امام خمینی (رح) کی شناخت کے متعدد پہلو
اکثر اوقات جب امام خمینی (رح) کا نام لیا جاتا ہے تو ہمارے ذہن میں جو آتا ہے یہی ہے کہ آپ ایک شجاع، سیاسی اور انقلابی شخص تھے اور بس۔ گویا امام خمینی (رح) استکبار کے خلاف قیام اور ظلم و استبداد کے خلاف مقابلہ کرنے کے سوا کوئی اور پہچان نہیں رکھتے تھے۔ اس سے غافل کہ انقلاب لانا اور جمہوری اسلامی قائم بہت ہی عظیم اور حیرت انگیز کام ہے۔
صرف امام خمینی (رح) کا ایک وجودی اثر ہے نہ آپ کی ساری شخصیت اور پہچان۔ امام خمینی (رح) ایک سیاسی نظام کے بانی اور رہبر ہونے سے پہلے مختلف اسلامی علوم میں ایک قوی متحقق اور بے نظیر نظریہ پرداز تھے ۔ وہ اس طرح سے کہ جرات کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ شیخ طوسی (رح) کے زمانہ سے آج تک حوزہ ہائے علمیہ میں کسی نے فقہ، فلسفہ اور تفسیر و کلام میں آپ جیسا بہت کم ہی دیکھا ہوگا۔ یہ مبالغہ آرائی نہیں ہے بلکہ ایک حقیقت ہے لیکن آپ کی تحریک باعث ہوتی ہے کہ آپ کے علمی آثار اور خصوصیات اوجھل ہوجاتے ہیں۔
علم فقہ، اصول، اخلاق اور کلام میں امام خمینی (رح) کی نوآوری اور جدت صاحبات تحقیق پر پوشیدہ نہیں ہے۔ لیکن افسوس کہ ملک کی علمی اور ثقافتی فضا میں آپ کے علمی پہلو جیسا پیش ہونا چاہیئے اس طرح پیش نہیں ہوتے۔ بسا اوقات محققین اس خیال سے کہ امام خمینی (رح) کے نظریات صرف سیاسی رنگ لئے ہوتے ہیں لہذا اپنی تحقیقات میں ان کی علمی کتابوں کی طرف بہت کم رجوع کرتے ہیں اور خود کو آپ کے دقیق اور راہ کشا نظریات سے محروم کرتے ہیں۔
امام خمینی (رح) کے مورد استفادہ علمی مدارک اور مآخذ سے غافل ہونا انحراف کا آغاز ہے کہ انقلابی معاشرہ کو اصول اور حکومتی نتائج میں شدت کے ساتھ چیلینج کرتے ہیں۔ کیونکہ امام عظیم شجاع اور ایک بہت بڑے سیاسی ہونے کے علاوہ حکمت، عفت و پاکدامنی، زہد و ورع، تقوی و پرہیزگاری، قرآن کی تحقیق، فقہی اجتہاد، عملی اور نظری عرفان کی صفت سے متصف ہے۔ طبیعتا فرق کرےگا۔ اگر ہماری جوان نسل یہ جانے کہ امام خمینی (رح) نے اپنے جوانی کے ایام اور اپنی عمر کے زیادہ تر ایام خودسازی کے طریقہ اور جہاد بالنفس کے طریقوں کے بارے میں مطالعہ اور تحقیق میں گذارے ہیں اور آپ نی شرعی ریاضتوں، اخلاقی بلند درجات تک پہونچنے کے لئے اور روحانی بلند و بالا چوٹیوں تک رسائی کے لئے مطالعہ اور تحقیق میں گذارے ہیں۔
اگر آج کے جوان یہ نہ جانیں کہ امام نے شاہ اور امریکہ قلع و قمع کرنے سے پہلے اپنے نفس کے امریکہ کو کچل کر عقل و ایمان کا مطیع بنایا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ ایک جوان امام کا عاشق ہو اور امام کی شخصیت کو سطحی اور نعرہ کی حد تک سمجھے تو ممکن ہے خطرناک راہ کو طے کرے اور امام کی بلند ترین انسانی اور اخلاقی اقدار کو انقلاب کی قربانی بنادے جبکہ امام کا مقصد انسانی اور اخلاقی اقدار کا تحفظ اور اس کی جلوہ نمائی تھی۔ انحراف یہیں سے پیدا ہوجاتا ہے کہ ہم امام کی سیاسی اور سماجی زندگی کو نمونہ عمل قرار دیں اور اصلی اور بنیادی پهلووں کو کہ وہی انسانی اور اخلاقی اقدار کی بلندی ہے، کو نظر انداز کردیں۔ فلسفی، عارف، معلم اخلاق اور قرآن سے مانوس اور احکام شرعی کی پابند کرنے والے خمینی کو ہم خمینی انقلاب میں منحصر کردیں تو آپ کے حق میں بہت بڑا ظلم ہوگا۔
لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر ہم امام خمینی (رح) کے سیاسی اور سماجی پہلووں کو اجاگر کرتے ہیں تو آپ کے علمی، تحقیقی، عرفانی، فلسفی، اصولی اور فقہی، اخلاقی اور انسانی پہلووں کو بھی اجاگر کریں بلکہ سیاسی اور سماجی پہلووں سے زیادہ روشن اور واضح کریں کیونکہ امام خمینی (رح) کا اصلی مقصد انسانی اقدار کی پاسبانی اور اخلاقی اصول کی بلندی اور تحفظ تھا۔