا ہے۔ حکمت الٰہی کے ایک گوشہ کی نقاب کشائی کی ہے۔ ہماری جانیں قربان ہوں اس خاک پاک پر جہاں امام علیہ السلام مدفون ہیں کہ ہمیں عظمت الٰہی سے آگاہ کیا اور تشنگان معرفت کو آب کوثر سے سیراب فرمایا۔ حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے اپنے ایک دوست کی درخواست پر زیارت جامعہ کبیرہ اسے تعلیم دی تھی کہ اس طرح آئمہ علیہم السلام کی زیارت کیا کرو۔
امام علیہ السلام کی ہیبت:
اشتر علوی کہتا ہے میں اپنے والد کے ہمراہ متوکل کے یہاں تھا، اس وقت وہاں خاندان آل ابو طالب، آل عباس اور آل جعفر کے افراد موجود تھے، اتنے میں امام علی نقی علیہ السلام تشریف لائے، وہ تمام لوگ جو اس وقت وہاں موجود تھے سب امام علیہ السلام کے احترام میں کھڑے ہو گئے۔ حضرت گھر چلے گئے، وہاں لوگ ایک دوسرے کو یہ کہہ رہے تھے کہ ہم ان کا احترام کیوں کریں۔ نہ ہم سے زیادہ بزرگ ہیں اور نہ ان کی عمر ہم سے زیادہ ہے۔ خدا کی قسم ہم ان کے احترام میں ہر گز کھڑے نہیں ہوں گے۔ ابو ہاشم جعفری جو اس وقت وہاں موجود تھے ان سب سے کہنے لگے جب تم لوگ انہیں دیکھو گے ان کے احترام کرنے پر مجبور ہوگئے، اتنے میں امام ہادی علیہ السلام متوکل کے گھر سے تشریف لائے جیسے ہی لوگوں کی نگاہ امام علیہ السلام پر پڑی، سب احترام میں کھڑے ہو گئے۔ ابو ہاشم نے کہا، ابھی تم لوگ کیا کہہ رہے تھے کہ ہر گز ان کا احترام نہیں کریں گے...؟ کہنے لگے، ہم اپنے آپ پر قابو نہ پا سکے ہمیں بے اختیار ان کے احترام میں کھڑا ہونا پڑا۔