دیوان حضرت امام خمینی (رح)

مکتب عشق

دیوان حضرت امام خمینی (رح)

 

مکتب عشق

دیوان حضرت امام خمینی (رح)


آتش جاں  کو جو دامن کی ہوادے ، وہ حبیب

درد دل کو جو بڑھا دے ، ہے وہی میرا طبیب

دست دلبر میں  جو ساغر ہے، وہ ہے روح افزا

نہ مدرس، نہ مربی، نہ حکیم اور نہ خطیب

خم گیسو میں  ترے، راز غم و عشق ہیں  سب

صوفیا اس سے نہ واقف ہیں ، نہ اصحاب صلیب

نور '' مصباح'' نے بخشانہ '' فتوحات '' نے فتح

میرا مطلب ہے پس پردہ ملبوس حبیب

مکتب عشق کے وارستہ ہیں  خوددر پے غم

ان سے چاہے کوئی درماں  تو ہے بے چارہ غریب

جام سے اپنے دے اک جرعہ مے، ہوش اڑا

کسی باہوش کو لذت نہیں  اس مے کی نصیب

نگہیہ یا رکی وہ موج، وہ ہول یم عشق

ہے کبھی اوج فراز اور کبھی گہرا نشیب

ای میل کریں