کل یوم عاشورا و کل ارض کربلا
اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ 61 ہجری میں سرزمین کربلا پر جو لازوال قربانی پیش کی گئی، اس کا موازنہ کسی دوسری قربانی سے نہیں کیا جاسکتا اور اس میں بھی دو رائے نہیں کہ ارض کربلا کو کربلائے معلیٰ کہا گیا ہے اور معلیٰ کا لفظ عرش معلیٰ کے علاوہ کسی دوسری جگہ کے لئے صحیح محسوس نہیں ہوتا۔ نہ یوم عاشور کی طرح کوئی دن ہوسکتا ہے اور نہ ہی ارض کربلا کی طرح کوئی سرزمین ہوسکتی ہے۔ لیکن عاشورہ و کربلا کی بےپناہ عظمتوں کے باوجود کسی معصوم امام کا یہ کہنا کہ ہر دن عاشورہ اور ہر زمین کربلا ہے تو اس کے مفہوم کو گہرائی سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ کربلا کے لق و دق صحرا میں جو جنگ لڑی گئی، وہ دو افراد کے درمیان جنگ نہ تھی بلکہ وہ دو کرداروں اور دو نظرئیوں کی جنگ تھی۔ یہی وجہ ہے کہ جب مدینہ میں نواسہ رسول امام حسین (ع) سے یزید کی بیعت طلب کی گئی تو آپ نے یہ نہیں ارشاد فرمایا کہ حسین ابن علی، یزید ابن معاویہ کی بیعت نہیں کرسکتا بلکہ آپ (ع) نے تاریخ میں ہمیشہ کے لئے رہ جانے والا یہ جملہ ارشاد فرمایا کہ مجھ جیسا یزید جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا، کیونکہ رہتی دنیا کو امام حسین (ع) نے یہ پیغام دیا کہ جو شخص بھی میرے کردار کا حامل ہوگا اور میرے نظریئے پر کاربند ہوگا، وہ یزیدی کردار اور نظریئے کو ہرگز قبول نہیں کرسکتا۔
حسینی کردار حق ہیں، حسین (ع) صدق و صفا کے پیکر ہیں، حسین (ع) وارث انبیاء ہیں، حسین (ع) نواسہ رسول ہیں، حسین (ع) بقائے اسلام ہیں، حسین (ع) دین حق کی پہچان ہیں۔ حسین (ع) وحدانیت کے مبلغ اور رسالت کے پرچارک ہیں، اسی لئے تو آپ(ع) نے فرمایا تھا "اگر دین محمد (ص) میرے قتل کے بغیر نہیں بچ سکتا تو اے تلوارو آو مجھ پر ٹوٹ پڑو۔" سیدالشہداء اور کربلا کے لازوال معرکے کا ہدف و مقصد دین اسلام کی حفاظت اور حق و صداقت کے پرچم کو بلند کرنا تھا، امام حسین (ع) اور آپ کے 72 باوفا ساتھیوں نے اپنے خون سے صدر اسلام کی آبیاری کرکے کربلا کی تپتی ریت پر آزادی حیات کا سرمدی اصول لکھ دیا کہ
چڑھ جائے کٹ کے سر تیرا نیزے کی نوک پر
لیکن یزیدیوں کی اطاعت نہ کر قبول
روز عاشور اس سرمدی اصول پر کاربند رہنے اور شہداء کربلا سے تجدید عہد کا دن ہے۔ آج جہاں کہیں بھی یزیدیت ہے، جہاں کہیں بھی ظلم ہو رہا ہے، جہاں کہیں بھی حق کو دبایا جا رہا ہے، وہاں حسینی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ شاید اسی لئے کہا گیا ہے کہ "کل یوم عاشورا و کل ارض کربلا" بس کربلا اور یوم عاشور کو حسینی کردار کی اشد ضرورت ہے۔