حضرت امام حسین (ع) کربلا سے پہلے مکہ کیوں گئے؟
دین الہی اور شریعت محمدی (ص) کے محافظ، قرآن اور ایمان کے پاسباں، شمع فروزاں، امامت اور ولایت کے ماہ تاباں، صاحب نور و برہاں سرکار سید الشہداء حضرت امام حسین (ع) مدینہ سے مکہ کیوں گئے؟
رسولخدا (ص) کے چھوٹے نواسہ، فاطمہ زہراء (س) کے دلبند، علی (ع) کے نور نظر حضرت امام حسین (ع) نے جب یہ دیکھا کہ یزید جیسے فاسق و فاجر، ظالم و جابر، دین و شریعت سےکھلواڑ کرنے والے، بندر سے کھیلنے والے کے خلاف قیام کرنے اور اس کی علی الاعلان مخالفت کرنے کے لئے مدینہ میں حالات فراہم نہیں ہیں، یہاں ایسے شرائط نہیں پائے جارہے ہیں کہ اس کے خلاف قیام کیا جائے تو آپ نے اپنے خاندان کے اکثر افراد اور بعض اصحاب و انصار کے ساتھ اپنے جد رسولخدا (ص) کے مدینہ کو خداحافظ کہا اور مکہ کے لئے روانہ ہوگئے۔ کیونکہ یہاں پر ماحول سازگار نہیں تھا اور کسی موثر تحریک کے بغیر جان کو بھی خطرہ تھا تو آپ نے مدینہ کو ترک کرنے کا فیصلہ کرلیا اور مکہ آگئے۔ آپ (ع) نے مدینہ سے نکلتے وقت جس آیت کی تلاوت کی تھی اس میں آپ نے اپنے نکلنے کی وجہ بیان کردی ہے۔ موسی اپنے شہر سے خوف کے عالم میں نکل گئے اور ہر آن کسی حادثہ کا انتظار کررہے تھے۔ کہا: خدایا! مجھے ظالم قوم سے نجات دے۔
امام حسین (ع) کے مکہ جانے کے اسباب
1. ابھی مختلف شہروں اور علاقوں کے لوگ معاویہ کی موت سے باخبر نہیں ہوئے تھے اور یزید کی مخالفت کرنے اور اس کے سیاہ کرتوت کے خلاف زبان کھولنے اور کوئی اقدام کرنے کے لئے سنجیدہ نہیں ہوئے تھے۔
2. اس وقت امام حسین (ع) کو دیگر شہروں منجملہ کوفہ سے دعوت نامہ نہیں ملا تھا۔
3. امام حسین (ع) اپنی ہجرت کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کرتے جہاں مکمل آزادی اور امن و امان کے ساتھ اپنے نظریات اور خیالات کا اظہار کرسکتے اور قرآن کی صریح آیت کی روشنی میں "و من دخلہ کان آمنا؛ جو اس میں داخل ہوگیا وہ محفوظ ہوگیا"مکہ حرم امن الہی ہے یہاں پر کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیئے۔
4. اسلامی ممالک سے عمرہ کرنے کی غرض سے دنیا بھر کے مسلمان وہاں اکھٹا ہوئے تھے اور اسی طرح حج تمتع کے ایام نزدیک تھے اور لوگ مناسک حج کی ادائیگی کے لئے وہاں جمع ہو رہے تھے ایسے میں امام حسین (ع) کو مختلف ممالک کے گوناگوں لوگوں سے ملاقات کا موقع ملتا اور آپ اپنی بات کہہ سکتے تھے اور اموی و یزیدی مرکز کی مخالفت کرنے کی وجہ بتاسکتے تھے اور ان تمام مسلمانوں کو معارف الہی اور دین خدائی کے کچھ گوشے بھی بیان کرسکتے تھے اور مختلف اسلامی شہروں منجملہ کوفہ اور بصرہ کے لوگوں سے رابطہ میں رہنے کا موقع ہاتھ آتا۔
خداوند عالم سے دعا ہے کہ ہم سب کو امام حسین (ع) کے مشن اور راستہ پر چلنے کی توفیق عطا کردے۔ آمین۔