ہالیووڈ کا عقیدہ مہدویت پر حملہ
عصر حاضر میں مہدویت کا موضوع اتنا اہم موضوع ہے کہ حتیٰ دنیا کی معروف ترین فلم انڈسٹری ہالیووڈ نے اس موضوع پر کئی فلمیں اور کمپیوٹر گیمز بنائی ہیں ہالیووڈ نے اس موضوع کی اہمیت کا احساس اور انسانی معاشرے پر اس کی تاثیر کا ادراک کرتے ہوئے مکمل پروگرامینگ اور منصوبہ بندی کے ساتھ اس کا مقابلہ کرنے کی ٹھان رکھی ہے۔
اورسن ویلیس ( Orson Welles) ہالیووڈ فلم انڈسٹری کی ایک معروف یہودی شخصیت ہے جس کی فلم “Citizen Kane” دنیا کی بہترین اور معروف فلموں میں شمار کی جاتی ہے، اس نے “Nostradamus کی پیشن گوئیاں” کے نام سے ایک فلم بنائی ہے جس میں آخری زمانے میں ایک ایسے شخص کو منجی کے طور پر پہچنوانے کی کوشش کی ہے جس کا نام آخری پیغمبر کے نام پر ہوتا ہے اور وہ مسلمان ہوتا ہے۔ لیکن اس قدر قتل و غارت کرتا ہے اور لوگوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کرتا ہے کہ ہر کوئی اس سے نفرت کا اظہار کرتا ہے۔
اس کا لباس عربی لباس ہوتا ہے اور سر پر عربوں کی طرح دستار باندھے ہوتا ہے۔ یہ یہودی فلم ڈائریکٹر در حقیقت اس فلم کے ذریعے یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ مسلمان جس کو منجی اور بشریت کو نجات دلانے والا کہتے ہیں وہ ہزاروں لوگوں کی جانیں لے گا اور ان کے خود کی ندیاں بہائے گا۔ وہ اس فلم کے ذریعے یہ کہنا چاہتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں رہنے والے ۶۰۰ ملین مسلمان جو عظیم قدرتی ذخائر منجملہ تیل و گیس کی دولت کے مالک ہیں اس منجی کے حامی ہیں جو عالمی امن کے لیے خطرہ ہے لہذا مسلمانوں سے اس عظیم ثروت و دولت کو چھینا جائے تاکہ اگر ان کا منجی ظہور کرے تو ان کے پاس اس کی مدد کے کچھ بھی نہ ہو اور درنتیجہ وہ جنگ و جدال جو وہ کرنا چاہتا ہے نہ کر سکے۔
ویلیس نے اس فلم کے ذریعے آسکرز (Oscars) کا انعام بھی حاصل کیا ہے اور اس کے بعد اس نے “یامہدی” کے نام سے ایک کمپیوٹر گیم بھی بنائی ہے جس کا مقصد بھی مذکورہ منصوبہ بندی کے تحت بچوں اور نوجوانوں کو منجی یا مہدی سے دور کرنا اور اس کی نسبت ان میں نفرت پیدا کرنا ہے۔
‘اورسن ویلیس’ نے یہ فلم ایسے حال میں بنائی ہے کہ اسے منجی آخر الزمان کہ جس پر تمام ادیان الہی کے ماننے والے ایمان رکھتے ہیں اور مسلمان اسے آخری نبی کی نسل میں سے سمجھتے ہیں کے بارے میں دقیق معلومات نہیں ہیں یا اگر معلومات ہیں بھی تو اس نے حقیقت کو چھپاتے ہوئے اسلام اور مسلمانوں کی نسبت اپنی دشمنی کو اس انداز سے ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔ منجی عالم بشریت اللہ کے اس آخری نمائندے کا نام ہے جو دنیا میں قتل و غارت پھیلانے اور خون کی ندیاں بہانے نہیں آئے گا بلکہ بشریت کو قتل و غارت اور فتہ و فساد سے بچانے آئے گا ظلم و ستم سے بھری دنیا کو عدل و انصاف سے پر کرنے آئے گا وہ مشرق وسطیٰ کے مسلمانوں کی ثروت و دولت کا محتاج نہیں ہو گا بلکہ زمین اس کے لیے اپنے سارے خزانے اگل دے گی وہ اخلاق حسنہ اور پیار و محبت کے ذریعے دنیا کی تقدیر کو بدل دے گا۔ اس لیے کہ وہ اس نبی کا فرزند ہو گا جو نبی رحمت ہے اور اس خدا کا نمائندہ ہو گا ‘ارحم الراحمین’ ہے جس کی رحمت ہر چیز پر غالب ہے، “رحمتی وسعت کل شئی”۔ لہذا ہالیووڈ کی ایسی فلموں اور گیموں کا مقابلہ کرنا اور ان سے اپنے بچوں اور نوجوانوں کو دور رکھنا تمام مسلمانوں کا فریضہ ہے اس لیے کہ عالمی صہیونیت ان آلات و ابزار کے ذریعے مسلمانوں کے عقائد کو دیمک کی طرح اندر سے کھوکھلا کرنا چاہتی ہے اور مسلمان بچوں اور نوجوانوں کے اندر ان کے عقائد کی نسبت نفرت پیدا کرنا چاہتی ہے۔