جرمنی میں بین المذاہب عالمی امن کانفرنس
جرمنی کے شہر لینڈاؤ میں 20 اگست سے جاری چار روزہ کانفرنس 23 اگست کو ختم ہوگی، کانفرنس میں پوری دنیا سے مختلف مذاہب کے سرکردہ رہ نما، حکومتی شخصیات اور مختلف تہذیبوں کے نمائندے سمیت سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بین المذاہب ڈائیلاگ سینٹر کے مندوبین بھی شریک ہیں۔ اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد دنیا بھر میں مختلف مذاہب کے درمیان امن، رواداری اور مکالمے کو فروغ دیتے ہوئے عالمی امن کے لیے مذہب کے کردار کو موثر بنانا بنانا ہے۔
جرمن صدر فرانک والٹراشٹائن مائر نے کانفرنس ‘مذاہب برائے امن‘ سے اپنے خطاب میں کہا کہ مذاہب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا رہا مگر ان میں امن کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی صلاحیت موجود ہے
پاکستان سے اس کانفرنس میں شریک جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید کا کہنا تھا کہ اسلام بین المذاہب ہم آہنگی کا درس دیتا ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ مذہب کی من مانی تشریحات کے بجائے، اسے کردار کی تعمیر اور بھائی چارے کے فروغ کے لیے استعمال کیا جائے۔
اس کانفرنس میں مختلف موضوعات پر گفت گو کے ساتھ ساتھ دنیا کے مذہبی یا مسلکی بنیادوں پر تنازعات کے شکار خطوں سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں کے درمیان مکالمت کی سیشنز بھی ہوئے، جن میں عراق، جنوبی سوڈان اور میانمار جیسے ممالک شامل تھے۔ ان مذاکروں میں مذہبی رہنماؤں کے درمیان گفت گو میں بقائے باہمی کے اصول کے تحت امن کے حصول کی راہ ہم وار کرنے پر توجہ مرکوز رکھی گئی
کانفرنس میں میانمار، جمہوریہ وسطی افریقا، نائیجیریا اور مشرق وسطیٰ میں امن بقائے باہمی کے اصولوں کو اپناتے ہوئے ان علاقوں میں جاری مذہبی تنازعات کو ختم کرانے کے لیے حکومتوں کی مدد کرنا ہے۔عالمی بین المذاہب ہم آہنگی اور ڈائیلاگ سینٹر کا قیام سنہ 2013ءمیں عمل میں لایا گیا تھا۔اس مرکز کا مقصد مختلف ثقافتوں، تہذیبوں اور مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دے کرمذاہب کو عالمی تنازعات کے حل، انسانی اور سماجی بہبود وترقی، تشدد کے خاتمے، عالمی امن اور متنوع عالمی مذہبی قیادت کے درمیان رابطے کے لیے پل قائم کرنا تھا۔
جرمنی میں جاری عالمی بین المذاہب کانفرنس میں سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بین المذاہب ڈائیلاگ مرکز کے سیکرٹری جنرل فیصل بن معمر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد شریک ہے۔اس کے علاوہ دنیا بھر کے 100 ممالک سے مسلمان، عیسائی، یہودی،بدھ اورہندو مذہب سمیت دیگر مذاہب کی نمائندہ 900 شخصیات شرکت کررہی ہیں۔ مجموعی طور پراس کانفرنس میں 17 مذاہب کی نمائندے شامل ہیں۔