امام خمینی

جاگتے رہو!!!

امام خمینی (رح) کی ایک رہنمائی اور ہدایت سب کے لئے بالخصوص جوانوں اور خاص کر حوزہ اور یونیورسیا کے طالب علموں کے لئے جوانی میں خودسازی کے لئے بیدار رہےم کی ہدایت ہے

جاگتے رہو!!!

اے عزیزو! خواب غفلت سے جاگو، زندہ ضمیری کا ثبوت دو! اور کمر ہمت کس لو اور جب تک وقت ہے موقع کو غنیمت جانو، اور جب تک عمر باقی ہے اور تمہاری قوت ساتھ دے رہی ہے اور جوانی قائم ہے اور فاسد اخلاق کا تم پر غلبہ نہیں ہوا ہے اور برے عادات اور اطوار تم پر غالب نہیں آئے ہیں اس وقت تک (خود کو سدھارنے) کے لئے چارہ جوئی کرواور کوئی دوا تلاش کرو۔ (شرح چہل حدیث، ص 24 اور 25)

امام خمینی (رح) کی ایک رہنمائی اور ہدایت سب کے لئے بالخصوص جوانوں اور خاص کر حوزہ اور یونیورسٹی کے طالب علموں کے لئے جوانی میں خودسازی کے لئے بیدار رہنے کی ہدایت ہے۔ شاید بدون تردید بیان کیا جاسکتا ہے کہ آپ نے اپنے سارے پیغامات، خطوط اور تقریروں بالخصوص اپنے اخلاقی اور معنوی نوشتوں میں وہ بھی جوانی کے دور میں چہل حدیث اور آداب الصلوة اور اس کے مانند چند کتابوں میں جس کے بارے میں بیان کیا ہے وہ خودسازی اور نفس کی آراستگی اور پاکیزگی ہے۔ اس کے مقابلہ میں خودسازی نہ کرنے اور اس کے نقصانات سے بچنے کی تاکید کی ہے۔

کیسے کیسے نقاصانات غیر خودساختہ انسانوں کو ہوئے ہیں۔ حضرت امام نے کبھی خودسازی اور تزکیه باطن کو عمومی فرضہ کے عنوان سے بیان کیا ہے؛ کیونکہ آپ اسے انبیاء کی بعثت کا مقصد جانتے ہیں اور خودبھی معاشرہ کی رہنمائی کی اپنے کاندھوں پر ذمہ داری لی۔ آپ اس موضوع کو کھل کر بیان کرنا اپنا فریضہ جانتے تھے اور اس کی جانب توجہ نہ کرنے کے نقصانات سے بچنے کی تاکید کرتے تھے۔ آپ اساسی طور پر دینی اور قرآنی حقائق تک رسائی پاکیزہ نفس اور روح کے سایہ ہی میں جانتے تھے، کیونکہ قرآن کریم کا ارشاد ہوتا ہے: "لا یمسہ الا المطھرون" (واقعہ، /79) خواہ ظاہری اعتبار سے طہارت اور وضو کی ضرورت ہو خواہ حقیقت قرآن تک رسائی پاک و پاکیزہ باطن اور ورح کے سایہ میں ممکن ہو۔

ہم سب کی ذمہ داری یہ ہے کہ تزکیہ باطن کریں۔ بعثت تزکیہ کے لئے آئی ہے۔ اگر تزکیہ نہ ہو تو نفس کے اندر جو بھی ہوگا انسان کے لئے حجاب ہوگا۔ ہم سب اپنا تزکیہ کریں تا کہ نور الہی اور قرآنی سے فیضیاب ہوسکیں (صحیفہ امام، ج 14، ص394) ہمیں اس روحانیت کو قوی کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے اور نفسانیت کو جتنا کچل سکتے ہیں کچل دیں اگر یہ حل ہوجائے تو سب حل ہے۔ (صحیفہ امام، ج 17، ص 531)

ای میل کریں