بچوں کی تربیت ضروری
امام خمینی (رح) کی لوگوں سے ساری ملاقاتوں میں کہ اسلامی معاشرہ کا ایک حصہ عورتیں بھی ہوا کرتی تھیں اور ان سے آپ کی گفتگو ہوتی تھی اور کبھی آپ "روز زن " جیسی مختلف مناسبتوں سے اس عظیم اور موثر گروہ کے فرائض کے بارے میں گفتگو کرتے تھے یا پھر اپنے پیغامات میں اہم نکتوں کی جانب اشارہ کرتے تھے۔ اپنی اہم نکتوں میں اولاد کی اصلاح و تربیت کی جانب توجہ ہے کہ امام اسے محترم خواتین کا اصلی، اہم اور عظیم فریضہ جانتے تھے۔
محترم خواتین! خود کو (اخلاق اسلامی اور معارف دینی سے ) آراستہ کرو، اپنے بچوں کو آراستہ کرو، اپنے بچوں کو اسلامی بناؤ کیونکہ اسلام کے اندر سب کچھ ہے۔ (صحیفہ امام، ج 7، ص 533)
کبھی اولاد کے سنوانے اور ان کا تزکیہ کرنے کا ذمہ دار ماؤں اور اساتذہ کو جانتے تھے اور فرماتے تھے: آپ کی مامتا میں اپنے بچوں کی تربیت کرنا ہے اور آپ کی استادی میں بھی تربیت کا ہی عنصر ہے۔ معاشرہ کو ایک صحیح آدمی حوالہ کرو، ایک معاشرہ کو صحیح کرو۔ (صحیفہ امام، ج 7، ص 286)
آپ اس تربیت کو بچوں کی بچگانہ اور معصومانہ روح کے لئے ضروری جانتے تھے اور اس کے بچپنے میں اثر انداز ہونے کی تاکید کرتے تھے۔ تم لوگ ان بچوں کی اس طرح تربیت کرو کہ ابتدا ہی سے خدا دوست اور خدا کی جانب توجہ کرنے والے ہوں۔ آپ لوگ اللہ کی عبودیت کا ان بچوں کو سبق پڑھائیں کیونکہ بچے جلدی قبول کرلیتے ہیں۔ اگر انہیں خدا کی بندگی، تربیت الہی اور جو کچھ ہے سب خدا سے ہی ہے، کا سبق سکھائیں اور یہ قبول کرلیں تو آپ لوگوں نے اس معاشرہکی خدمت کی ہے۔ (صحیفہ امام، ج 14، ص40)
دوسرے مقام پر نوجوانوں اور جوانوں کو اپنا نور چشم خطاب کرتے اور تزکیہ باطن کی راہ میں قدم رکھنے کو ایک مہربان باپ کی طرح تشویق کرتے رہیں۔
میرے عزیز نور چشم! خدا کی طرف توجہ کرو۔ اس وقت عظیم رسالت باپ دادا اپنے کاندھوں پر لئے ہوئے ہیں۔ تزکیہ باطن اور اصلاح کی راہ میں امام زمانہ (عج) کے سپاہیوں سے الہام حاصل کرکے اپنی اصلاح کی کافی کوشش کریں تاکہ علم و دانش اور اسلامی روحانیت حاصل کرکے اپنے معاشرہ کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لیں۔ (صحیفہ امام، ج 20، ص 29)