فلسطینیوں کے پاس یہودی ریاست کے خلاف قیام اور اعتراض کے سوا کوئی راستہ نہیں
خیبر صہیون تحقیقاتی سینٹر کے مطابق، امریکی رکن پارلیمنٹ “الیگزینڈریا اوکاسیو-کورٹیز” Alexandria Ocasio-Cortez نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے پاس یہودی ریاست اسرائیل کے خلاف قیام اور اعتراض کرنے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں ہے۔
ڈیموکریٹ پارٹی کی رکن خاتون نے ریڈیو کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا: ڈیموکریٹ پارٹی میں مختلف افراد کے لوگ موجود ہیں کچھ نسل پرست ہیں اور گوروں کو برتر سمجھتے ہیں اور کچھ اس نظریہ کے مخالف ہیں، اسرائیل کے حوالے سے بھی پارٹی کے اندر مختلف موقف کے لوگ موجود ہیں۔ اسرائیلی حکومت کو فاسد حکومتوں جیسے سعودی عرب اور امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔ جبکہ خود اسرائیل بھی بے انتہا ظالم اور ستمگر ہے۔
اوکاسیو-کورٹیز نے کہا فلسطین کا مسئلہ ایک نسل کا مسئلہ ہے، مجھ پر بعض اینٹی سیمیٹزم کا الزام لگاتے ہیں لیکن اسرائیل پر تنقید کرنا اینٹی سیمیٹزم نہیں ہے۔ اگر آپ اسرائیل پر تنقید کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہودی قوم کی موجودیت کے مخالف ہیں۔ اسرائیل پر ہماری تنقید انسانی حقوق کے دفاع میں ہے۔ ایک فلسطینی کے انسانی حقوق ایک اسرائیلی کے انسانی حقوق کے برابر ہیں۔
امریکی رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا: جب فلسطینیوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور ان سے ان کے ابتدائی حقوق بھی چھین لئے جاتے ہیں تو وہ طاقت کے استعمال اور تشدد پر مجبور ہوتے ہیں۔ ٹھیک ہے یہودیوں پر تاریخ میں ظلم و ستم ہوا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ فلسطینیوں پر ظلم ڈھا کر اس کا جبران کریں۔ میری نظر میں فلسطینیوں پر ستم پوری امت پر ظلم و ستم کے برابر ہے۔ لہذا ایسے حال میں فلسطینیوں کے پاس اسرائیل کے خلاف قیام اور اعتراض کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں جمعے کے روز 69ویں واپسی مارچ کے دوران صیہونی فوجیوں نے وحشیانہ طریقے سے فائرنگ کی جس میں49 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں 2 صحافی من جملہ چین کی خبر رساں ایجنسی شینہوا کے صحافی بھی شامل ہیں ۔غاصب صیہونی فوجیوں نے زہریلی گیس کا بھی استعمال کیا۔
فلسطینی عوام نے اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ سے واپسی مارچ کا آغاز کیا تھا جس کے تحت ہزاروں افراد ہر جمعے کو غزہ سے ملنے والی مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب مارچ کرتے ہیں۔اس مارچ کا مقصد امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی اورغزہ کے ظالمانہ محاصرے کے خلاف احتجاج کرنا ہے- واپسی مارچ میں اب تک 317 فلسطینی شہید اور کم سے کم 31 ہزار زخمی ہوئے ہیں۔
غاصب اسرائیل نے سن دو ہزار چھے سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ وہاں بنیادی اشیا کی ضرورت کی ترسیل کی راہ میں شدید رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے جس کے نتیجے میں غزہ کے فلسطینیوں کو غذائی اشیا، ادویات اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔