شاہ کی توبہ کیوں قبول نہیں ہوئی؟
اللہ کی بارگاہ میں بغیر کسی شرط کے نماز روزہ اور حج کی توبہ قبول ہو جاے گی لیکن انسانی حقوق کی توبہ اس وقت تک قبول نہیں ہوتی جب تک دوسرے کے حق میں ہونے والی خسارت کا ازالہ نہ کیا جاے جو لوگ شاہ کی توبہ کے بارے میں بول رہے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ شاہ نے ایرانی قوم کے حقوق کو پائمال کیا ہے اور اس نے ایرانی قوم کی دولت سے بیرونی بنکوں میں اپنے نام مال و دولت جمع کروا رکھی ہے جس پر اس کا کوئی حق نہیں ہے اسے اگر توبہ کرنی ہے تو ایرانی قوم سے معافی مانگ کر ان کے خون پسینے کی کمائی کو واپس کرنا ہوگی اور ایرانی عدلیہ کے سامنے پیش ہو کر کا اظہار ندامت کرنا ہو گا۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی(رح) نے شاہ کے فرار ہونے کے بعد اپنے ایک بیان میں فرمایا کہ اللہ کی بارگاہ میں بغیر کسی شرط کے نماز روزہ اور حج کی توبہ قبول ہو جاے گی لیکن انسانی حقوق کی توبہ اس وقت تک قبول نہیں ہوتی جب تک دوسرے کے حق میں ہونے والی خسارت کا ازالہ نہ کیا جاے جو لوگ شاہ کی توبہ کے بارے میں بول رہے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ شاہ نے ایرانی قوم کے حقوق کو پائمال کیا ہے اور اس نے ایرانی قوم کی دولت سے بیرونی بنکوں میں اپنے نام مال و دولت جمع کروا رکھی ہے جس پر اس کا کوئی حق نہیں ہے اسے اگر توبہ کرنی ہے تو ایرانی قوم سے معافی مانگ کر ان کے خون پسینے کی کمائی کو واپس کرنا ہوگی اور ایرانی عدلیہ کے سامنے پیش ہو کر کا اظہار ندامت کرنا ہو گا۔
اسلامی تحریک کے راہنما سید روح اللہ خمینی نے محمد رضا کے حامیوں کی منافقت کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ محمد رضا کے حامیوں نے ایرانی عوام پر ظلم کرنے والے کو پناہ دے رکھی ہے اگر ان طاقتوں نے محمد رضا کو ہمارے حوالے کیا تو ہم اس کی موجودگی میں اس کے خلاف مقدمہ چلائیں گے لیکن اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو ہم اس کی عدم موجودگی میں اس کے خلاف مقدمہ چلائیں گے اور جو کچھ بھی شاہ نے ایرانی قوم سے لوٹ کر بیرونی بنکوں میں جمع کروا رکھا ہے اس کو واپس لیں گے اس دولت پر ایرانی قوم کا حق ہے یہ ایرانی قوم کی دولت ہے جس کو ایک چور لے کر بھاگ گیا ہے۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر بر فرض محمد رضا یہ سارا مال واپس بھی کر دے تو اتنے سارے قتل عام کیا ہو گا یہ اتنے سارے علماء اور اتنے سارے سائسدانوں جنہوں نے اپنی زندگی میں جیل میں گزار دی کس طرح ان کا جبران کیا جاے گا اگر کسی نے ایک شخص کو قتل کیا تو ایسی صورت میں اسلام نے قصاص کا حکم دیا ہے لیکن جس نے ہزاروں بے گناہوں کا قتل کیا ہو تو کس طرح ان جانوں کا ازالہ کریں گے ایسے شخص کی توبہ کیسے قبول ہو گی۔