امام خمینی

شھداء نے ظلم کا مقابلہ کرنا سیکھایا ہے

یہ افراد ایسے ہیں جو اپنے جوانوں کی قربانیوں، اور اپنے خاندانوں کو محاذ جنگ پر شھید ہو جانے اور خود مشکلات و رنج برداشت کرنے کے باوجود پائداری و استقامت کا ثبوت دے رہیں ہیں اور دشمنوں کے مقابلے میں پوری بہادری کے ساتھ کھڑے ہیں اور فداکاریوں کے لئے مکمل تیار ہیں۔ ظالمین جتنا ظلم کرنا چاہتے ہیں کر لیں، مفسدین جتنا فساد برپا کرنا چاہتے ہیں کر لیں، بم جتنے بھی بٹھتے ہیں بھٹتے رہیں اور آگ جتنی بھی لگی ہوئی ہے لگی رہے ان تمام مصیبتوں و مشکلوں کو یہ پائدار قوم برداشت کر لے گی۔

شھداء نے ظلم کا مقابلہ کرنا سیکھایا ہے

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (رہ) نے شھداء کے اہل خانہ کے درمیان خطاب فرماتے ہوئے ان کی استقامت و پائداری کو سراہتے ہوئے فرمایا: آپ لوگ اسلام اور اسلامی تربیت کے علاوہ کہاں اس طرح کے جوان اور شہید جوانوں کے لواحقین کو پا سکتے ہیں؟ یہ افراد ایسے ہیں جو اپنے جوانوں کی قربانیوں، اور اپنے خاندانوں کو محاذ جنگ پر شھید ہو جانے اور خود مشکلات و رنج برداشت کرنے کے باوجود پائداری و استقامت کا ثبوت دے رہیں ہیں اور دشمنوں کے مقابلے میں پوری بہادری کے ساتھ کھڑے ہیں اور فداکاریوں کے لئے مکمل تیار ہیں۔ ظالمین جتنا ظلم کرنا چاہتے ہیں کر لیں، مفسدین جتنا فساد برپا کرنا چاہتے ہیں کر لیں، بم جتنے بھی بٹھتے ہیں بھٹتے رہیں اور آگ جتنی بھی لگی ہوئی ہے لگی رہے ان تمام مصیبتوں و مشکلوں کو یہ پائدار قوم برداشت کر لے گی۔

امام (رہ) نے آپسی اتحاد اور بھائی چارہ کے سایہ میں اپنی اولاد کی تربیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تم سبھی لوگ آپسی اتحاد قائم رکھو اور اپنی اولاد کو اسلامی تربیت کے سایہ میں تربیت کرو۔ تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اسلام ہی نے تمہیں اسکتباری طاقتوں کے شرّ اور ان کی سلطنت سے نجات عطا کی۔ اسلامی تعلیمات ہیں جو تمہیں اس قدر پائدار بنا دیتی ہیں کہ تم تمام قسم کی مشکلوں و مصیبتوں کے سامنے استقامت کا ثبوت دے رہے ہو۔ تمہارے دشمنوں کا مقصد یہ ہے کہ وہ تمہاری اولاد کو اسلام سے منحرف کر دے، اور تمہارے نوجوانوں کو اسلام سے دور کر دے۔

بانی انقلاب نے اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے قوم کے گذشتہ دور اور موجودہ دور کا موازنہ کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ حکومت میں ہم اپنے آپ کو کھوئے ہوئے تھے اور اس حکومت نے جو بھی کرنا چاہا اس نے کیا اور ہمارے ذہنوں میں یہ چیز بٹھا دی کہ ہم کام انجام دینے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور وہ صلاحیت و لیاقت ہمارے اندر پائی ہی نہیں جاتی یعنی ہم ہمیشہ اغیار سے وابستہ رہیں اور ہمارے دانشور بھی یہ چیز تسلیم کر چکے تھے۔ ہماری حالت یہی تھی ہماری قوم بھی یہی کہتی تھی: ہم کس کے لئے کام کریں کیونکہ ہم تمام چیزوں میں اغیار کے محتاج ہیں۔  اور سب سے بڑی مصیبت یہ تھی کہ ہمارے جوان بیرونی ممالک کے مشیروں کے حکم کے مطابق عمل انجام دیتے تھے اور اس کے نتیجہ میں ان کے منافع اغیار کی جیبوں میں جاتے تھے۔

امام (رہ) نے اپنے بیان کے آخری حصہ میں دوسری اقوام کو بھی بیدار ہونے کی تاکید کرتے ہوئے بیان فرمایا: مجھے امید ہے کہ دوسری اقوام بھی متوجہ ہیں اور انہیں بھی ایرانی قوم کی پیروی کرتے ہوئے پائداری کا ثبوت دینا چاہئے، مصری قوم کو توجہ کرنا چاہئے کہ مصر میں اسلام خطرہ میں ہے اور ہر مرد و عورت پر قیام کرنا واجب ہے اور انہیں مصری فاسد حکومت کا تختہ الٹنا چاہئے جس نے ابتدا سے ہی اسلام کے خلاف جنگ کا اعلان کیا ہے۔ عراقی قوم بھی قیام کرے اور اس مفسد حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کرے۔    

ای میل کریں