ائمہ معصومین(ع) کے نزدیک حضرت معصومہ (س) کی اتنی زیادہ اہمیت کیوں ہے؟

ائمہ معصومین(ع) کے نزدیک حضرت معصومہ (س) کی اتنی زیادہ اہمیت کیوں ہے؟

حضرت معصومہ (س) کے وجود ذی جود کی وجہ سے آج بھی قم والوں کی علمی، روحانی اور دیگر مشکلات اور مسائل کی گرہیں کھلتی اور کتھیاں سلجھتی ہیں

ائمہ معصومین(ع) کے نزدیک حضرت معصومہ (س) کی اتنی زیادہ اہمیت کیوں ہے؟

دین اور شریعت محمدی (ص) کے پاسبان اور محافظ، ہدایت اور سعادت کے بانی اور مروج انسانیت اور آدمیت کو بام عروج تک پہونچانے کے ذمہ دار اور رہبر، تقوی و پرہیز گاری کے مظہر رسولخدا (ص) کے جانشیں شیعوں کے ساتویں امام حضرت موسی کاظم (ع) کی بیٹی حضرت فاطمہ معصومہ (س) نے جب اپنے بھائی امام رضا (ع) کے شوق دیدار میں مدینہ سے خراساں کے لئے رخت سفر باندھا اور ساوہ پہونچنے کے بعد بیمار ہوگئیں تو آپ نے قم آنے کا فیصلہ کرلیا۔ جب قم والوں کو معلوم ہوا کہ علم و آگہی، نور و روشنی اور ہدایت و سعادت، زہد و ورع کا پیکر اور خاندان عصمت و طہارت کا ایک جلوہ قم کی طرف آرہا ہے تو اس وقت کے قم کے رئیس موسی بن خزرج اور وہاں کے دیگر سر برآوردہ وہ مومنین اور اہلبیت (ع) کے چاہنے والوں نے عالی شان استقبال کرنے کا فیصلہ کیا اور حضرت معصومہ (س) کی آمد پر ایسا شاندار استقبال کیا کہ شہر قم میں ہر طرف نور ہی نور اور خوشی ہی خوشی دکھائی دینے لگی۔ اشعری خاندان کے بزرگ موسی بن خزرج استقبال کے لئے گئے اور آپ کے اونٹ کی مہار اپنے کاندھے پر رکھ کر قم لائے۔

قم والوں کی قسمت کا ستارہ عروج پر رہا اور آج بھی ہے کیونکہ خاندان عصمت و طہارت کی عظیم ہستی اور با تقوی خاتون اس شہر میں دفن ہیں۔ حضرت معصومہ (س) کے قم آجانے سے قم کا مقدر جاگا۔  اہل قم کی فضیلت میں چار چاند لگے۔ اس شہر کی عظمت اور شان و شوکت دو بالا ہوئی۔ قم کا ذرہ ذرہ آپ کے نورانی وجود سے روشن و منور ہوگیا۔ قم علم و ادب، فقہ و فقاہت اور تعلیم و تربیت کا مرکز بن گیا۔ آپ کے مزار سے آج بھی بے شمار فیوض و برکات کا ظہور ہوتا ہے۔ لوگ دور دور سے آکر اپنی مرادیں پاتے ہیں اور اپنی مشکلات و مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں۔

آپ کا استقبال کرنے شہر کا ہر شخص گیا، بوڑھے، جوان، بچے مرد اور عورت سب گئے تا کہ اس با عظمت بی بی کی شان کے مطابق اپنی عقیدت کے پھول نچھاور کریں اور ایسا تاریخی استقبال کیا جو آج تک بے نظیر اور بے مثال ہے۔ قم والوں نے حضرت معصومہ (س) کی قدردانی اور عزت افزائی کی۔

حضرت معصومہ (س) کے وجود ذی جود کی وجہ سے آج بھی قم والوں کی علمی، روحانی اور دیگر مشکلات  اور مسائل کی گرہیں کھلتی اور کتھیاں سلجھتی ہیں۔ آپ کے مزار اطہر پر ہمہ وقت لوگوں کی بھیڑ اور عقیدتمندوں کا ہجوم رہتا ہے۔ ہر شخص اپنی بساط کے مطابق عقیدتوں کے پھول نثار کرتا  اور اپنی محبت کا اظہار کرتا ہے۔ دعا، نماز، عبادت اور گریہ و زاری کرتا اور اپنی مرادیں مانگتا ہے تاکہ اپنا گوہر مراد پاسکے اور ایسا اکثر ہوتا رہتا ہے کہ آپ کے درسے کوئی بھی سچا سوالی خالی ہاتھ نہیں لوٹتا اور اس فیض و کرامت کے مرکز اور علم و ہدایت کے مصدر و سرچشمہ سے محروم نہیں ہوتا اور ہر ایک کی اس کی مصلحت اور حیثیت کے مطابق حاجت پوری ہوتی ہے۔

اس شہر میں آپ کے وجود اطہر کی وجہ سے علماء، مراجع، افاضل، طلباء علوم دینیہ، اہل علم اور دانشوروں نیز عوام و خواص کو ناز اور افتخار ہے اور اپنا سب کچھ آپ ہی کے صدقے اور طفیل میں جانتے هیں۔ یہاں کے عوام بھی بے انتہا عقیدت اور محبت سے آپ کی بارگاہ عظمت و جلال پر سر جھکاتے اور اپنے قلبی لگاؤ کا اظہار کرتے اور آپ کے وسیلہ سے خدا کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں۔ آپ کو  خیر و برکت اور سعادت و خوش نصیبی کا سرچشمہ جانتے ہیں۔ رسولخدا (ص) اور دیگر معصومین (ع) بالخصوص امام رضا (ع) سے آپ کی زیارت کے بارے میں روایت ہے کہ "جو بھی ان کے حق کو پہچانتے ہوئے ان کی زیارت کرے گا اس پر جنت واجب ہے۔"

لہذا ہر کام سے پہلے اس عظیم اور بلند و بالا ہستی کی معرفت ہر خاص و عام کا فریضہ ہے کہ آپ کون ہیں اور کس وجہ سے اس مقام اور مرتبہ پر فائز ہوئی ہیں۔ معصومین(ع) کے نزدیک ان کی اتنی زیادہ اہمیت کیوں ہے؟ ان کی زندگی کیا تھی اور کیسے گذری، آپ کے کارہائے نمایاں کیا تھے؟ اپنی زندگی میں کن مصائب و آلام اور مسائل و مشکلات سے دوچار ہوئیں؟ اسی طرح کے بہت سارے سوالات ہیں جو آپ کی معرفت کی جانب رہنمائی کرتے ہیں۔ اتنا تو ہر شخص کے ذہن میں آنا چاہیئے کہ اس بی بی کو اتنی عظمت اور بلندی کیوں ملی ہے؟ آپ کی سیرت کیا تھی؟ اگر ان سوالوں کے جوابات تلاش کرلیں تو یقینا معرفت کا حق ادا ہوجائے گا اور جب ہم اس معرفت کی روشنی میں زیارت کریں گے تو ہماری زیارت ہوگی اور باعث وجوب جنت بھی ہوگی۔ یاد رہے کہ جنت صالحین اور نیک لوگوں کا ٹھکانہ ہے۔

خداوند کریم ہم سب کو اسی بی بی کی معرفت کے ساتھ زیارت کا شرف عطا کرے۔ آمین۔

ای میل کریں