تاریخ کی نمونہ خواتین
امام خمینی (رح) خواتین کے لئے حضرت زہراء (س) کے کمال و فضائل و مناقب کو نمونہ عمل جانتے ہیں:
"حضرت زہراء (س) نے اپنی مختصر اور بابرکت حیات میں مجاہدت کی اور لوگوں کو خطاب کیا اور حکومت وقت کو عدالت میں کھینچا۔ آپ لوگ حضرت زہراء (س) کی پیروی کریں تا کہ قبول کی جائیں کہ یہ دن "روز زن" ہے۔ یعنی حضرت زہراء (س) کی پیدائش کی تاریخ روز زن ہے۔ روز زن یعنی حق کے لئے جہاد اور مقابلہ، عفت و پاکدامنی کی برقراری کے لئے احتجاج اور کوشش، طہارت و پاکیزگی کے لئے راہ ہموار کرنا، نجابت و شرافت کو عملی جامہ پہنانا، بچوں کی اسلامی اور انسانی صحیح تربیت کرکے معاشرہ کو ایک اچھا انسان دینا، حیا اور غیرت کی اہمیت بتانا، اسے واقعی مفہوم دینا، دین اور دیانت کی سرفرازی اور سربلندی، اسلام اور شریعت کو سرخرو کرنا۔
حضرت زہراء (س) ہر عصر اور زمانہ کی خواتین اور انسانوں سے ہمدردی رکھنے والی اور انسانیت کا دل رکھنے والی مخدرات اور خواتین کے لئے نمونہ عمل ہیں۔ آپ مختلف میدانوں میں مجاہدت کرنے والی خاتون ہیں۔ آپ نے اسلام، امامت و ولایت، رسولخدا (ص) اور اسلام کے عظیم المرتبت سید و سالار حضرت امیر المومنین (ع) کا دفاع کیا۔ اس وجہ سے آپ کو "ام ابیھا" اور "ام الائمة" کہا جاتا ہے۔
رسولخدا (ص) کی بیٹی حضرت زہراء (س) اپنے باپ کے لئے مہربان غمگسار، اپنے شوہر کے جانثار اور اپنے بچوں کی عظیم مربی تھیں۔ آپ کی آغوش تربیت میں حضرت امام حسن (ع) اور حضرت امام حسین (ع) جیسی بے مثال اور عظیم الشان شخصیتیں پروان چڑھی ہیں اور عقیلہ بنی ہاشم ثانی زہراء حضرت زینب کبری (س) پلی ہیں۔ یہ بیٹی پیغمبر اکرم (ص) کے لئے فرشتہ نجات، اپنے والد کے لئے ماہ کا کردار اور اس عظیم انسان کے لئے ایک تیماردار کی طرح سارے مصائب و آلام کو برداشت کرتی ہوئی دنیا سے رخصت ہوگئیں۔
آپ نے ظالم و جابر حکومت کا مقابلہ کیا، اس کے سامنے ڈٹی رہیں ایسا خطبہ دیا کہ علامہ مجلسی (رح) کے بقول بڑے بڑے دانشور اور فصاحت و بلاغت کے بادشاہ آپ کے کلمات اور جملوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں اور اس کا مطلب نکالیں، بہت ہی معنی خیز خطبہ ہے۔ کلامی حسن اور خوبصورتی کے اعتبار سے حضرت علی (ع) کی نہج البلاغہ کی طرح ہے۔ جس میں لوگوں کے سامنے خالص معانی بیان کئے گئے ہیں۔
دوسری نمونہ خاتون حضرت خدیجہ (س) ہیں کہ آپ نے حضرت محمد مصطفی (ص) کے دشمنوں کی مخالفت اور ان کی کارشکنی کے مقابلہ میں قوی عزم اور روحانی طاقت سے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور رسالت کو صفر سے موجود حالات میں پہونچادیا۔
امام خمینی (رح) تاکید کرتے ہیں کہ جس طرح حضرت خدیجہ (س) نے معاشی دباؤ اور ہزاروں مشکلات کے باوجود اپنے شوہر نامدار کا ساتھ دیا اور ہر حال میں مقابلہ کرتی رہیں۔
امام خمینی (رح) خواتین کے ہمدرد ہیں اور انہیں فساد میں پڑنے سے روکنا چاہتے ہیں اور آپ اوباش جوانوں کا کھلونا بننے سے منع کرتے ہیں۔ امام (رح) حضرت زہراء (س) کے زہد و تقوی اور عفت و پاکدامنی کو خواتین کے لئے نمونہ عمل قرار دیتے ہیں۔ روز زن کے اہتمام اور شرافت کو اسی میں جانتے ہیں کہ خواتین کردار و گفتار، سیرت و عمل میں خود کو حضرت زہراء (س) سے ہماہنگ کریں۔
ان شاء اللہ دنیاو آخرت کی سعادت اسی میں ہے۔ خواتین خود بھی تربیت پائیں اور اپنے بچوں اور دوسروں کو اسلامی اور فاطمی تربیت کریں اور اخلاق اسلام سے آراستہ کریں۔