امام خمینی (رح) کی اخلاقی اور تربیتی نصیحتیں
غلطی کا اقرار
اللہ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق انسان بھی جسے اشرف مخلوقات کا درجہ حاصل ہے اور قرآن و روایات اور تجرباتی زندگی میں بلند و بالا موجود ہے۔ کیونکہ اللہ تبارک و تعالی نے اسے عقل و شعور کے زیور سے آراستہ کیا اور فکر و نظر کی قوت سے مالامال کیا ہے۔ اس کے باوجود کوئی انسان خطا اور لغزش سے محفوظ نہیں ہے۔ گناہ کرسکتا ہے۔ خطا کرسکتا ہے، اس سے بھی لغزش ہوسکتی ہے۔ مسئلہ لغزش اور خطا نہیں ہے بلکہ جو چیز سب سے زیادہ اہم اور قابل قدر ہے وہ اپنی غلطیوں کا اقرار اور بعد کے لئے تکرار نہ کرنے کا عزم و ارادہ ہے۔
ہر شخص اپنے اپنے مقام و مرتبہ کے لحاظ سے گرفت میں آتا ہے۔ اور اس کے گناہ اور اس کی غلطی کا اندازہ لگایا جاتا ہے کیونکہ اس کا دوسروں پر اسی کے بقدر اثر پڑتا ہے اور ہدایت و گمراہی کا اسی کے مطابق دار و مدار ہوتا ہے۔ اگر کوئی ذمہ دار انسان کسی خطا کا مرتکب ہوجائے تو وہ ایک جماعت اور قوم کے خسارہ اور نقصان کا باعث ہوگا جس کی تلافی نا ممکن ہوجائے گا۔ اس لئے عظیم انسانوں کو زیادہ سے زیادہ محتاط اپنے اور رعایت کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر انسان اپنی غلطیوں کا اقرار کرلے تو یہ صحیح و سالم انسان کی روحانی توانائی کا تقاضا ہے۔ اور ایسا کرنے والا اپنا مالک ہے اور اگر ایسا نہ کرے تو وہ اپنا مالک نہیں ہے بلکہ شیطان اس کا مالک ہے اور اس کی لگام اس کے ہاتھ میں ہے۔ (صحیفہ امام، ج 14، ص 173)
حضرت امام خمینی (رح) 1983ء کو خبرگان رہبری اور آئندہ کے رہبروں کے نام ایک پیغام دیتے ہیں اور آخر میں فرماتے هیں:
آپ حضرات کو جاننا چاہیئے اور آپ لوگ جانتے بھی ہیں کہ انسان خطا اور لغزش سے محفوظ نہیں ہے لہذا خطا کے یقین اور لغزش کا علم ہوتے ہی اس سے دوری کیجئے اور اپنی غلطی کا اقرار کیجئے کیونکہ یہ انسان کا کمال ہے اور غلط بات کی توجیہہ اور اس پر اصرار نقص اور عیب ہے اور یہ شیطان کا کام ہے۔ اہم امور میں اس کے ماہر افراد سے مشورہ کیا جائے اور احتیاطی پہلو کی رعایت کی جائے۔ (صحیفہ امام، ج 8، ص7)
بنابریں ہماری دائمی ایک مراقبت اور احتیاط یہ ہونی چاہیئے کہ ہم غلطی اور خطا سے بچنے کی کوشش کریں کوینکہ بعض غلطیاں ایک قوم، ملت اور جماعت کو تباہ و برباد کردیتی ہے۔ انسان ہمیشہ غلطی کرتا ہے لیکن یہ ممکن ہے ایک خطا اور غلطی سے قوم و ملت کو ہلاک کردے۔ اگر بلند و بالا شخصیات اور اہم افراد کسی غلطی اور خطا کے مرتکب ہوں تو انہوں نے خود کو کچھ اس طرح بنایا ہے کہ غلطی کا اقرار کرتے ہیں اور لوگوں سے معافی مانگتے ہیں۔
حضرت امام خمینی (رح) نے رسولخدا (ص) ائمہ معصومین (ع) کی روایت کی روشنی میں ہمیشہ لغزشوں سے بچنے کی کوشش کی اور دوسروں کو بھی برائیوں اور خطاوں سے بچانے کی نصیت کرتے رہے۔ یہ سچ ہے کہ بلند و بالا شخصیت اور اعلی حیثیت کے مالک افراد کی معمولی خطا بہت بڑا گناہ سمجھی جاتی ہے جس طرح سے ان کا معمولی کارنامہ بہت بڑا کارنامہ سمجھا جاتا ہے اگر چہ وہ خود اسے کچھ بھی نہیں سمجھتے۔
خداوند عالم ہم سب کی خطا و لغزش کو معاف کرے اور ہمیں اپنے اولیاء کی سیرت پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین۔