امریکہ کیساتھ مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں کیونکہ امریکی کچھ ماننے کو تیار ہی نہیں
فرانسیسی صدر جو تمام مشکلات کے حل کو امریکی صدر کیساتھ ایک ملاقات کا مرہون منت سمجھتے ہیں، یا تو انتہائی سادہ ہیں یا امریکیوں کیساتھ ملے ہوئے ہیں
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے عالمی استکبار کیساتھ مقابلے کے دن کی مناسبت سے ملک کے گوش و کنار سے آئے ہوئے ہزاروں طالب علموں سے خطاب کرتے ہوئے توانائی سے بھرپور، باہمت اور آگاہ نوجوان نسل کو اللہ تعالی کی ایک بہت بڑی نعمت اور ملک کیلئے عظیم سرمایہ قرار دیا اور 19 اگست 1953ء کو امریکیوں کی طرف سے ایرانی منتخب وزیراعظم محمد مصدق کی حکومت کا تختہ اُلٹے جانے کے واقعے کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ درندہ صفت امریکہ پہلے سے کمزور لیکن کہیں زیادہ وحشی اور اشتعال انگیز ہو گیا ہے جبکہ اسکے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے مضبوط دفاع اور عقلی بنیادوں پر مذاکرات سے انکار کے ذریعے اپنے ملک میں امریکہ کے دوبارہ اثرورسوخ پیدا کرنے کے تمام رستے بند کر دیئے ہیں۔
آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے 19 اگست 1953ء کو امریکیوں کیطرف سے ایرانی منتخب وزیراعظم ڈاکٹر محمد مصدق کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کو ایران کیساتھ امریکہ کی کھلی دشمنی کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکیوں نے ایک ایسی حکومت پر بھی رحم نہیں کھایا جو خود انہی پر مکمل اعتماد رکھتی تھی جبکہ انہوں نے ڈاکٹر مصدق کی قومی حکومت کو گرا کر ایک آمر کی کٹھ پتلی اور کرپٹ حکومت کو ایران پر مسلط کر دیا اور اس کام کے ذریعے انہوں نے ایرانی قوم کیساتھ اپنی شدید ترین دشمنی کا عملی ثبوت دیا۔ انہوں نے کہا کہ فوجی بغاوت کے ذریعے گرنے والی (ڈاکٹر مصدق کی) حکومت کو دراصل شیطان بزرگ امریکہ پر اعتماد کرنے کی سزا ملی جس کے نتیجے میں امریکی، پہلوی حکومت کے ذریعے ایرانی مسلح افواج، تیل، سیاست، ثقافت اور معیشت سمیت تمامتر مملکت پر مسلط ہو گئے۔
رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ایران کیساتھ امریکی دشمنی میں تاحال کسی قسم کی کمی کے نہ آنے کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کے امریکہ میں بھی وہی شرارت، وہی درندہ صفتی، بین الاقوامی ڈکٹیٹرشپ قائم کرنے کیلئے وہی مذموم سازشیں اور وہی لامتناہی جاہ طلبی موجود ہے البتہ اسکے وحشی پن اور ذلالت میں کہیں زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں آنے والا اسلامی انقلاب دراصل امریکہ اور کٹھ پتلی حکومت کے خلاف تھا جس میں عام عوام نے امام خمینیؒ کی لیڈرشب میں کرپٹ اور کٹھ پتلی شاہی نظام کو اکھاڑ پھینکا اور اسکی جگہ اسلامی جمہوری نظامِ حکومت کو قائم کر دیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر اور ایرانی آرمڈ فورسز کے کمانڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ملک پر دوبارہ امریکی سیاسی اثرورسوخ اور تسلط کا راستہ روک دینے کو امریکی حکام کی سازشوں کا بہترین جواب قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کیساتھ مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ ملک میں امریکہ کے دوبارہ داخلے کے تمامتر رستوں کو مسدود کر دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات نہ کرنے کے عقلی طریقہ کار کے ذریعے نہ صرف ملک میں دوبارہ امریکی اثرورسوخ کے رَستے کو بند کر دیا گیا بلکہ دنیا کے سامنے جھوٹے امریکی رعب و دبدبے کی قلعی کھول کر اسلامی جمہوریہ ایران کے حقیقی وقار اور قومی طاقت کو بھی ثابت کر دیا گیا ہے۔
آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے امریکہ اور ایران کے درمیان فرانسیسی صدر کیطرف سے ثالثی کے اصرار کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی صدر کے بارے میں، جو ایران کی تمامتر مشکلات کا حل امریکی صدر کیساتھ ایک ملاقات کو سمجھتے تھے، یہ کہنا چاہوں گا کہ وہ یا تو بہت ہی سادہ ہیں یا امریکیوں کیساتھ ملے ہوئے ہیں۔ انہوں نے امریکی لامتناہی مطالبات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ خطے میں آپ کوئی کام انجام نہ دیں، اسلامی مزاحمت کی مدد نہ کریں، ایران کے علاوہ کسی اور ملک میں اپنی موجودگی نہ رکھیں اور اپنے دفاعی اور میزائل پروگرام میں توسیع کو بھی بند کر دیں جبکہ ان مطالبات کے پورے ہونے پر وہ کہیں گے کہ اپنے دینی قوانین اور اسلامی حدود سے بھی ہاتھ اٹھا لیں اور اسلامی حجاب پر بھی زور نہ دیں کیونکہ امریکیوں کے مطالبات کبھی ختم ہونے والے نہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ایران کو انقلاب سے پہلے کی صورتحال پر لانے کے امریکی ایجنڈے کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب ان سازشوں کے مقابلے میں پہلے سے کہیں زیادہ مستحکم اور مضبوط ہو چکا ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کا فولادی ارادہ اور راسخ عزم امریکہ کو اپنے ان ہتھکنڈوں کے ذریعے دوبارہ ایران میں کبھی گھسنے نہیں دے گا۔