مسلم بن عقیل

آج کے دن مسلم بن عقیل کوفہ پہونچ گئے

جناب مسلم جیسے ہی کوفہ میں داخل ہوئے تو امام (ع) کو لکھے ان کے خطوط کی روشنی میں لوگوں سے گفتگو کی اور اس خط کو ان کے سامنے پڑھا جس میں ان لوگوں نے امام کی رہبری میں اموی فاسد نظام کو نیست و نابود کرنے اور اس راہ میں اپنی وفاداری کا ذکر کیا تھا

آج کے دن مسلم بن عقیل کوفہ پہونچ گئے

5/ شوال سن 60 ق کو حضرت امام حسین (ع) کے نمائندہ جناب مسلم بن عقیل کوفہ پہونچے تھے۔ حضرت امام حسین (ع) کے چچا زاد بھائی مسلم بن عقیل کوفہ والوں کو حق اور اسلام حقیقی کی دعوت دینے اور امام (ع) کی نسبت ان کی وفاداری کی جانچ کرکے امام کو آگاہ کرنے کے لئے اس شہر میں داخل ہوئے تا کہ یہ اندازہ لگائیں کہ اس شہر میں کتنے دیندار اور امام کے چاہنے والے اور وفادار لوگ ہیں نیز یہ کہ جن لوگوں نے امام کو خط لکھا ہے اور امام سے قیادت کی درخواست کی ہے اور اموی ظالم و جابر حکومت سے مقابلہ کرنے کے لئے امام کی رہبری قبول کرنے کا وعدہ کیا ہے اور آپ سے اپنی وفاداری نبھانے کا ذکر کیا ہے، اس میں کوئی حقیقت ہے یا صرف لفظی اور زبانی دعوی ہے۔

جناب مسلم جیسے ہی کوفہ میں داخل ہوئے تو امام (ع) کو لکھے ان کے خطوط کی روشنی میں لوگوں سے گفتگو کی اور اس خط کو ان کے سامنے پڑھا جس میں ان لوگوں نے امام کی رہبری میں اموی فاسد نظام کو نیست و نابود کرنے اور اس راہ میں اپنی وفاداری کا ذکر کیا تھا۔ کچھ دیر میں 18/ ہزار لوگوں نے آپ کی بیعت کرلی۔ اس کے بعد ہی جناب مسلم نے کوفہ والوں کی وسیع پیمانہ پر بیعت کرنے کے بارے میں امام کو خط لکھا لیکن لوگ کچھ دنوں میں ابن زیاد کی دھمکیوں، لالچوں اور غلط پروپیگنڈوں اور افواہ کے زیر اثر آگئے اور کوفہ کے اس جدید حاکم کے جال میں پھنس گئے اور امام حسین (ع) کی بیعت کو بھلادیا بلکہ انہی کوفہ والوں میں سے کچھ تو اتنا آگے بڑھ گئے کہ امام (ع) سے جنگ کرنے کے لئے روانہ ہوگئے اور امام سے لڑنے کا عزم کرلیا۔

جناب مسلم بن عقیل کوفہ میں بے یار و مددگار یکہ و تنہا رہ گئے اور کوفہ کی گلیوں میں ایک بیکس و بے چارہ پردیسی کی طرح چکر کاٹنے لگے۔ آخر کار اموی کاسہ لیسوں اور مامورین کے ہاتھوں اسیر ہوگئے اور بے دردی کے ساتھ شہید کردیئے گئے۔

حق و باطل کے معرکہ میں حق پرستوں اور دیندار لوگوں کی تعداد ہمیشہ کم رہی ہے لیکن ایک نہ ایک دن غلبہ اور کامیابی حق ہی کو ملی ہے اور دشمن نے بھی حق کی حقانیت کا اعتراف کیا ہے۔ حق پر چلنے والے، حق کے لئے جان کی بازی لگانے والے، حق بات پر اٹل رہنے والے اور حق کے لئے وفاداری اور جانثاری کرنے والے کم ہیں اور کم ہی رہیں گے لیکن تعداد کی کمی سے کبھی ہراساں اور خوفزدہ نہیں ہونا چاہیئے بلکہ اپنے حق کے اصول و شرائط کے ساتھ اپنے فرائض پر عمل کرنا چاہیئے۔ ہر تاریخ اپنے دامن میں ایک عبرت اور نصیحت لئے ہوئے ہے اگر هم عبرت حاصل کریں۔

5/ شوال سن 37 ھ ق کو حضرت علی (ع) مدائن کے راستہ سے جنگ صفین کے لئے روانہ ہوئے تھے۔

ای میل کریں