ایران کا حملہ 80 امریکی دہشتگرد فوجی ہلاک و زخمی؛ کل رات کیا جانے والا حملہ صرف ٹریلر تھا
ابنا۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے سردار محاذ استقامت شہید جنرل سلیمانی اور دیگر شہدائے استقامت کے خون ناحق کے انتقام کی کارروائی شروع ہو گئی ہے اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے منگل کی رات ایک بجکر تیس منٹ پرعراق کے صوبہ الانبار میں امریکا کی عین الاسد فوجی اڈے پر میزائلی حملے شروع کئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق پر میزائلی حملوں میں 80 امریکی دہشتگرد فوجی ہلاک و زخمی اور بڑے پیمانے پر فوجی سازو سامان اور ڈرون طیارے تباہ ہو گئے ہیں۔
بعض ذرائع نے عراق کے اربیل ہوائی اڈے کے قریب بھی ایک امریکی ملٹری بیس پر میزائلی حملے کی خبر دی ہے۔عراقی ذرائع نے بتایا ہے کہ اس میزائلی حملے کے بعد اربیل ہوائی اڈے سے فلائٹ آپریشن معطل ہوگیا ہے۔
ایران نے اعلان کیا ہے جس ملک سے بھی امریکی جنگی طیارے ایران پر حملے کے لئے اڑان بھریں گے وہ بھی ایران کے جوابی حملوں سے محفوظ نہیں رہیں گے اسی کے ساتھ عراق کی رضاکار فورس الحشد الشعبی نے بھی عین الاسد امریکی فوجی اڈے پر میزائلی حملے شروع کردیئے ہیں ۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ایرو اسپیس ڈویژن نے یا زہرا کے کوڈ ورڈ سے کارروائی کا آغازکیا اور عین الاسد فوجی اڈے پربیلسٹک میزائلوں کی بارش کردی۔ رپورٹوں کے مطابق امریکا کا عین الاسد فوجی اڈہ راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے۔
کل رات کیا جانے والا حملہ صرف ٹریلر تھا: جنرل باقری
ابنا۔ مسلح افواج کے مرکزی رابطہ آفس کے جاری کردہ بیان کے مطابق، میجر جنرل محمد باقری نے دہشت گرد امریکی حکومت کے کم عقل حکمرانوں کو خـبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ شب کیا جانے والا قابل فخر حملہ ہماری مسلح افواج کی طاقت کا ٹریلر تھا اور یہ ابتدائی حملہ عالم اسلام کے عظیم جرنیل جنرل قاسم سلیمانی کے خون کا انتقام لینے کی غرض سے انجام دیا گیا ہے۔
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ کے بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ آج کے بعد امریکہ کی ہر قسم کی جارحیت کا ٹھوس، منہ توڑ اور کہیں زیادہ شدید جواب دیا جائے گا۔
میجر جنرل باقری نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ کی شرپسند حکومت کے کرتا دھرتا، دنیا کے وسیع و عریض علاقے میں ایران کی عظیم طاقت کا ادارک کرتے ہوئے، ہوش کے ناخن لیں اور جتنا جلد ممکن ہوسکے، اپنی دہشت گرد فوج کو علاقے سے باہر نکال لیں۔