اربعین مارچ اور عالمی میڈیا
عالمی ذرائع ابلاغ یا انٹرنیشنل میڈیا موجودہ دور میں ہر جگہ موجود ہے، لیکن وہ اپنی موجودگی کا احساس مخصوص مفادات کیلئے دلاتا ہے۔ عالمی سطح پر حالات و واقعات میں اتنی تیزی سے تبدیلیاں آ رہی ہوتی ہیں کہ بعض اوقات بڑے اہم مسئلے بھی منظرعام پر نہیں آ سکتے۔ لیکن اس میں بھی کوئی دوسری رائے نہیں کہ بعض خبروں اور واقعات کو جان بوجھ کر منظر سے غائب کر دیا جاتا ہے۔ خبروں کو سنسر کرنا، خبر کے زاویئے کو اپنی مرضی سے بیان کرنا اور کبھی کبھی نشریاتی مراکز میں مرضی کی خبریں تیار کرنا، سامراجی میڈیا کا وطیرہ رہا ہے۔ عالمی میڈیا پر صہیونی لابی کے قبضے سے کوئی بھی باشعور شخص انکار نہیں کر سکتا، اسی لیے دنیا کے تمام بڑے نشریاتی یا میڈیا سنٹر پر وہی چیز نشر کی جاتی ہے، جو صہیونی اہداف کے منافی نہ ہو۔ اس میں بھی کوئی دوسری رائے نہیں کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں کسی خبر کو مکمل طور پر چھپانا ممکن نہیں۔
لیکن عالمی میڈیا اپنی مرضی کی مخالف ان خبروں کو فیک، جعلی اور من چاہا زاویہ دیکر حقیقت کو چھپانے میں اکثر اوقات کامیاب ہو جاتا ہے۔ میڈیا کا غیر جانبدار ہونا ایک ایسا خواب ہے جو موجودہ گلوبل سسٹم میں دیکھنا ناممکن نہیں تو دشوار ضرور ہے۔ گذشہ ایک ہفتے میں عالم اسلام میں چہلم امام حسین علیہ السلام کے حوالے سے مسلمانوں کی مختلف ممالک سے عراق آمد اور عراق میں نجف اشرف سے کربلا کی سمت پیدل سفر ایک ایسی خبر ہے، جس سے دنیا کا کوئی بھی میڈیا بے خبر نہیں۔ کروڑوں کے اس اجتماع کو عالمی میڈیا نے کس قدر کوریج دی ہے، اس پر لمبی چوڑی بحثیں اور ریسرچ کی ضرورت نہیں، حقائق روز روشن کی طرح واضح ہیں، بلکہ بدقسمتی سے اس مارچ کی کوریج کی بجائے اس کو بدنام کرنے کیلئے بعض عالمی ذرائع ابلاغ نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا، لیکن ناکامی انکا مقدر ٹھہری۔ عوامی کوششوں سے انجام پانے والا اپنی نوعیت کا یہ منفرد اور بے مثال اجتماع، جہاں اپنے اندر بہت سے پیغامات لیے ہوئے ہے، وہاں عالمی میڈیا کی غیرجانبداری کے خودساختہ چہرے سے نقاب بھی اتار رہا ہے۔
کروڑوں انسانوں کے اس پرامن اجتماع پر سامراجی حلقوں میں اندرون خانہ وسیع تحقیقات انجام پا رہی ہیں، لیکن عوام الناس کو اس اجتماع اور اسکی جزیات سے بے خبر رکھا جا رہا ہے۔ یہ کوشش ہرگز لاشعوری نہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک گہری سازش ہے۔ عالمی سامراج کو یقیناَ اس سے خوف زدہ ہونا چاہیے کیونکہ دنیا کے سو سے زائد ممالک سے آنے والے زائرین امام حسینؑ کا پر امن اجتماع ان تمام سیاسی و سماجی نظاموں کو چیلنج کر رہا ہے، جو کبھی سرمایہ دارانہ، کبھی لبرل ڈیموکریسی، کبھی سوشلزم، کبھی کیمونیزم کے نام پر انسانیت کو دھوکہ دیتے ہیں۔ اربعین حسینیؑ ایک جدید اسلامی تمدن کا احیاء ہے اور دنیا کے تمام باطل نظاموں کو اس جدید تمدن سے خطرہ ہے، لہٰذا آج کیطرح مستقبل میں بھی اسکو سنسر کیا جائیگا، لیکن فطری حقائق جعلی او مصنوعی رکاوٹوں سے زیادہ دیر تک نظروں سے اوجھل نہیں رکھے جا سکتے۔