امام خمینی (رح) کی اخلاقی اور تربیتی نصیحتیں
خلوص، راہِ نجات
نیت اور تمام عبادتوں اور دستورات الہی میں اہم چیز خلوص ہے اور اس کی حقیقت عمل کو پاک و صاف رکھنا ہے۔ یعنی غیر الله کے شائبہ سے دور رکھنا ہے۔ تمام اعمال ظاہری، حقیقی اور باطنی میں غیر حق سے پاک و صاف رکھنا ہی راز ہے۔ اس کا کمال غیر خدا کا بطور مطلق ترک کرنا ہے۔ انانیت اور غیر و غیرت کو کچلنا ہے۔
روایات میں رسولخدا (ص) اور ائمہ اطہار (ع) سے مروی ہے کہ نیت میں اخلاص کا مسئلہ بہت اہم ہے اس کی بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے۔ فقہی کتابوں میں بھی عبادتوں کی قبولیت اور صحت کے لئے قربة الی اللہ کی نیت، شرط ہے۔ کیونکہ انسان اگر غیر اللہ کے لئے کوئی عبادت انجام دے تو وہ خدا کی بارگاہ میں مقبول نہیں ہوگی۔
ہماری دینی تعلیمات میں نیت اور اخلاص اس درجہ نمایاں اور قابل توجہ چیز ہے کہ ہماری سارے اعمال کی اہمیت اسی سے وابستہ ہے۔ اگر انسان اپنے عمل میں خالص نیت نہ رکھتا ہو تو وہ عمل خدا کے نزدیک کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتا۔ اس لحاظ سے خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے: وہ لوگ خدا کی خلوص کے ساتھ عبادت کرنے پر مامور ہوئے ہیں۔ رسولخدا (ص) نے فرمایا ہے: ہر شخص کے لئے اس کی نیت ہی معیار ہے۔ (مستدرک الوسائل، باب 5، ح 5)
خلوص نیت کا ایک اثر اعمال کی قبولیت، اس کے آثار تک پہونچنا، غیر اللہ سے وابستہ نہ ہونا اور دنیا و دنیاوی اقتدار سے بے توجہی اور دنیاوی مقامات سے دل نہ لگانا ہے۔ خلاصہ خدا کے لئے قدم اٹھانا اور اس کے علاوہ سے بے اعتنائی برتنا ہے۔ اخلاص تک رسائی کے لئے بھی اعلماء اور عرفاء کے آثار میں کچھ نکتے بیان ہوئے ہیں۔ منجملہ خود پرستی اور خود خواہی کا افکار، خب دنیا اور حب نفس سے باہر نکلنا، حق تعالی کی عظمت کا ذکر کرنا، نفس اور نفسانی اعمال کا حساب کرنا کہ بعض موارد حضرت امام خمینی (رح) کے جملوں اور نوشتوں میں بخوبی کھائی دیتے ہیں اور قابل مطالعہ ہیں۔
امام خمینی (رح) کی نظر قابل دید نکتہ یہ ہے کہ آپ ملک کی کامیابی کا راز اخلاص کو جانتے ہیں۔ یقینا جب تک نیت سالم ہوگی اور نیت میں خلوص ہوگا اور خدا کے لئے ہوگا خداوند عالم ہمارے ساتھ ہے اور ہم کامیاب ہوں گے۔ (صحیفہ امام، ج 10، ص 199)