امام خمینی(رح)

عاشورا ایک واقعہ نہیں بلکہ ایک تحریک ہے: امام خمینی(رح)

مورخین امام زین العابدین علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابا عبداللہ علیہ السلام شب عاشور کچھ ایسے اشعار پڑھ رہے تھے جن میں عاشورا کے انجام کی طرف اشارہ فرما رہے تھے اور اس بات کی طرف اشارہ کر رہے تھے کہ کل ہمارے ساتھ کیا ہونے والا ہے تاریخ نے اس بات کونقل کیا ہے کہ واقعہ کربلا کے بعد سب سے پہلے ام سلمہ نے مدینہ منورہ میں نوحہ پڑھا تھا اور شہادت امام حسین علیہ السلام پر اشک بہاے اور فریاد بلند کر کے فرمایا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مجھے اپنے لال حسین علیہ السلام کی شہادت کی خبر دی تھی۔

عاشورا ایک واقعہ نہیں بلکہ ایک تحریک ہے: امام خمینی(رح)

مورخین امام زین العابدین علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابا عبداللہ علیہ السلام شب عاشور کچھ ایسے اشعار پڑھ رہے تھے جن میں عاشورا کے انجام کی طرف اشارہ فرما رہے تھے اور اس بات کی طرف اشارہ کر رہے تھے کہ کل ہمارے ساتھ کیا ہونے والا ہے تاریخ نے اس بات کونقل کیا ہے کہ واقعہ کربلا کے بعد  سب سے پہلے ام سلمہ نے  مدینہ منورہ میں نوحہ پڑھا تھا اور شہادت امام حسین علیہ السلام پر اشک بہاے اور فریاد بلند کر کے فرمایا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مجھے اپنے لال حسین علیہ السلام کی شہادت کی خبر دی تھی۔

جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (رح) ام سلمہ سے روایت نقل کرتے ہوے فرماتے ہیں کہ امہ سلمہ فرماتی ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مجھے ایک شیشی خاک دی تھی اور فرمایا تھا ان جبرئیل اعلمنی ان امتی تقتل الحسین ام سلمہ فرماتی ہیں کہ رسول خدا نے وہ خاک مجھے دی اور فرمایا جب بھی یہ خاک خون میں بدل جاے تو سمجھ لینا کہ میرا حسین مارا گیا ہے وہ خاک ام سلمہ کے پاس تھی اور وہ عاشور کے دن اسی خاک پر نظر رکھی ہوئی تھیں اور جب انہوں نے دیکھا کہ خاک خون میں تبدیل ہو چکی ہے تو گریہ کرتے ہوے نوحہ پڑھنے لگی اے میرے حسین اے فرزند رسول یہ نوحہ سننے کے بعد مدینہ کی عورتیں بھی نکل آئیں اور گریہ کرنے لگیں  مدینے کی تاریخ میں اتنا گریہ کبھی نہیں ہوا۔

مورخین امام زین العابدین علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابا عبداللہ علیہ السلام شب عاشور کچھ ایسے اشعار پڑھ رہے تھے جن میں عاشورا کے انجام کی طرف اشارہ فرما رہے تھے اور اس بات کی طرف اشارہ کر رہے تھے کہ کل ہمارے ساتھ کیا ہونے والا ہے تاریخ نے اس بات کونقل کیا ہے کہ واقعہ کربلا کے بعد  سب سے پہلے ام سلمہ نے  مدینہ منورہ میں نوحہ پڑھا تھا اور شہادت امام حسین علیہ السلام پر اشک بہاے اور فریاد بلند کر کے فرمایا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مجھے اپنے لال حسین علیہ السلام کی شہادت کی خبر دی تھی۔

اسلامی انقلاب کے بانی فرماتے ہیں امام حسین علیہ السلام کی شہادت شیعوں کےلئے نمونہ عمل ہے شیعوں کو ہمیشہ مشکلات اور سختیوں کا سامنا رہا ہے شیعوں کو اسلام کی خاطر بہت سارے دکھ اور درد برداشت کرنے ہوں گے جہاں بھی ظلم ہو گا شیعہ قوم اس کے مقابلے میں کھڑی ہو گی اسلام کی خاطر شیعوں نے اس خطرناک راستے کو مختلف طریقوں سے عبور کیا ہے کبھی شیعوں نے زندگی کو شھادت میں تبدیل کیا ہے اور کبھی اسلامی تحریک کو چلانے کے لئے تقیہ اختیار کیا ہے۔

اسلامی تحریک کے راہنما فرماتے ہیں تاریخ میں امام حسین علیہ السلام شیعت کی مظلومیت کی نشانی ہیں شھادت کے استاد بزرگوار نے دنیا کو یہ بات بتا دی کہ جب ایک ظالم اور فاسق شخص نے اسلام کو نابود کرنے کی کوشش کی تو ہم نے اپنی شہادت سے اسلام اور انسانیت کو نجات دلائی ہے امام حسین علیہ السلام نے اپنی شہادت سے زندگی کو بقا بخشی ہے زندہ رہنے کے لئے شہادت امام حسین ع کا اسلحہ ہے۔

ای میل کریں