ولادت امام حسن عسکری (ع)
شیعوں کے 11/ویں امام، حضرت حسن عسکری (ع) 8/ ربیع الثانی سن 232 ھ ق مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی حضرت امام ہادی (ع) اور مادر گرامی جناب حدیثہ خاتون (س) ہیں۔ آپ کا نام نامی حسن اور کنیت ابو محمد اور القاب زکی اور عسکری ہیں۔
امام حسن عسکری (ع) امامت کے تمام ضروری فضائل اور کمال کے حامل تھے۔یعنی علم و دانش، زہد و ورع، کمال عقل و خرد، عصمت، شجاعت، جود و کرم و غیرہ جیسے صفات میں اپنے زمانہ کے تمام لوگوں پر فضیلت اور برتری رکھتے تھے۔ رسولخدا (ص) اور ائمہ معصومین (ع) کی جانب سے آپ کی امامت پر موجود نص کے علاوہ آپ کے والد بزرگوار امام ہادی (ع) نے آپ کی امامت کی تصریح کی تھی۔ مرحوم شیخ مفید نے اپنی قیمتی کتاب "الارشاد" میں ایک روایت نقل ہے کہ حضرت امام ہادی (ع) نے اپنی شہادت سے 6/ ماہ قبل امام حسن عسکری (ع) کو اپنا وصی بنادیا تھا اور آپ کی امامت کی تصریح اور تائید کردی تھی اور اپنے دوستوں اور شیعوں کے گروہ کو اس پر گواہ بنایا تھا۔
حضرت امام حسن عسکری (ع) لوگوں، یہاں تک کہ اپنے مخالفین کے نزدیک، بھی قابل احترام اور تعظیم تھے اور عالم یہ تھا کہ دشمن نہ چاہ کے بھی آپ کا احترام کرتا تھا۔
حضرت امام حسن عسکری (ع) کا زمانہ تین عباسی خلفاء کا زمانہ ہے۔ معتز عباسی، مہتدی اور معتمد۔ اس وقت کے سیاسی حالات بہت ہی ناگفتہ بد تھے اور شدید اضطراب اور گھٹن کا ماحول تھا۔ ہر طرف خوف و ہراس اور نا امنی اور بے سکونی تھی۔ اہلبیت (ع) کے دوستوں ے لئے ہر آن خطرہ رہا تھا۔ اس کے باوجود امام (ع) نے اپنی حکمت عملی اور تدبیر سے اعتقادی، فقہی، حدیثی اور تفسیری تعلیمات سے لوگوں کو بہرہ مند کیا اور لوگوں کو کجروی اور گمراہی سے نجات دی۔
حضرت امام حسن عسکری (ع) تمام ذاتی فضائل و کمالات میں زبان زد خاص و عام تھے۔ ہر شخص آپ کے فضائل اور کمالات کا معترف تھا۔ آپ (ع) تمام انسانوں سے عشق اور لگاؤ رکھتے تھے اور ہمیشہ ان لوگوں کے ساتھ نیکی اور احسان کرتے رہتے تھے۔ اسی وجہ سے لوگوں کے محبوب پیشوا تھے اور بے سہارا کے سہارا، ناامید کی امید اور بے پناہ کی قابل اطمینان پناہ گاہ تھے۔ امام حسن عسکری (ع) مشکلات اور دشوار منزلوں میں شیعوں کے ناصر و مددیار اور دشوار راستوں اور گھٹن منزلوں کے لئے مشعل راہ اور روشن چراغ تھے۔ امام حسن عسکری (ع) محبت اور سکون کا مظہر تھے۔
احادیث امام حسن عسکری (ع)
- لڑائی جھگڑا نہ کرو کیونکہ اس سے اہمیت کم ہوجاتی ہے اور شوخی مت کرو کیونکہ لوگ جرات کریں گے۔
- بے موقع ہنسی جہالت ہے۔
- بکثرت نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے کو عبادت نہیں کہتے بلکہ (حقیقت) عبادت خدا کے افعال میں زیادہ غور و فکر کرنا ہے۔
- غیظ و غضب ہر برائی کی کنجی ہے۔