امام خمینی (رح) اور امر بالمعروف کی اہمیت
نصیحت واجبات میں سے ہے اور اس کا ترک کرنا شاید کبیرہ گناہوں میں سے ہو۔ علماء کو چاہیے کہ وہ شاہ سے لے کر مملکت کے آخری فرد تک سب کو نصیحت کریں ۔( صحیفہ امام، ج ۱، ص ۱۲۱)
بلا شک امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے بارے میں اُن کی اہم ترین بحث، تحریر الوسیلہ کی ’’کتاب الامر بالمعروف والنھی عن المنکر‘‘ میں کی گئی ہے کہ جو ۱۳۸۴ ھ ق میں لکھی گئی ہے۔ حضرت امام خمینی (رح) نے تحریر الوسیلہ کہ جو سید ابوالحسن اصفہانی ؒ (متوفی ۱۳۶۵ ھ ق)کی کتاب ’’وسیلۃ النجاۃ‘‘کی تجدید ی تحریر ہے، لکھنے کے دوران کتاب الامر بالمعروف والنہی عن المنکرکا اُس پر اضافہ کیا ہے، چونکہ سید اصفہانی ؒ کے متن میں دوسری لکھی جانے والی ’’توضیح المسائل ‘‘کی کتابوں کی طرح یہ بحث موجود نہیں ہے اور دوسرے فقہاء مثلاً آیت اللہ سید محمد رضا گلپائگانی ؒ کی جانب سے وسیلۃ النجاۃ پر لکھے تعلیقات اور حواشی میں بھی اس موضوع کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں ملتا۔
امام خمینی (رح) نے اس کتاب میں دوسری فقہی کتب مثلاً شرائع الاحکام میں رائج ترتیب ہی کو اختیار کیا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بہت سے اضافات بھی کیئے ہیں کہ جو اس کتاب کی تالیف کے زمانے تک بے مثال ہیں ۔
اے اسلام کے قیمتی جوانو! کہ جو مسلمین کیلئے مایہ اُمید ہو، آپ پر لازم ہے کہ اقوام کو آگاہ کریں اور استعمارگروں کے شوم مقاصد اور تباہ کن منصوبوں کو بر ملا کریں ، اسلام کی پہچان حاصل کرنے میں زیادہ سے زیادہ سنجیدہ ہوجائیں ، قرآن کی مقدس تعلیمات حاصل کرکے ان پر عمل کریں اور انتہائی اخلاص کے ساتھ دوسری قوموں کو اسلام کی تبلیغ کرنے اور اس کی نشر واشاعت کرنے اور اسلام کے عظیم مقاصد کی تکمیل کیلئے کوشش کریں ۔ حکومت اسلامی کے نظریئے کو عملی شکل دینے اور اُس کے مسائل کی تحقیق کیلئے زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں ۔ مہذب بنیں اور اپنے آپ کو (ہر لحاظ سے) لیس کریں، متحد ومنظم ہو کر اپنی صفوں کو مضبوط بنائیں ، جس قدر زیادہ ہوسکتا ہے فداکار اور جانثار افراد کی تربیت کریں اور اسلام ومسلمین کے خلاف ایران کے جابر حکمرانوں کے منصوبوں کو بر ملا کرنے سے غفلت نہ برتیں ، اپنے دکھی ایرانی مسلمان بھائیوں کی آواز اہل دنیا تک پہنچائیں اور اُن سے ہمدردی کریں اور ایران میں جو مسلسل قتل وغارت اور قانون کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں ، اُن پر اعتراض کریں ۔ (صحیفہ امام، ج ۲، ص ۴۳۹)