شہید اور شہادت کی اہمیت
ہر خدمت کی قمیت یہ دیکھ کر لگائی جا سکتی ہے ہیکہ جس کی خدمت ہو رہی وہ کون ہے لہذا جو شخص اللہ کی راہ میں اس کی مخلوق کی خدمت کریا ہے اس کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے لیکن ہر کام کی اپنی ایک قمیت ہوتی ہے جتنی بھی انجمنیں اسلام کی خاطر اپنے ملک کی خدمت کر رہی ہیں یا ہر وہ شخص جو اسلام کو زندہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اللہ تعالی کے نزدیک ان سارے کاموں کی ایک خاص اہمیت ہے اور پروردگار اپنے بندے کے دوسرے کاموں پر ان کاموں کو ترجیح دیتا ہے لیکن ان سب کاموں کے باوجود شہید فاونڈیشن کے کاموں کی اہمیت زیادہ ہے کیوں کہ جن لوگوں نے اسلام کی راہ میں اپنی جان قربان کر دی یا اسلام کی راہ میں جنگ کرتے ہوے زخمی ہوے ہیں ایسے افراد اور شہداء کے اہل خانہ کی خدمت کرنے کا ثواب شاید دوسرے سارے کاموں سے زیادہ ہو۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) اسلامی جمہوریہ کے دارالحکومت تہران میں شہداء اسلام کے لواحقین اور شہید فاونڈیشن کے اعلی حکام سے ملاقات کے دوران فرمایا ہر خدمت کی قمیت یہ دیکھ کر لگائی جا سکتی ہے ہیکہ جس کی خدمت ہو رہی وہ کون ہے لہذا جو شخص اللہ کی راہ میں اس کی مخلوق کی خدمت کریا ہے اس کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے لیکن ہر کام کی اپنی ایک قمیت ہوتی ہے جتنی بھی انجمنیں اسلام کی خاطر اپنے ملک کی خدمت کر رہی ہیں یا ہر وہ شخص جو اسلام کو زندہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اللہ تعالی کے نزدیک ان سارے کاموں کی ایک خاص اہمیت ہے اور پروردگار اپنے بندے کے دوسرے کاموں پر ان کاموں کو ترجیح دیتا ہے لیکن ان سب کاموں کے باوجود شہید فاونڈیشن کے کاموں کی اہمیت زیادہ ہے کیوں کہ جن لوگوں نے اسلام کی راہ میں اپنی جان قربان کر دی یا اسلام کی راہ میں جنگ کرتے ہوے زخمی ہوے ہیں ایسے افراد اور شہداء کے اہل خانہ کی خدمت کرنے کا ثواب شاید دوسرے سارے کاموں سے زیادہ ہو۔
اسلامی تحریک کے راہنما نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے فرمایا شہید کے بارے میں اسلام اور اولیای اسلام اتنی روایتیں نقل ہوئی ہیں کہ جن سے شہید اور شہادت کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے میں ان میں سے ایک روایت کا ترجمہ آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں جس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ کی کتنی عظیم خدمت کر رہے ہیں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک حدیث میں شہید کی عظمت اور اہمیت کوبیان کرتے ہوے فرماتے ہیں کہ شہید کے اندر ساتھ خصوصیات پائی جاتی ہیں جن میں سے سب سے پہلی خصوصیت یہ ہیکہ جب شہید کے خون کا ایک قطرہ زمین پر گرتا ہے تو اس کے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اس حدیث شریف میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم شہید کی ساتویں خصوصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرماتے ہیں کہ شہید اللہ کے چہرے کو دیکھتا ہے اور نبی اور شہید کے لئے وجہ اللہ کی طرف دیکھنا آسان کام ہے۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے فرماتے ہیں شاید اس روایت میں شہید کی ساتویں خصوصیت سے مراد یہ ہو کہ ہمارے اور پروردگار کے درمیان جو حجاب ہیں یہ سارے حجاب خود انسان کی وجہ سے ہیں انسان ہی سبب بنتا ہے ہیکہ اس کے اور اس کے پروردگار کے درمیان دوسری چیزیں حائل ہو جائیں لیکن جو انسان اللہ کی راہ میں اپنی جان کی قربانی دیتا ہے وہ ان پردوں کو ہٹا کر اپنے رب کی زیارت کرتا ہے وہ شہید اپنی قربانی سے ان سارے پردوں کو ختم کردیتا ہے وہ اللہ کی راہ میں، اسلام کی خاظر اسلامی ملک اور مسلمانوں کی حمایت کے نکلا ہے اور رضاے الہی کے لئے اپنی سب سے قیمتی چیز یعنی اپنی جان کو اس کی بارگاہ میں پیش کر رہا ہے تو پروردگار ان کی اس قربانی کے بدلے میں خود کو ان کے سامنے تجلی کرتا ہے شہید بھی انبیاء علیھم السلام کی طرح صرف اپنے رب کو دیکھتا ہے وہ اپنے آپ کو کچھ بھی نہیں سمجھتا اس کا ہر عمل اللہ کے لئے ہوتا ہے اس کا وجود بھی اللہ کے لئے ہوتا ہے۔